صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
20. باب أَيُّ يَوْمٍ يُصَامُ فِي عَاشُورَاءَ:
20. باب: عاشورہ کا روزہ کس دن رکھا جائے۔
حدیث نمبر: 2667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع ، عن ابن ابي ذئب ، عن القاسم بن عباس ، عن عبد الله بن عمير ، لعله قال: عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لئن بقيت إلى قابل، لاصومن التاسع "، وفي رواية ابي بكر، قال: يعني يوم عاشوراء.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ ، لَعَلَّهُ قَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ، لَأَصُومَنَّ التَّاسِعَ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: يَعْنِي يَوْمَ عَاشُورَاءَ.
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر میں باقی رہا سال آئندہ تک تو روزہ رکھوں گا میں نویں تاریخ کو۔ اور ابوبکر کی روایت میں یہ ہے کہ انہوں نے کہا: مراد اس سے یومِ عاشوراء ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1134

   صحيح مسلم2667عبد الله بن عباسلئن بقيت إلى قابل لأصومن التاسع
   سنن ابن ماجه1736عبد الله بن عباسلئن بقيت إلى قابل لأصومن اليوم التاسع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1736  
´یوم عاشوراء کا روزہ۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اگلے سال زندہ رہا تو محرم کی نویں تاریخ کو بھی روزہ رکھوں گا۔‏‏‏‏ ابوعلی کہتے ہیں: اسے احمد بن یونس نے ابن ابی ذئب سے روایت کیا ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے: اس خوف سے کہ عاشوراء آپ سے فوت نہ ہو جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1736]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نو محرم کو روزہ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ نبی ﷺ نے دس محرم کے ساتھ نو محرم کا روزہ رکھنے کا بھی اراده فرمایا تاکہ اہل کتاب سے فرق بھی ہو جائے اور افضل دن کے روزے کا ثواب مل جائے۔

(2)
راوی نے بیان فرمایا کہ آ پﷺ نے نو تاریخ کا روزہ رکھنے کا ارادہ فرمایا تو وہ اس لئے تھا کہ دس تا ریخ کا روزہ چھوٹ نہ جا ئے تو یہ حکم بھی ممکن ہے لیکن پہلی وجہ زیادہ قرین قیاس ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1736