الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
147. باب فِي السَّلَبِ يُعْطَى الْقَاتِلُ
147. باب: جو شخص کسی کافر کو قتل کر دے تو اس سے چھینا ہوا مال اسی کو ملے گا۔
Chapter: Regarding The Salab (Spoils) Being Given To The Person Who Killed.
حدیث نمبر: 2718
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا حماد، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ يعني يوم حنين:" من قتل كافرا فله سلبه فقتل ابو طلحة يومئذ عشرين رجلا واخذ اسلابهم، ولقي ابو طلحة ام سليم ومعها خنجر فقال: يا ام سليم ما هذا معك؟ قالت: اردت والله إن دنا مني بعضهم ابعج به بطنه"، فاخبر بذلك ابو طلحة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو داود: هذا حديث حسن، قال ابو داود: اردنا بهذا الخنجر وكان سلاح العجم يومئذ الخنجر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ يَعْنِي يَوْمَ حُنَيْنٍ:" مَنْ قَتَلَ كَافِرًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَةَ يَوْمَئِذٍ عِشْرِينَ رَجُلًا وَأَخَذَ أَسْلَابَهُمْ، وَلَقِيَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ وَمَعَهَا خِنْجَرٌ فَقَالَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا هَذَا مَعَكِ؟ قَالَتْ: أَرَدْتُ وَاللَّهِ إِنْ دَنَا مِنِّي بَعْضُهُمْ أَبْعَجُ بِهِ بَطْنَهُ"، فَأَخْبَرَ بِذَلِكَ أَبُو طَلْحَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَرَدْنَا بِهَذَا الْخِنْجَرَ وَكَانَ سِلَاحَ الْعَجَمِ يَوْمَئِذٍ الْخِنْجَرُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن یعنی حنین کے دن فرمایا: جس نے کسی کافر کو قتل کیا تو اس کے مال و اسباب اسی کے ہوں گے، چنانچہ اس دن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیس آدمیوں کو قتل کیا اور ان کے مال و اسباب لے لیے، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے ملے تو دیکھا ان کے ہاتھ میں ایک خنجر تھا انہوں نے پوچھا: ام سلیم! تمہارے ساتھ یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے یہ قصد کیا تھا کہ اگر ان میں سے کوئی میرے نزدیک آیا تو اس خنجر سے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالوں گی، تو اس کی خبر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے، اس حدیث سے ہم نے سمجھا ہے کہ خنجر کا استعمال جائز ہے، ان دنوں اہل عجم کے ہتھیار خنجر ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 170)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجھاد 47 (1809)، مسند احمد (3/279،190)، سنن الدارمی/السیر 44 (2527) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “He who kills and infidel gets his spoil. ” Abu Talhah killed twenty men that day meaning the day of Hunain and got their spoils. Abu Talhah met Umm Sulaim who had a dagger with her. He asked “What is with you, Umm Sulaim”? She replied “I swear by Allaah, I intended that if anyone came near me I would pierce his belly with it. Abu Talhah informed the Messenger of Allah ﷺabout it. Abu Dawud said “This is good (hasan) tradition. " Abu Dawud said “By this was meant dagger. The weapon used by the Non – Arabs in those days was dagger. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2712


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1809)
مشكوة المصابيح (4002)

   سنن أبي داود2718أنس بن مالكمن قتل كافرا فله سلبه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2718  
´جو شخص کسی کافر کو قتل کر دے تو اس سے چھینا ہوا مال اسی کو ملے گا۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن یعنی حنین کے دن فرمایا: جس نے کسی کافر کو قتل کیا تو اس کے مال و اسباب اسی کے ہوں گے، چنانچہ اس دن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیس آدمیوں کو قتل کیا اور ان کے مال و اسباب لے لیے، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے ملے تو دیکھا ان کے ہاتھ میں ایک خنجر تھا انہوں نے پوچھا: ام سلیم! تمہارے ساتھ یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے یہ قصد کیا تھا کہ اگر ان میں سے کوئی میرے نزدیک آیا تو اس خنجر سے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالوں گی، تو اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2718]
فوائد ومسائل:

غزوہ حنین میں ابتدائی طور پر مسلمانوں کو کچھ ہزیمت ہوئی تھی، مگر بعد میں انہوں نے اپنی قوت جمع کرلی۔
اور اللہ تعالیٰ نے نصر ت فرمائی۔
سورہ توبہ میں اس کا ذکر موجود ہے۔
(لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّـهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ ۙ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ) (التوبة:25) بلاشبہ اللہ عزوجل بہت سے مقامات پر تمہاری مدد کر چکا ہے۔
اور (یاد کرو) حنین کے روز کو جب تم اپنی کثرت پر نازاں ہوئے، مگر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی۔
اور زمین باوجود فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی تھی۔
اور تم پیٹھ پھیر کر پیچھے ہٹ گئے تھے۔


مقتول کے پاس جو ذاتی استعمال کا مال ہو وہ اس کے قاتل مجاہد کا حق ہوتا ہے۔
خواہ کسی قدر ہو۔
نیز اس میں سے خمس بھی نہیں لیا جاتا۔


ہر دور میں رائج الوقت اسلحۃ استعمال کرنا چاہیے۔


مسلمان عورتوں کو بھی د فاع کےلئے تیار رہنا چاہیے۔
تاکہ حسب ضرورت وہ اپنا دفاع کر سکیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2718   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.