الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
40. باب فَضْلِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَالْحَثِّ عَلَى طَلَبِهَا وَبَيَانِ مَحِلِّهَا وَأَرْجَى أَوْقَاتِ طَلَبِهَا:
40. باب: شب قدر کی فضیلت اور اس کو تلاش کرنے کی ترغیب، اور اس کے تعین کا بیان۔
حدیث نمبر: 2777
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن حاتم ، وابن ابي عمر كلاهما، عن ابن عيينة ، قال ابن حاتم، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبدة ، وعاصم بن ابي النجود ، سمعا زر بن حبيش ، يقول: سالت ابي بن كعب رضي الله عنه، فقلت: إن اخاك ابن مسعود، يقول: من يقم الحول يصب ليلة القدر، فقال: " رحمه الله اراد ان لا يتكل الناس اما إنه قد علم انها في رمضان، وانها في العشر الاواخر، وانها ليلة سبع وعشرين، ثم حلف لا يستثني انها ليلة سبع وعشرين "، فقلت: باي شيء تقول ذلك يا ابا المنذر؟، قال: " بالعلامة او بالآية التي اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، انها تطلع يومئذ لا شعاع لها ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدَةَ ، وَعَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، سمعا زر بن حبيش ، يَقُولُ: سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَقَالَ: " رَحِمَهُ اللَّهُ أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ "، فَقُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ؟، قَالَ: " بِالْعَلَامَةِ أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا ".
سفیان بن عیینہ نے عبد ہ اور عا صم بن ابی نجود سے روایت کی، ان دو نوں نے حضرت زربن حبیش ؒ سے سنا، کہہ رہے تھے۔میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، میں نے کہا: آپ کے بھا ئی عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جو سال بھر (رات کو) قیام کرے گا۔ وہ لیلۃ القدر کو پا لے گا۔ انھوں نے فرمایا: " اللہ ان پر رحم فر ما ئے انھوں نے چا ہا کہ لو گ (کم راتوں کی عبادت پر) قناعت نہ کر لیں ورنہ وہ خوب جا نتے ہیں کہ وہ رمضان ہی میں ہے اور آخری عشرے میں ہے اور یہ بھی کہ وہ ستا ئیسویں رات ہے۔ پھر انھوں نے استثناکیے (ان شاء اللہ کہے) بغیر قسم کھا کر کہا: وہ ستا ئیسویں رات ہی ہے اس پر میں نے کہا: ابو منذرا! یہ بات آپ کس بنا پر کہتے ہیں؟انھوں نے کہا: اس علامت یا نشانی کی بنا پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتا ئی ہے کہ اس دن سورج نکلتا ہے اس کی شعائیں (نما یاں) نہیں ہو تیں۔
حضرت زر بن حبیش رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ آپ کے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جو پورے سال کی راتوں میں کھڑا ہو گا (سال کی ہر رات قیام کرے گا) اس کو شب قدر نصیب ہو گی تو انھوں نے فرمایا: عبداللہ پر اللہ رحمت فرمائے ان کا مقصد یہ تھا کہ لوگ (کسی ایک رات کے قیام) پر اعتماد و قناعت نہ کر لیں ورنہ ان کو خوب پتہ تھا کہ شب قدر رمضان میں ہے اور اس کے بھی آخری عشرہ میں اور وہ ستائیسویں (27) رات ہے پھر انھوں نے پوری قطعیت کے ساتھ) بغیر ان شاء اللہ کہے قسم کھا کر کہا وہ ستائیسویں رات ہی ہے تو میں نے دریافت کیا اے ابو المنذر (حضرت ابی کی کنیت ہے) یہ آپ کس بنا پر کہتے ہیں؟ انھوں نے کہا: اس علامت یا نشانی کی بنا پر کہتا ہوں جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خبر دی تھی اور وہ یہ کہ شب قدر کی صبح کو جب سورج نکلتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 762

   صحيح مسلم2777أبي بن كعبتطلع يومئذ لا شعاع لها
   صحيح مسلم1785أبي بن كعبتطلع الشمس في صبيحة يومها بيضاء لا شعاع لها
   جامع الترمذي793أبي بن كعبليلة صبيحتها تطلع الشمس ليس لها شعاع فعددنا وحفظنا والله لقد علم ابن مسعود أنها في رمضان وأنها ليلة سبع وعشرين ولكن كره أن يخبركم فتتكلوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2777  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات نہیں فرمائی کہ شب قدر متعین طور پر ستائیسویں شب میں ہی ہوتی ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو ایک خاص نشانی بتائی تھی۔
وہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تجربہ اور مشاہدہ کی روسے عموماً ستائیسویں شب کی صبح ہی کو پائی گئی۔
اس لیے انہوں نے پوری قطیعت اور یقین کے ساتھ یہ بات کہی کہ شب قدرمتعین طور پر ستائیسویں شب ہی ہوتی ہے۔
بعض دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنی رؤیت اور مشاہدہ کے اعتبار سے اکسیویں تئیسویں شب کے بارے میں یہی بات کی،
جیسا کہ حضرت عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ صرف تئیسویں شب کو یہ مسجد نبوی میں قیام کے لیے آیا کرتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2777   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.