الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
14. بَابُ : ارْتِبَاطِ الْخَيْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
14. باب: اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے گھوڑے رکھنے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 2786
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن شبيب بن غرقدة ، عن عروة البارقي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْرُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی پر قیامت تک خیر و برکت بندھی ہوئی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 43 (2850)، 44 (2852)، الخمس 8 (3119)، المناقب 28 (3642)، صحیح مسلم/الإمارة 26 (1873)، سنن الترمذی/الجہاد 19 (1694)، سنن النسائی/الخیل 6 (3604)، (تحفة الأشراف: 9897)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/375)، سنن الدارمی/الجہاد 34 (2470) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ جو گھوڑا جہاد کی نیت سے رکھا جائے، اس کا کھلانا پلانا چرانا سب اجر ہی اجر ہے، اور ہر ایک میں گھوڑے کے مالک کو ثواب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري3643عروة بن أبي الجعدالخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري3119عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير الأجر والمغنم إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري2850عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة
   صحيح البخاري2852عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   صحيح مسلم4850عروة بن أبي الجعدالخير معقوص بنواصي الخيل قال فقيل له يا رسول الله بم ذاك قال الأجر والمغنم إلى يوم القيامة
   صحيح مسلم4849عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   جامع الترمذي1694عروة بن أبي الجعدالخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3607عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3606عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3605عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم
   سنن النسائى الصغرى3604عروة بن أبي الجعدالخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة
   سنن ابن ماجه2786عروة بن أبي الجعدالخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2852  
´مسلمانوں کا امیر عادل ہو یا ظالم اس کی قیادت میں جہاد ہمیشہ ہوتا رہے گا`
«. . . حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ . . .»
. . . عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2852]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 2852 کا باب: «بَابُ الْجِهَادُ مَاضٍ مَعَ الْبَرِّ وَالْفَاجِرِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے مسلمانوں کے امیر فاجر یا نیک پر استدلال فرمایا اور دلیل کے طور پر جو حدیث پیش فرمائی اس کا تعلق گھوڑوں کے ساتھ ہے، بظاہر باب اور حدیث میں مناسبت مشکل ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«. . . . . ولم يقيد ذالك بما إذا كان الإمام عادلا فدل على أن لا فرق فى حصول هذا الفضل بين أن يكون الغذو مع الإمام العادل أو الجائر.» [فتح الباري، ج 6، ص: 70]
. . . . . اس وقت کے ساتھ اسے قید نہیں کیا جب کہ امام عادل ہو، یعنی اس فضیلت کا حصول امام کے عادل ہونے کے ساتھ خاص نہیں ہے، پس دلالت ہے اس حدیث میں کہ نہیں ہے فرق (اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے) چاہے امام عادل ہو یا ظالم۔
ابن حجر رحمہ اللہ کے اس قول سے حدیث اور ترجمۃ الباب میں مناسبت قائم ہو جاتی ہے کہ جب تک گھوڑے ہوں گے اس پر جہاد ہوتا رہے گا، اور ان گھوڑوں کی پیشانیوں پر برکت ہو گی قیامت تک، یعنی قیامت تک جہاد جاری رہے گا، اور یہ عین ممکن ہے کہ قیامت تک کئی ایسے دور ہوں گے جو اچھے بھی ہوں گے اور برے بھی، اور ان ادوار میں امام عادل بھی ہو گا اور ظالم بھی۔
علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس باب کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ [عمدة القاري، ج 14، ص: 214]
علامہ ابن التین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
«أنه وقع فى رواية أبى الحسن القابسي فى لفظ الترجمة الجهاد ماض على البر والفاجر [فتح الباري، ج 6، ص: 71]
مقصد ترجمۃ الباب کا یہ ہے کہ جہاد ہر شخص پر قیامت تک کے لیے واجب اور ضروری ہے، خواہ نیک ہو یا فاجر۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابوالحسن القابسی کی روایت میں ترجمۃ الباب کے الفاظ یوں وارد ہوئے ہیں:
«الجهاد ماض على البر و الفاجر.»
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 404   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1694  
´گھوڑوں کی فضیلت کا بیان۔`
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر (بھلائی) بندھی ہوئی ہے، خیر سے مراد اجر اور غنیمت ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1694]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ وہ گھوڑے ہیں جو جہاد کے لیے استعمال یا جہاد کے لیے تیار کیے جارہے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1694   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.