الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
178. باب فِي الصَّلاَةِ عِنْدَ الْقُدُومِ مِنَ السَّفَرِ
178. باب: سفر سے واپسی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Regarding The Salat Performed Upon Returning From A Journey.
حدیث نمبر: 2781
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المتوكل العسقلاني، والحسن بن علي، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرني ابن جريج، قال: اخبرني ابن شهاب، قال:اخبرني عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب بن مالك، عن ابيه عبد الله بن كعب، وعمه عبيد الله بن كعب، عن ابيهما كعب بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان لا يقدم من سفر إلا نهارا"، قال الحسن:" في الضحى فإذا قدم من سفر اتى المسجد فركع فيه ركعتين ثم جلس فيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، قَالَ:أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، وَعَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِمَا كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ لَا يَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلَّا نَهَارًا"، قَالَ الْحَسَنُ:" فِي الضُّحَى فَإِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ أَتَى الْمَسْجِدَ فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ فِيهِ".
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے دن ہی میں آتے، (حسن کہتے ہیں) چاشت کے وقت آتے اور جب سفر سے آتے تو پہلے مسجد میں آ کر دو رکعت پڑھتے پھر اس میں بیٹھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم:(2773)، (تحفة الأشراف: 11132) (صحیح)» ‏‏‏‏

Kaab bin Malik said “The Prophet ﷺ used to arrive from a journey in the daytime. Al Hasan said “During the forenoon. ” When he arrived from a journey he went first to the mosque where he prayed two rak’ahs after which he sat in it and gave audience to the people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2775


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (3088) صحيح مسلم (3769)

   صحيح مسلم1659كعب بن مالكلا يقدم من سفر إلا نهارا في الضحى فإذا قدم بدأ بالمسجد فصلى فيه ركعتين ثم جلس فيه
   سنن أبي داود2781كعب بن مالكلا يقدم من سفر إلا نهارا
   سنن أبي داود2773كعب بن مالكإذا قدم من سفر بدأ بالمسجد فركع فيه ركعتين ثم جلس للناس
   المعجم الصغير للطبراني316كعب بن مالكإذا قدم من سفر بدأ بالمسجد فصلى فيه ركعتين ثم دخل منزله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2773  
´خوشخبری لانے والے کو انعام دینے کا بیان۔`
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے آتے تو پہلے مسجد میں جاتے اور اس میں دو رکعت نماز پڑھتے، پھر لوگوں سے ملاقات کے لیے بیٹھتے (اس کے بعد ابن السرح نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ہم تینوں ۱؎ سے بات کرنے سے منع فرما دیا، یہاں تک کہ مجھ پر جب ایک لمبا عرصہ گزر گیا تو میں اپنے چچا زاد بھائی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے باغ میں دیوار پھاند کر گیا، میں نے ان کو سلام کیا، اللہ کی قسم انہوں نے جواب تک نہیں دیا، پھر میں نے اپنے گھر کی چھت پر پچاسویں دن کی نماز فجر پڑھی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2773]
فوائد ومسائل:

یہ غزوہ تبوک میں حضرت کعب بن ماک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی غیر حاضری پر ان کے بائکاٹ سے متعلق واقعہ ہے۔
جو فتح مکہ کے بعد سن 9 ہجری میں پیش آیا تھا۔
اور یہی وہ غزوہ ہے۔
جو اس دور کے تمام مسلمانوں پر بالمعوم فرض عین ہوا تھا۔
مگر مخلص مسلمانوں میں سے تین افراد بغیر کسی معقول عذر کے پیچھے رہ گئے یعنی کعب بن مالک سربراہ بن ربیع اور ہلال بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ واپس تشریف لائے۔
تو انہوں نے بصراحت اقرار کیا۔
کہ ہمارے پیچھے رہ جانے میں کوئی شرعی عذر نہ تھا۔
چنانچہ آپ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ ان سے مقاطعہ کرلیں۔
چالیس دن کے بعد حکم آیا کہ یہ اپنی عورتوں سے بھی الگ رہیں۔
پچاس دن پورے ہونے پر توبہ قبول کی گئی۔
او ر یہ آیت نازل ہوئی۔
(وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّىٰ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ اللَّـهِ إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا ۚ إِنَّ اللَّـهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ) (التوبة۔
118)
 اور اللہ نے ان تین آدمیوں کی توبہ قبول فرما لی۔
جن کا معاملہ موخر کیا گیا تھا۔
یہا ں تک کہ جب زمین باوجود اپنی کشادگی کے ان پر تنگ ہوگئی۔
اورخود ان کی جان بھی ان پر تنگ ہوگئی۔
اور انہوں نے یقین کرلیا کہ اللہ کے سوائے ان کےلئے کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔
پھر اللہ نے ان پر رجوع فرمایا تاکہ وہ توبہ کرلیں۔
بلاشبہ اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا بہت مہربان ہے۔


جو شخص خوشخبری پہنچائے اسے ہدیہ دینا مستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2773   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.