الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
27. باب قَضَاءِ الصِّيَامِ عَنِ الْمَيِّتِ:
27. باب: میت کی طرف سے روزوں کی قضا کا بیان۔
حدیث نمبر: 2697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني علي بن حجر السعدي ، حدثنا علي بن مسهر ابو الحسن ، عن عبد الله بن عطاء ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابيه رضي الله عنه، قال: بينا انا جالس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ اتته امراة، فقالت: إني تصدقت على امي بجارية، وإنها ماتت، قال: فقال: " وجب اجرك وردها عليك الميراث "، قالت " يا رسول الله، إنه كان عليها صوم شهر، افاصوم عنها؟، قال: " صومي عنها "، قالت: إنها لم تحج قط، افاحج عنها؟، قال: " حجي عنها "،وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَبُو الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ، وَإِنَّهَا مَاتَتْ، قَالَ: فَقَالَ: " وَجَبَ أَجْرُكِ وَرَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ "، قَالَتْ " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟، قَالَ: " صُومِي عَنْهَا "، قَالَتْ: إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ، أَفَأَحُجُّ عَنْهَا؟، قَالَ: " حُجِّي عَنْهَا "،
علی بن مسہر، ابوالحسن نے عبداللہ بن عطاء سے، انھوں نے عبداللہ بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والدسے روایت کی، کہا: ایک بار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہواتھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر ایک عورت نے کہا: میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی بطور صدقہ دی تھی اور وہ (والدہ) فوت ہوگئی ہیں، کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھارا اجر پکا ہوگیا۔اور و راثت نے وہ (لونڈی) تمھیں لوٹادی۔"اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کے ذمے ا یک ماہ کےروزے تھے، کیا میں ان کی طرف سے روزے رکھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم ان کی طرف سے روزے رکھو"۔اس نے پوچھا: انھوں نے کبھی حج نہیں کیا تھا، کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم ان کی طرف سے حج کرو۔"
حضرت عبد اللہ بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اسی اثنا میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آ گئی اور اس نے پوچھا: میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی صدقہ میں دی اور اب میری ماں فوت ہوئی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا اجر ثابت ہو گیا اور وراثت کی بنا پر تیری لونڈی واپس مل گئی۔ اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ذمہ ایک ماہ کے روزے تھے تو کیا میں اس کی طرف سے رکھ سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی طرف سے روزہ رکھو۔ اس نے پوچھا: اس نے کبھی حج نہیں کیا، کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی طرف سے حج کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1149

   صحيح مسلم2697عامر بن الحصيبوجب أجرك وردها عليك الميراث أفأصوم عنها قال صومي عنها قالت أفأحج عنها قال حجي عنها
   جامع الترمذي667عامر بن الحصيبوجب أجرك وردها عليك الميراث أفأصوم عنها قال صومي عنها قالت أفأحج عنها قال نعم حجي عنها
   سنن أبي داود1656عامر بن الحصيبوجب أجرك ورجعت إليك في الميراث
   سنن أبي داود2877عامر بن الحصيبوجب أجرك ورجعت إليك في الميراث قالت ماتت وعليها صوم شهر أفيجزئ عنها أن أصوم عنها قال نعم قالت لم تحج أفيجزئ عنها أن أحج عنها قال نعم
   سنن ابن ماجه2394عامر بن الحصيبآجرك الله ورد عليك الميراث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1656  
´ایک شخص نے صدقہ دیا پھر اس کا وارث ہو گیا تو اسے لے لے۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: میں نے ایک لونڈی اپنی ماں کو صدقہ میں دی تھی، اب وہ مر گئی ہیں اور وہی لونڈی چھوڑ کر گئی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اجر پورا ہو گیا، اور وہ لونڈی تیرے پاس ترکے میں لوٹ آئی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1656]
1656. اردو حاشیہ: -1والدین کی خدمت اولاد پر واجب ہے۔اور یہ کہ وہ مالی طور پر بھی ان کی کفالت کریں۔مگر فرضی صدقات ان کو نہیں دیے جاسکتے۔
➋ حدیث میں مذکور صورت صدقہ لوٹا لینے کی معروف صورت نہیں ہے جو منع ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1656   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2697  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اگر کوئی انسان صدقہ کرتا ہے اور وہ صدقہ وراثت کی بناء پر اس کے پاس واپس آ جاتا ہے تو اس کے لیے اس کا لینا جائز ہے اور اس کے ثواب میں کمی نہیں ہوگی۔

والدین کی طرف سے نفلی حج بھی کیا جا سکتا ہے۔

ولی رمضان کے روزوں کی طرح میت کی طرف سے نذر کے روزے بھی رکھ سکتا ہے اگرچہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ۔
اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک روزے رکھنے جائز نہیں ہیں اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک رمضان کے روزے نہیں رکھ سکتا اور نذر کے روزے رکھ سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2697   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.