الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
19. بَابُ : مَنْ شَهَرَ السِّلاَحَ
19. باب: مسلمان پر ہتھیار اٹھانے کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عامر بن البراد بن يوسف بن بريد بن ابي بردة بن ابي موسى الاشعري ، قال: حدثنا ابو اسامة ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حمل علينا السلاح فليس منا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ الْبَرَّادِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمارے اوپر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الایمان 42 (100)، (تحفة الأشراف: 7836)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الفتن 7 (7070)، مسند احمد (2/3، 35، 142) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري7070عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   صحيح البخاري6874عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   صحيح مسلم280عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   سنن النسائى الصغرى4105عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   سنن ابن ماجه2576عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم607عبد الله بن عمرمن حمل علينا السلاح فليس منا
   بلوغ المرام1022عبد الله بن عمر من حمل علينا السلاح فليس منا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 607  
´مسلمان کے خلاف ناحق اسلحہ اٹھانا حرام ہے`
«. . . 217- وبه: أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من حمل علينا السلاح فليس منا. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہم پر اسلحہ اٹھایا تو وہ ہم میں سے نہیں ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 607]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 7070، ومسلم 98، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ اہل ایمان کے خلاف جنگ کرنا کبیرہ گناہ ہے جس کی وجہ سے اہل حق کی جماعت سے حملہ آور خارج ہو جاتا ہے۔
➋ موطأ ابن القاسم والی یہ روایت محمد بن الحسن الشیبانی کی طرف منسوب الموطأ [ص370 ح866] میں بھی موجود ہے۔
➌ مسلمان کے خلاف ناحق اسلحہ اٹھانا حرام ہے۔
➍ لیس منا سے مراد «ليس علٰي طريقتنا» یعنی ہمارے طریقے پر نہیں ہے۔
➎ جو شخص تمام مسلمانوں کا قتل حلال سمجھتا ہو تو وہ کافر ہے۔
➏ بغیر شرعی عذر اور اجتہاد کے اگر کوئی شخص کسی مسلمان یا مسلمانوں کو قتل کرتا ہے تو یہ شخص فاسق، فاجر اور سخت گناہ گار ہے۔
➐ بطورِ مذاق بھی اسلحے کے ساتھ مسلمان کو ڈرانا حرام ہے۔
➑ اجتہادی اختلاف کی وجہ سے اہلِ ایمان کی آپس میں جنگ ہوسکتی ہے۔ دیکھئے: [سورة الحجرات: 9]
➒ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو شخص کہتا ہے کہ آؤ نماز کی طرف تو میں قبول کرلیتا ہوں اور جو کہتا ہے کہ آؤ فلاح کی طرف تو میں مان لیتا ہوں لیکن جو شخص کہتا ہے: آؤ مسلم بھائی کو قتل کریں اور اس کا مال چھین لیں تو میں نہیں مانتا۔ [طبقات ابن سعد 1/169، 170، حلية الاولياء 1/309 وسنده صحيح]
➓ دین اسلام امن وسلامتی کا علمبردار ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 217   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1022  
´باغی لوگوں سے جنگ و قتال کرنا`
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھایا۔ اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1022»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الديات، باب قول الله تعالي: " ومن أحياها"، حديث:6874، ومسلم، الإيمان، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم من حمل علينا السلاح فليس منا، حديث:98.»
تشریح:
1. اسلام مسلمانوں کو باہمی اخوت‘ محبت اور بھائی چارے سے رہنے کا درس دیتا ہے، ایک دوسرے سے خیر خواہی اور ہمدردی کی تعلیم دیتا ہے اور ایک دوسرے سے تعاون و تناصر کا سبق پڑھاتا ہے۔
2.اس حدیث کی رو سے مسلمان کا مسلمان کے خلاف اسلحہ استعمال کرنا اسلام کی تعلیم کے سراسر خلاف ہے‘ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی ہم پر ہتھیار اٹھائے اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
3.مسلمان کا کام تو امداد باہمی ہے نہ کہ لڑائی کرنا۔
یہ معاملہ مسلمانوں کی باغی جماعت سے ہے۔
4. جو لوگ معاشرے کا امن و امان غارت کرنے کی سعی کریں‘ قرآن کی رو سے ان کے ساتھ لڑائی کرنی چاہیے تاوقتیکہ وہ اپنی باغیانہ روش سے باز آجائیں۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے: ﴿ فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰی تفِيٓئَ اِلٰٓی اَمْرِ اللّٰہِ ﴾ باغی گروہ سے اس وقت تک لڑوجب تک کہ وہ اپنی باغیانہ روش سے امر الٰہی کی طرف پلٹ نہ آئے۔
احادیث بھی بکثرت اس کی تائید میں ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1022   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.