الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
83. بَابُ : الْمَسْأَلَةِ
83. باب: لوگوں سے مانگنا اور سوال کرنا کیسا ہے؟
Chapter: Asking For Help
حدیث نمبر: 2586
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، عن الليث بن سعد، عن عبيد الله بن ابي جعفر، قال: سمعت حمزة بن عبد الله، يقول: سمعت عبد الله بن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما يزال الرجل يسال حتى ياتي يوم القيامة ليس في وجهه مزعة من لحم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةٌ مِنْ لَحْمٍ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی برابر مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ قیامت کے روز ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر کوئی لوتھڑا گوشت نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة52 (1474)، صحیح مسلم/الزکاة35 (1040)، (تحفة الأشراف: 6702)، مسند احمد (2/15، 88) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2586  
´لوگوں سے مانگنا اور سوال کرنا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی برابر مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ قیامت کے روز ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر کوئی لوتھڑا گوشت نہ ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2586]
اردو حاشہ:
قیامت کی جزا و سزا دنیوی عمل کے مماثل ہوگی۔ اس شخص نے مانگ مانگ کر اپنے چہرے کو ذلیل کیا حتیٰ کہ کسی کے نزدیک بھی اس کی وقعت نہ رہی اور کوئی شخص اسے احترام سے دیکھنا گوارا نہ کرتا تھا۔ قیامت کے دن بھی اس کا چہرہ اس حال میں ہوگا کہ اس کی عزت ہوگی، نہ کوئی اسے دیکھنا گوارا کرے گا۔ أَعَاذَنَا اللّٰہُ، البتہ یہ اس شخص کی سزا ہے جو پیشہ ور بھکاری ہے۔ جو مجبوری اور ضرورت سے مانگے اور لاچار ہو اسے معافی ہوگی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2586   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.