الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
35. باب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ:
35. باب: صوم دھر یہاں تک کہ عیدین اور ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني القاسم بن زكرياء ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن شيبان ، عن يحيى ، عن محمد بن عبد الرحمن مولى بني زهرة، عن ابي سلمة ، قال: واحسبني قد سمعته انا من ابي سلمة، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقرا القرآن في كل شهر "، قال: قلت: إني اجد قوة، قال: " فاقراه في عشرين ليلة "، قال: قلت: إني اجد قوة، قال " فاقراه في سبع ولا تزد على ذلك ".حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى بَنِي زُهْرَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: وَأَحْسَبُنِي قَدْ سَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ "، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ: " فَاقْرَأْهُ فِي عِشْرِينَ لَيْلَةً "، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ " فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ وَلَا تَزِدْ عَلَى ذَلِكَ ".
شیبان نے یحییٰ سے، انہوں نے بنو زہرہ کے مولیٰ محمد بن عبدالرحمان سے، انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی۔ (یحییٰ نے کہا:) میرا اپنے بارے میں خیال ہے کہ میں نے خود بھی یہ حدیث ابو سلمہ سے سنی، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "قرآن مجید کی تلاوت مہینے میں (مکمل) کیاکرو۔"میں نے عرض کی: میں (اس سے زیادہ کی) قوت پاتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بیس راتوں میں پڑھ لیا کرو۔"میں نے عرض کی: میں (اس سے زیادہ کی) قوت پاتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سات دنوں میں پڑھ لیا کرو۔" اور اس سے زیادہ (قراءت) مت کرنا۔"
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید ہر ماہ ختم کرو۔ میں نے عرض کیا مجھ میں (اس سے زیادہ کی) قوت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیس رات میں پڑھ لیا کرو۔ میں نے عرض کیا: مجھ میں قوت ہے۔ آپ نے فرمایا: ہر سات دن میں ختم کرو۔ اس پر اضافہ نہ کرنا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1159

   صحيح البخاري5054عبد الله بن عمرواقرأه في سبع ولا تزد على ذلك
   صحيح البخاري5053عبد الله بن عمروفي كم تقرأ القرآن
   صحيح مسلم2732عبد الله بن عمرواقرأ القرآن في كل شهر قال قلت إني أجد قوة قال فاقرأه في عشرين ليلة قال قلت إني أجد قوة قال فاقرأه في سبع ولا تزد على ذلك
   جامع الترمذي2946عبد الله بن عمرواختمه في شهر قلت إني أطيق أفضل من ذلك قال اختمه في عشرين قلت إني أطيق أفضل من ذلك قال اختمه في خمسة عشر قلت إني أطيق أفضل من ذلك قال اختمه في عشر قلت إني أطيق أفضل من ذلك قال اختمه في خمس قلت إني أطيق أفضل من ذلك قال فما رخص لي
   جامع الترمذي2947عبد الله بن عمرواقرأ القرآن في أربعين
   سنن أبي داود1390عبد الله بن عمروفي كم أقرأ القرآن قال في شهر قال إني أقوى من ذلك يردد الكلام أبو موسى وتناقصه حتى قال اقرأه في سبع قال إني أقوى من ذلك قال لا يفقه من قرأه في أقل من ثلاث
   سنن أبي داود1391عبد الله بن عمرواقرأ القرآن في شهر قال إن بي قوة قال اقرأه في ثلاث
   سنن أبي داود1395عبد الله بن عمروفي أربعين يوما ثم قال في شهر ثم قال في عشرين ثم قال في خمس عشرة ثم قال في عشر ثم قال في سبع لم ينزل من سبع
   سنن أبي داود1388عبد الله بن عمرواقرأ القرآن في شهر قال إني أجد قوة قال اقرأ في عشرين قال إني أجد قوة قال اقرأ في خمس عشرة قال إني أجد قوة قال اقرأ في عشر قال إني أجد قوة قال اقرأ في سبع ولا تزيدن على ذلك
   سنن النسائى الصغرى2402عبد الله بن عمرواقرأ القرآن في شهر قلت إني أطيق أكثر من ذلك فلم أزل أطلب إليه حتى قال في خمسة أيام صم ثلاثة أيام من الشهر صم أحب الصيام إلى الله صوم داود كان يصوم يوما ويفطر يوما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2946  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں کتنے دنوں میں قرآن پڑھ ڈالوں؟ آپ نے فرمایا: مہینے میں ایک بار ختم کرو، میں نے کہا میں اس سے بڑھ کر (یعنی کم مدت میں) ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تو بیس دن میں ختم کرو۔‏‏‏‏ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی یعنی اور بھی کم مدت میں ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: پندرہ دن میں ختم کر لیا کرو۔‏‏‏‏ میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: دس دن میں ختم کر لیا کرو۔‏‏‏‏ میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2946]
اردو حاشہ:
وضاحت:
ایک دن یا تین دن میں ختم کرنے سے ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا اور تلاوت کرنا زیادہ پسندیدہ ہے۔

