الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
40. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ
40. باب: ران کے ستر (شرمگاہ) میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2796
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابي الزناد، قال: اخبرني ابن جرهد، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر به وهو كاشف عن فخذه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " غط فخذك فإنها من العورة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جَرْهَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ كَاشِفٌ عَنْ فَخِذِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَطِّ فَخِذَكَ فَإِنَّهَا مِنَ الْعَوْرَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
جرہد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور وہ اپنی ران کھولے ہوئے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی ران ڈھانپ لو کیونکہ یہ ستر (چھپانے کی چیز) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6432) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أيضا

   جامع الترمذي2795جرهد بن رزاحالفخذ عورة
   جامع الترمذي2798جرهد بن رزاحالفخذ عورة
   جامع الترمذي2796جرهد بن رزاحغط فخذك فإنها من العورة
   سنن أبي داود4014جرهد بن رزاحالفخذ عورة
   مسندالحميدي880جرهد بن رزاحغط فخذك يا جرهد، فإن الفخذ عورة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4014  
´ننگا ہونا منع ہے۔`
زرعہ بن عبدالرحمٰن بن جرہد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں جرہد اصحاب صفہ میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بیٹھے اور میری ران کھلی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ ران ستر ہے (اس کو چھپانا چاہیئے)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحمام /حدیث: 4014]
فوائد ومسائل:
مرد کی ران ستر میں شامل ہے، اس لیے چاہیے کہ کھیل وغیرہ میں لمبا جانگیا پہنا جائے۔
اسی طرح جسم پر فٹ لباس یا جس سے جسم جھلکتا ہو بھی جائز نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4014   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.