الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
4. باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الضَّحَايَا
4. باب: کس قسم کا جانور قربانی میں بہتر ہوتا ہے؟
Chapter: What Is Recommended Regarding Sacrifices.
حدیث نمبر: 2795
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، حدثنا عيسى، حدثنا محمد بن إسحاق، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي عياش، عن جابر بن عبد الله قال: ذبح النبي صلى الله عليه وسلم يوم الذبح كبشين اقرنين املحين موجاين، فلما وجههما قال:" إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والارض على ملة إبراهيم حنيفا وما انا من المشركين، إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له، وبذلك امرت وانا من المسلمين، اللهم منك ولك وعن محمد وامته باسم الله والله اكبر"، ثم ذبح.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: ذَبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ، فَلَمَّا وَجَّهَهُمَا قَالَ:" إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ وَعَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ"، ثُمَّ ذَبَحَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن سینگ دار ابلق خصی کئے ہوئے دو دنبے ذبح کئے، جب انہیں قبلہ رخ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی: «إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض على ملة إبراهيم حنيفا وما أنا من المشركين، إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له، وبذلك أمرت وأنا من المسلمين، اللهم منك ولك وعن محمد وأمته باسم الله والله أكبر» میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، میں ابراہیم کے دین پر ہوں، کامل موحد ہوں، مشرکوں میں سے نہیں ہوں بیشک میری نماز میری تمام عبادتیں، میرا جینا اور میرا مرنا خالص اس اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں مسلمانوں میں سے ہوں، اے اللہ! یہ قربانی تیری ہی عطا ہے، اور خاص تیری رضا کے لیے ہے، محمد اور اس کی امت کی طرف سے اسے قبول کر، (بسم اللہ واللہ اکبر) اللہ کے نام کے ساتھ، اور اللہ بہت بڑا ہے پھر ذبح کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأضاحي 1 (3121)، (تحفة الأشراف: 3166)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأضاحي 22 (1521)، مسند احمد (3/356، 362، 375)، سنن الدارمی/الأضاحي 1 (1989) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابوعیاش مصری مجہول، لین الحدیث ہیں، لیکن تابعی ہیں، اور تین ثقہ راویوں نے ان سے روایت کی ہے، نیز حدیث کی تصحیح ابن خزیمہ، حاکم، اور ذھبی نے کی ہے، البانی نے پہلے اسے ضعیف ابی داود میں رکھا تھا، پھر تحسین کے بعد اسے صحیح ابی داود میں داخل کیا) (8؍ 142)

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ sacrificed two horned rams which were white with black markings and had been castrated. When he made them face the qiblah, he said: I have turned my face towards Him. Who created the heavens and the earth, following Abraham's religion, the true in faith, and I am not one of the polytheists. My prayer, and my service of sacrifice, my life and my death are all for Allah, the Lord of the Universe, Who has no partner. That is what I was commanded to do, and I am one of the Muslims. O Allah it comes from Thee and is given to Thee from Muhammad and his people. In the name of Allah, and Allah is Most Great. He then made sacrifice.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2789


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن إسحاق لم يصرح في ھذه الرواية و صرح في رواية أخري و ليس فيھا: موجئين و حديث ابن خزيمة (2899 وسنده حسن) يغني عنه
انظر سنن ابن ماجه بتحقيقي (الأصل: 3121)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 101

   جامع الترمذي1521جابر بن عبد اللهأتي بكبش فذبحه رسول الله بيده وقال بسم الله والله أكبر هذا عني وعمن لم يضح من أمتي
   سنن أبي داود2795جابر بن عبد اللهوجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض على ملة إبراهيم حنيفا وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا من المسلمين اللهم منك ولك وعن محمد وأمته باسم الله والله أكبر ذبح
   سنن ابن ماجه3121جابر بن عبد اللهوجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا أول المسلمين اللهم منك ولك عن محمد وأمته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1521  
´قربانی سے متعلق ایک اور باب۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید الاضحی کے دن عید گاہ گیا، جب آپ خطبہ ختم کر چکے تو منبر سے نیچے اترے، پھر ایک مینڈھا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، اور (ذبح کرتے وقت) یہ کلمات کہے: «بسم الله والله أكبر، هذا عني وعمن لم يضح من أمتي» ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1521]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اوراللہ سب سے بڑا ہے،
یہ میری طرف سے اورمیری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے،
جنہوں نے قربانی نہیں کی ہے۔
(یہ آخری جملہ اس بابت واضح اور صریح ہے کہ آپ ﷺ نے امت کے ان افراد کی طرف سے قربانی کی جو زندہ تھے اور مجبوری کی وجہ سے قربانی نہیں کرسکے تھے،
اس میں مردہ کو شامل کرنا زبردستی ہے)

نوٹ:
(مطلب کے جابر رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے،
مگرشواہد ومتابعات کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
الإرواء 1138،
وتراجع الألبانی 580)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1521   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.