الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
142. باب فِي الرُّخْصَةِ فِي السِّلاَحِ يُقَاتَلُ بِهِ فِي الْمَعْرَكَةِ
142. باب: لڑائی میں غنیمت کے ہتھیار کا استعمال جائز ہے۔
Chapter: Regarding The Permissibility Of Using The Weapons That Have Been Used For Fighting In The Battlefield.
حدیث نمبر: 2709
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن العلاء، قال: اخبرنا إبراهيم يعني ابن يوسف بن إسحاق بن ابي إسحاق السبيعي، عن ابيه، عن ابي إسحاق السبيعي، قال: حدثني ابو عبيدة، عن ابيه، قال: مررت فإذا ابو جهل صريع قد ضربت رجله فقلت: يا عدو الله يا ابا جهل قد اخزى الله الاخر قال: ولا اهابه عند ذلك فقال: ابعد من رجل قتله قومه فضربته بسيف غير طائل فلم يغن شيئا حتى سقط سيفه من يده فضربته به حتى برد.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ بْنِ إِسْحَاق بْنِ أَبِي إِسْحَاق السُّبَيْعِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق السُّبَيْعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَرَرْتُ فَإِذَا أَبُو جَهْلٍ صَرِيعٌ قَدْ ضُرِبَتْ رِجْلُهُ فَقُلْتُ: يَا عَدُوَّ اللَّهِ يَا أَبَا جَهْلٍ قَدْ أَخْزَى اللَّهُ الْأَخِرَ قَالَ: وَلَا أَهَابُهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَقَالَ: أَبْعَدُ مِنْ رَجُلٍ قَتَلَهُ قَوْمُهُ فَضَرَبْتُهُ بِسَيْفٍ غَيْرِ طَائِلٍ فَلَمْ يُغْنِ شَيْئًا حَتَّى سَقَطَ سَيْفُهُ مِنْ يَدِهِ فَضَرَبْتُهُ بِهِ حَتَّى بَرَدَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (غزوہ بدر میں) گزرا تو ابوجہل کو پڑا ہوا دیکھا، اس کا پاؤں زخمی تھا، میں نے کہا: اللہ کے دشمن! ابوجہل! آخر اللہ نے اس شخص کو جو اس کی رحمت سے دور تھا ذلیل کر ہی دیا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس وقت میں اس سے ڈر نہیں رہا تھا، اس پر اس نے کہا: اس سے زیادہ تو کوئی بات نہیں ہوئی ہے کہ ایک شخص کو اس کی قوم نے مار ڈالا اور یہ کوئی عار کی بات نہیں، پھر میں نے اسے کند تلوار سے مارا لیکن وار کارگر نہ ہوا یہاں تک کہ اس کی تلوار اس کے ہاتھ سے گر پڑی، تو اسی کی تلوار سے میں نے اس کو (دوبارہ) مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9619)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ السیر (8670)، مسند احمد (1/403، 406، 422، 444) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Masud: I passed when Abu Jahl had fallen as his foot was struck (with the swords). I said: O enemy of Allah, Abu Jahl, Allah has disgraced a man who was far away from His mercy. I did not fear him at that moment. He replied: It is most strange that a man has been killed by his people. I struck him with a blunt sword. But it did not work, and then his sword fell down from his hand, I struck him with it until he became dead.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2703


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي في الكبريٰ (8670)
أبو إسحاق السبيعي عنعن وأبو عبيدة عن أبيه: منقطع
وحديث البخاري (39613963) ومسلم (1800) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 98


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2709  
´لڑائی میں غنیمت کے ہتھیار کا استعمال جائز ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (غزوہ بدر میں) گزرا تو ابوجہل کو پڑا ہوا دیکھا، اس کا پاؤں زخمی تھا، میں نے کہا: اللہ کے دشمن! ابوجہل! آخر اللہ نے اس شخص کو جو اس کی رحمت سے دور تھا ذلیل کر ہی دیا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس وقت میں اس سے ڈر نہیں رہا تھا، اس پر اس نے کہا: اس سے زیادہ تو کوئی بات نہیں ہوئی ہے کہ ایک شخص کو اس کی قوم نے مار ڈالا اور یہ کوئی عار کی بات نہیں، پھر میں نے اسے کند تلوار سے مارا لیکن وار کارگر نہ ہوا یہاں تک کہ اس کی تلوار اس کے ہاتھ سے گر پڑی، تو اسی کی تلوار سے میں نے اس ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2709]
فوائد ومسائل:
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کافر ہی کی تلوار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے قتل کیا۔
اور یہ استفادہ تقسیم سے پہلے کیا گیا جو بالکل بجا تھا۔
ابو جہل کا مختصر بیان پیچھے حدیث 680 میں دیکھیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2709   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.