(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن السائب بن يزيد، قال: لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة من غزوة تبوك تلقاه الناس فلقيته مع الصبيان على ثنية الوداع. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ تَلَقَّاهُ النَّاسُ فَلَقِيتُهُ مَعَ الصِّبْيَانِ عَلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے مدینہ آئے تو لوگوں نے آپ کا استقبال کیا، تو میں بھی بچوں کے ساتھ آپ سے جا کر ثنیۃ الوداع پر ملا۔
Al Saiib bin Yazid said “When the Prophet ﷺ turned from the battle of Tabuk to Madeenah, the people received him, I met him along with the children at Thaniyyat Al Wada’.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2773
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2779
´مسافر کا استقبال کرنا۔` سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے مدینہ آئے تو لوگوں نے آپ کا استقبال کیا، تو میں بھی بچوں کے ساتھ آپ سے جا کر ثنیۃ الوداع پر ملا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2779]
فوائد ومسائل: یہ ایک مستحب عمل ہے۔ بالخصوص مسافر جب جہاد سے واپس آرہا ہو یا حج سے۔ لیکن اس میں دکھلاوا یا شہرت کا دخل نہیں ہونا چاہیے۔ علماء محدثین کے متعلق بھی آتا ہے۔ کہ جب ان کی کسی شہر میں آمد متوقع ہوتی تو لوگ ان کا نہایت عمدہ انداز میں استقبال کرتے تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2779