الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
10. بَابُ : الْعُمْرَةِ عَنِ الرَّجُلِ الَّذِي، لاَ يَسْتَطِيعُ
10. باب: طاقت نہ رکھنے والے شخص کی طرف سے عمرہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2638
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا شعبة، عن النعمان بن سالم، عن عمرو بن اوس، عن ابي رزين العقيلي، انه قال: يا رسول الله إن ابي شيخ كبير لا يستطيع الحج ولا العمرة والظعن، قال:" حج عن ابيك واعتمر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَالظَّعْنَ، قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
ابورزین عقیلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، نہ وہ حج و عمرہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، اور نہ ہی سواری پر چڑھ سکتے ہیں، آپ نے فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج و عمرہ کر لو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2622 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   جامع الترمذي930لقيط بن عامرحج عن أبيك واعتمر
   سنن أبي داود1810لقيط بن عامراحجج عن أبيك واعتمر
   سنن ابن ماجه2906لقيط بن عامرحج عن أبيك واعتمر
   سنن النسائى الصغرى2622لقيط بن عامرحج عن أبيك واعتمر
   سنن النسائى الصغرى2638لقيط بن عامرحج عن أبيك واعتمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ ابن الحسن محمدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 1810  
´کسی کی طرف سے حج و عمرہ کرنا`
«. . . قَالَ:" احْجُجْ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے والد کی جانب سے حج اور عمرہ کرو . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ: 1810]

فوائد و مسائل:
اس حدیث کے راویوں کے بارے میں:
◈ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «كلهم ثقات.» یہ سارے کے سارے ثقہ ہیں۔ [سنن الدار قطني:183/2]
◈ اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن صحیح، جبکہ:
◈ امام ابن جارود [500]، امام ابن خزیمہ [3040] اور امام ابن حبان [991] رحمہم اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔
◈ امام حاکم رحمہ اللہ [481/1] نے امام بخاری و امام مسلم رحمہما اللہ کی شرط پر صحیح کہا ہے۔
◈ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
◈ اس حدیث کے تحت امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«وإنما ذكرت العمرة عن النبى صلى الله عليه وسلم فى هذا الحديث ان يعتمر الرجل عن غيره.»
اس حدیث میں عمرہ کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ کوئی شخص دوسرے کی طرف سے اس کی ادائیگی کر سکتا ہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 72، حدیث\صفحہ نمبر: 48   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2638  
´طاقت نہ رکھنے والے شخص کی طرف سے عمرہ کرنے کا بیان۔`
ابورزین عقیلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، نہ وہ حج و عمرہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، اور نہ ہی سواری پر چڑھ سکتے ہیں، آپ نے فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج و عمرہ کر لو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2638]
اردو حاشہ:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عمرہ بھی فرض ہے۔ تبھی بیٹے کو عمرہ کرنے کا بھی حکم دیا الا یہ کہ کہا جائے کہ عمرہ، نذر وغیرہ کی بنا پر بھی تو واجب ہو سکتا ہے۔ مگر یہاں نذر کا ادنیٰ ترین اشآرہ بھی نہیں ہے بلکہ حج اور عمرے کو ایک ساتھ ذکر کرنا اور جسمانی معذوری کا عذر کرنا دونوں کو ایک ہی حیثیت دیتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور جمہور اہل علم فرضیت ہی کے قائل ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 23/ 293) 
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2638   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2906  
´معذور شخص کی طرف سے حج بدل کرنے کا بیان۔`
ابورزین عقیلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کرنے کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی، اور نہ سواری پر سوار ہونے کی (فرمائیے! ان کے متعلق کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2906]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر انتہائی بوڑھے آدمی کے پاس سفر حج مہیا ہو تو اس پر بھی حج فرض ہوجاتا ہے۔

(2)
جو شخص بڑھاپے کی وجہ سے سفر نہ کرسکتا ہوتو اس کی طرف سے حج بدل کرنا چاہیے۔

(3)
عمرے میں بھی نیابت درست ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2906   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1810  
´حج بدل کا بیان۔`
ابورزین رضی اللہ عنہ بنی عامر کے ایک فرد کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی اور نہ سواری پر سوار ہونے کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے والد کی جانب سے حج اور عمرہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1810]
1810. اردو حاشیہ:
➊ ماں باپ سفر وغیرہ سے عاجز ہوں اور حج ان پر فرض ہوتا ہو تو اولاد کو چاہیے کہ ان کی طرف سے حج بدل کرے۔
➋ اس حدیث سےیہ بھی استدلال کیا گیا ہے کہ حج کی طرح عمرہ بھی واجب ہے۔ امام احمد ﷫ سےمنقول ہے کہ عمرہ کے واجب ہونے میں اس سے بڑھ کر عمدہ اور صحیح حدیث کوئی اور نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1810   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.