الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
35. باب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ:
35. باب: صوم دھر یہاں تک کہ عیدین اور ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: سمعت عطاء يزعم، ان ابا العباس اخبره، انه سمع عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما، يقول: بلغ النبي صلى الله عليه وسلم اني اصوم اسرد واصلي الليل فإما ارسل إلي وإما لقيته، فقال: " الم اخبر انك تصوم ولا تفطر، وتصلي الليل فلا تفعل، فإن لعينك حظا، ولنفسك حظا، ولاهلك حظا، فصم وافطر، وصل ونم، وصم من كل عشرة ايام يوما، ولك اجر تسعة "، قال: إني اجدني اقوى من ذلك يا نبي الله، قال: " فصم صيام داود عليه السلام "، قال: وكيف كان داود يصوم يا نبي الله؟، قال: " كان يصوم يوما ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى "، قال: من لي بهذه يا نبي الله؟، قال: " عطاء "، فلا ادري كيف ذكر صيام الابد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا صام من صام الابد، لا صام من صام الابد، لا صام من صام الابد "،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يَزْعُمُ، أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ وَأُصَلِّي اللَّيْلَ فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ وَإِمَّا لَقِيتُهُ، فَقَالَ: " أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ، وَتُصَلِّي اللَّيْلَ فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا، وَلِنَفْسِكَ حَظًّا، وَلِأَهْلِكَ حَظًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ، وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشْرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ "، قَالَ: إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ: " فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام "، قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ دَاوُدُ يَصُومُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟، قَالَ: " كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى "، قَالَ: مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟، قَالَ: " عَطَاءٌ "، فَلَا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الْأَبَدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ "،
عبدالرزاق نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا: میں نے عطاء سے سنا وہ کہتے تھے کہ ابو عباس نے ان کوخبر دی کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی کہ میں روزے رکھتا ہوں، لگاتار رکھتا ہوں اور رات بھر قیام کرتاہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پیغام بھیجا یا میری آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا مجھے نہیں بتایا گیا کہ تم روزے رکھتے ہواور (کوئی روزہ) نہیں چھوڑتے اور رات بھر نماز پڑھتے ہو؟تم ایسا نہ کرو کیونکہ (تمھارے وقت میں سے) تمھاری آنکھ کا بھی حصہ ہے۔ (کہ وہ نیند کے دوران میں آرام کرے) اور تمھاری جان کا بھی حصہ ہے۔اور تمھارے گھر والوں کا بھی حصہ ہے۔لہذا تم روزے رکھو بھی اور ترک بھی کرو، نماز پڑو آرام بھی کرو، اور ہردس دن میں سے ایک دن کاروزہ رکھو اور تمھیں (باقی) نو دنوں کا (بھی) اجر ملے گا۔"کہا: اے اللہ کے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) میں خود کو اس سے زیادہ طاقت رکھنے والا پاتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "توپھر داودعلیہ السلام کے سے روزے رکھو۔"کہا: اے اللہ کے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )!داودعلیہ السلام کے روزے کس طرح تھے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے ایک دن افطار کرتے تھے اورجب (دشمن سے) آمنا سامنا ہوتا تو بھاگتے نہیں تھے۔"کہا: اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے اس کی ضمانت کون دےگا (کہ میری زندگی کا ہردن روزے سے شمار ہوگا؟) عطاء نے کہا: میں نہیں جانتا کہ انھوں نے ہمیشہ روزہ رکھنے کا ذکر کس طرح کیا۔تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس نے روزہ نہیں رکھا جس نے (وقفے کے بغیر) ہمیشہ روزہ رکھا، اس نے روزہ نہیں رکھا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا۔" اس نے روزہ نہیں رکھا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا۔"
حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں اور رات بھر قیام کرتا ہوں یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا، یا میں خود آپصلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مجھے یہ نہیں بتایا گیا کہ تم روزے رکھتے ہو۔ ناغہ نہیں کرتے ہو؟ اور رات بھر نماز پڑھتے ہو؟ ایسے نہ کرو کیونکہ تیری آنکھ کا بھی حق (حصہ) ہے اور تیرے نفس کا حق (حصہ) ہے اور تیرے اہل (بیوی بچے) کا حق (حصہ) ہے لہٰذا روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو نماز بھی پڑھو اور سوؤ بھی اور ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھو اور باقی نو کا تجھے ثواب مل جائے گا۔ میں نے عرض کیا: میں اپنے اندر اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں، اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: داؤدی روزے رکھ لیا کرو۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا: داؤدی روزے کس طرح تھے؟ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن چھوڑتے تھے اور لڑائی میں بھاگتے نہیں تھے۔ عبد اللہ نے کہا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اس کی ضمانت کون دے سکتا ہے؟ کہ میں لڑائی میں بھاگوں گا نہیں۔ عطاء کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں صیام دہر کا (ہمیشہ ہمیشہ کا روزہ) ذکر کیسے ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ نہیں رکھا (کیونکہ عادت بن جانے کی بنا پر روزہ کا احساس اور اثر ختم ہو جائے گا) جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ نہیں رکھا، جس نے ہر دن روزہ رکھا اس نے روزہ نہیں رکھا (کیونکہ روزے کا مقصد ہی فوت ہو جائے گا)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1159

   صحيح البخاري6134عبد الله بن عمروقم ونم صم وأفطر لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا من حسبك أن تصوم من كل شهر ثلاثة أيام فإن بكل حسنة عشر أمثالها فذلك الدهر كله صم من كل جمعة ثلاثة أيام صم صوم نبي الله داود صوم نبي الله داود نصف
   صحيح البخاري5199عبد الله بن عمروصم وأفطر قم ونم لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزوجك عليك حقا
   صحيح البخاري1977عبد الله بن عمروفصم وأفطر قم ونم لعينك عليك حظا لنفسك وأهلك عليك حظا
   صحيح البخاري1974عبد الله بن عمرولزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا
   صحيح البخاري1153عبد الله بن عمروإذا فعلت ذلك هجمت عينك ونفهت نفسك لنفسك حق لأهلك حق صم وأفطر قم ونم
   صحيح البخاري1975عبد الله بن عمروصم وأفطر قم ونم لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزوجك عليك حقا لزورك عليك حقا تصوم كل شهر ثلاثة أيام فإن لك بكل حسنة عشر أمثالها فإن ذلك صيام الدهر كله
   صحيح مسلم2734عبد الله بن عمرولعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى لا صام من صام الأبد
   صحيح مسلم2743عبد الله بن عمرولجسدك عليك حظا لعينك عليك حظا لزوجك عليك حظا صم وأفطر صم من كل شهر ثلاثة أيام فذلك صوم الدهر صم صوم داود صم يوما وأفطر يوما
   صحيح مسلم2738عبد الله بن عمروإذا فعلت ذلك هجمت عيناك ونفهت نفسك لعينك حق لنفسك حق لأهلك حق قم ونم صم وأفطر
   سنن النسائى الصغرى2403عبد الله بن عمرولعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما ولا يفر إذا لاقى
   بلوغ المرام567عبد الله بن عمرو‏‏‏‏لا صام من صام الابد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 567  
´نفلی روزے اور جن دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے`
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے (گویا) روزہ نہیں رکھا۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ ہیں کہ نہ روزہ رکھا نہ افطار کیا۔ [بلوغ المرام/حدیث: 567]
567 لغوی تشریح:
«لَاصَامَ مَنْ صَامَ الَّابَدَ» اس سے ہمیشہ اور سال بھر روزہ رکھنا مراد ہے۔ اور ہمیشہ روزہ رکھنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ یہ طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے جس کا کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا۔
«لَاصَامَ وَلَا اَفْطَرَ» یعنی ہمیشہ روزہ رکھنے والے کا نہ روزہ ہے اور نہ افطار ہے۔ روزہ نہ ہونے کا مفہوم تو یہی ہے کہ یہ سنت کے خلاف ہے۔ اور نہ افطار کیا کا مفہوم یہ ہے کہ وہ کھانے پینے کی چیزوں سے محروم رہا اور روزے میں جن چیزوں سے رکا جاتا ہے، اس نے ان چیزوں سے کوئی فائدہ حاصل نہ کیا کیونکہ وہ اپنے آپ کو روزے دار سمجھتا رہا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ہمیشہ روزہ رکھنا ناجائز اور حرام ہے اور باقی سارا سال روزے رکھ کر صرف عیدین اور ایام تشریق کے روزے نہ رکھنے سے یہ کراہت رفع نہیں ہو جاتی۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 567   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.