الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
153. باب فِي الْمُشْرِكِ يُسْهَمُ لَهُ
153. باب: لڑائی میں مسلمانوں کے ساتھ مشرک ہو تو اس کو حصہ ملے گا یا نہیں؟
Chapter: Regarding An Idolater Being Alloted A Share.
حدیث نمبر: 2732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، ويحيى بن معين، قالا: حدثنا يحيى، عن مالك، عن الفضيل، عن عبد الله بن نيار، عن عروة، عن عائشة، قال:يحيى إن رجلا من المشركين لحق بالنبي صلى الله عليه وسلم ليقاتل معه فقال: ارجع، ثم اتفقا فقال: إنا لا نستعين بمشرك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْفُضَيْلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ:يَحْيَى إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ لَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُقَاتِلَ مَعَهُ فَقَالَ: ارْجِعْ، ثُمَّ اتَّفَقَا فَقَالَ: إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ بِمُشْرِكٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مشرکوں میں سے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر ملا تاکہ آپ کے ساتھ مل کر لڑائی کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوٹ جاؤ، ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 51 (1817)، سنن الترمذی/السیر 10 (1558)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 27 (2832)، (تحفة الأشراف: 16358)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/67، 148)، سنن الدارمی/السیر 54 (2538) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said (this is the version of narrator Yahya). A man from the polytheists accompanied the Prophet ﷺ to fight along with him. He said “Go back. Both the narrators (Musaddad and Yahya) then agreed. The Prophet said “We do not want any help from a polytheist. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2726


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1817)

   صحيح مسلم4700عائشة بنت عبد اللهجئت لأتبعك وأصيب معك قال له رسول الله تؤمن بالله ورسوله قال لا قال فارجع فلن أستعين بمشرك قالت ثم مضى حتى إذا كنا بالشجرة أدركه الرجل فقال له كما قال أول مرة فقال له النبي كما قال أول مرة قال فارجع فلن أستعين بمشرك قال ثم رجع فأدركه بالبيداء فقال له كما ق
   جامع الترمذي1558عائشة بنت عبد اللهألست تؤمن بالله ورسوله قال لا قال ارجع فلن أستعين بمشرك
   سنن أبي داود2732عائشة بنت عبد اللهلا نستعين بمشرك
   سنن ابن ماجه2832عائشة بنت عبد اللهلا نستعين بمشرك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2832  
´جنگ میں کفار و مشرکین سے مدد لینے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے۔‏‏‏‏ علی بن محمد نے اپنی روایت میں عبداللہ بن یزید یا زید کہا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2832]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمان اپنے عقیدے کے دفاع کے لیے جہاد کرتا ہے۔
مسلمانوں کے ملک کی زمین کا دفاع بھی اسی لیے اہم ہے کہ یہ دین کے دفاع کا ایک حصہ ہے۔
مشرک چونکہ اس عقیدے کو تسلیم نہیں کرتا اس لیے وہ خلوص کے ساتھ اس کے دفاع کے لیے جنگ نہیں کرسکتا۔

(2)
غیر مسلم یا تو مسلمانوں کے کھلے دشمن ہوتے ہیں یا مسلمانوں کی حفاظت میں ہوتے ہیں۔
پہلی قسم کا مشرک (حربی)
اسلامی فوج میں شامل نہیں ہوسکتا کیونکہ اسلامی فوج اس کے خلاف لڑتی ہے۔
دوسری قسم کا مشرک (ذمی)
مسلمانوں کی حفاظت میں ہوتا ہے۔
اور جس کی حفاظت مسلمان کرتے ہیں اس سے یہ مطالبہ نہیں کیا جا سکتا کہ وہ مسلمانوں کی حفاظت اور دفاع کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2832   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2732  
´لڑائی میں مسلمانوں کے ساتھ مشرک ہو تو اس کو حصہ ملے گا یا نہیں؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مشرکوں میں سے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر ملا تاکہ آپ کے ساتھ مل کر لڑائی کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوٹ جاؤ، ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2732]
فوائد ومسائل:
جب مشرکین سے مدد نہیں لی جاتی تو غنیمت میں ان کاحصہ ہی بے معنی ہے۔
اور اسلامی سیاست کا بنیادی قاعدہ و اصول یہی ہے کہ مشرکین سے مدد نہ لی جائے۔
مگر حصب احوال ومصالح اگر کہیں اضطراری کیفیت ہوتو بمقابلہ کفار مدد لی جا سکتی ہے۔
مسلمانوں کے خلاف نہیں جیسا کہ سفر ہجرت میں رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عبد اللہ بن اریقط لیثی کی رہنمائی میں اپنا سفر مکمل فرمایا تھا۔
یہ مشرک تھا مگر قابل اعتماد تھا۔
ایسی کوئی صورت ہو تو انعام وغیرہ دیا جا سکتا ہے۔
واللہ اعلم دیکھئے۔
(نیل الأوطار، باب ماجاء في الاستعانة بالمشرکین:254/7)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2732   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.