الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
20. باب أَيُّ يَوْمٍ يُصَامُ فِي عَاشُورَاءَ:
20. باب: عاشورہ کا روزہ کس دن رکھا جائے۔
حدیث نمبر: 2664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع بن الجراح ، عن حاجب بن عمر ، عن الحكم بن الاعرج ، قال: انتهيت إلى ابن عباس رضي الله عنهما وهو متوسد رداءه في زمزم، فقلت له اخبرني عن صوم عاشوراء، فقال: " إذا رايت هلال المحرم فاعدد، واصبح يوم التاسع صائما، قلت: هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصومه، قال: نعم،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَاءَهُ فِي زَمْزَمَ، فَقُلْتُ لَهُ أَخْبِرْنِي عَنْ صَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: " إِذَا رَأَيْتَ هِلَالَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ، وَأَصْبِحْ يَوْمَ التَّاسِعِ صَائِمًا، قُلْتُ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ، قَالَ: نَعَمْ،
ابو بکر بن ابی شیبہ، وکیع بن جراح، حاجب ابن عمر، حضرت حکم بن اعرج سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اس حال میں کہ وہ زم زم (کے قریب) اپنی چادر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے عاشورے کے روزے کے بارے میں خبر دیجئے انہوں نے فرمایا کہ جب تو محرم کا چانددیکھے تو گنتا رہ اور نویں تاریخ کے دن کی صبح روزے کی حالت میں کر۔میں نے عرض کیا کہ کیا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح روزہ رکھتے تھے انہوں نے فرمایا ہاں!
حکم بن اعرج رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچا جبکہ وہ زمزم کے پاس اپنی چادر کو سرہانہ (تکیہ) بنائے ہوئے تھے تو میں نے ان سے پوچھا، مجھے عاشورہ کے روزے کے بارے میں بتائیے تو انھوں نے جواب دیا جب محرم کا چاند دیکھ لو تو اس کو گنتے رہو اور نویں دن کی صبح روزہ کی حالت میں کرو۔ میں نے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا روزہ ایسے ہی رکھتے تھے؟ انھوں نے کہا، ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1133

   صحيح مسلم2664عبد الله بن عباسأصبح يوم التاسع صائما قلت هكذا كان رسول الله يصومه قال نعم
   جامع الترمذي754عبد الله بن عباسأصبح من التاسع صائما قال فقلت أهكذا كان يصومه محمد قال نعم
   سنن أبي داود2446عبد الله بن عباسيوم التاسع فأصبح صائما فقلت كذا كان محمد يصوم فقال كذلك كان محمد يصوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2446  
´(محرم کی) نویں تاریخ کے (بھی) عاشوراء ہونے کا بیان۔`
حکم بن الاعرج کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ مسجد الحرام میں اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے، میں نے عاشوراء کے روزے سے متعلق ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو گنتے رہو اور نویں تاریخ آنے پر روزہ رکھو، میں نے پوچھا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: (ہاں) محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2446]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عملا تو نویں تاریخ کا روزہ نہیں رکھا، مگر آپ کا عزم یہی تھا۔
اسی پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہہ دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
اور مطلوب بھی یہی ہے کہ نویں دسویں یا دسویں گیارھویں کا روزہ رکھا جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2446   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2664  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری سال،
اس بات کا اظہار فرمایا تھا کہ اگر میں زندہ رہا تو نوویں (9)
تاریخ کا بھی روزہ رکھوں گا،
جیساکہ آگے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت آ رہی ہے،
اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں،
ایک یہ کہ آئندہ ہم دسویں محرم کی بجائے یہ روزہ نویں محرم ہی کو رکھا کریں گے،
دوسرا یہ کہ آئندہ سے ہم دسویں محرم کے ساتھ نویں محرم کا بھی روزہ رکھا کریں گے تاکہ ہمارے اور یہود ونصاریٰ کے طرز عمل میں فرق ہو جائے اور مشابہت ختم ہو جائے اور مسند احمد کی روایت سے اسی دوسرے نص کو ترجیح حاصل ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم عاشورہ کا روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت بھی کرو اور ایک دن قبل یا بعد کا روزہ بھی رکھو۔
جمہور امت کا اس معنی پر اتفاق ہے اگرچہ اس دور کے بعض علماء کا خیال ہے کہ ہمارے زمانہ میں چونکہ یہودونصاریٰ کا کوئی کام بھی قمری مہینوں کے حساب سے نہیں ہوتا،
اس لیے اب کسی اشتراک اور تشابہ کا سوال پیدا نہیں ہوتا اورلہٰذا فی زماننا رفع تشابه کے لیے نویں یا گیارہویں کا روزہ رکھنا ضروری نہیں ہے۔
طحاوی کی روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا،
یہود کی مخالفت کرو اور نویں،
دسویں دونوں کا روزہ رکھو۔
(فتح المہلم ص 145،
ج۔
3)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2664   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.