نوٹ:
(سند میں ابواسحاق سبیعی مدلس اور مختلط ہیں،
نیز حدیث میں یہ ہے کہ اختمه في خمس یعنی پانچ دن میں قرآن ختم کرو،
عبداللہ بن عمرو بن العاص کہتے ہیں کہ میں اس سے زیادہ پڑھنے کی طاقت رکھتا ہوں پھرکہا کہ رسول اللہﷺ نے اس سے کم دن میں قرآن ختم کرنے کی مجھے اجازت نہیں دی،

امام ترمذی اس حدیث کو حسن صحیح غریب کہتے ہیں،
اور کہتے ہیں کہ یہ غرابت بسند ابوبردۃ عن عبداللہ بن عمرو ہے،
واضح رہے کہ صحیح بخاری میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اُن سے کہا کہ إِقْرَأَ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ قَالَ:
إِنِّي أُطِيْقُ أَكْثَرَ فَمَازَالَ حَتّٰى قَالَ:
فِي ثَلَاث تم ہر مہینے میں قرآن ختم کرو،
تو انہوں نے کہا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں اور برابر یہ کہتے رہے کہ میں اس سے زیادہ پڑھنے کی طاقت رکھتا ہوں تو رسول اللہﷺ نے کہا:
تین دن میں قرآن ختم کرو (خ/الصیام 54 (1978)،
اور صحیح بخاری (فضائل القرآن: 34، 5054)،
اور صحیح مسلم (صیام 35 /182) وأبوداؤد/ الصلاۃ 325 (1388) میں ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے:
فَاقْرَأهُ فِي كُلِّ سَبْع وَلَا تَزِدْ عَلٰى ذٰلِكَ یعنی ہر سات دن پر قرآن ختم کرو،
اور ا س سے زیادہ نہ کرو،
تو اس سے پتہ چلا کہ فَمَا رَخَّصَ لِي مجھے پانچ دن سے کم کی اجازت نہیں دی کا جملہ شاذ ہے،
اور تین دن میں قرآن ختم کرنے کی اجازت محفوظ اور ثابت ہے،
اور ایسے ہی دوسری روایت میں سات دن ختم کرنے کی اجازت ہے)
اور سبب ضعف ابواسحاق السبیعی ہیں)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2946   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1388  
´قرآن کتنے دنوں میں ختم کیا جائے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: قرآن مجید ایک مہینے میں پڑھا کرو، انہوں نے عرض کیا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو بیس دن میں پڑھا کرو، عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پندرہ دن میں پڑھا کرو، عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو دس دن میں پڑھا کرو، عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات دن میں پڑھا کرو، اور اس پر ہرگز زیادتی نہ کرنا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: مسلم (مسلم بن ابراہیم) کی روایت زیادہ کامل ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1388]
1388. اردو حاشیہ: قرآن مجید کو کم از کم ایک ہفتے میں ختم کرنا چاہیے۔ اور یہ افضل ہے تاہم تین دن سے کم میں قرآن مجید ختم کرنا از حد مکروہ ہے۔ جیسے کہ اگلی روایت میں آرہا ہے۔ اسی مناسبت سے قرآن مجید کے تیس پارے اور سات منازل بنائی گئی ہیں۔ مگر یہ رسول اللہ ﷺ یا صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی تقسیم نہیں ہے بلکہ بعد کی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1388   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.