الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
9. باب صلاة التطوع
9. نفل نماز کا بیان
९. “ नफ़ली नमाज़ के नियम ”
حدیث نمبر: 280
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
عن ربيعة بن مالك الاسلمي رضي الله عنه قال: قال لي النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏سل» ‏‏‏‏ فقلت: اسالك مرافقتك في الجنة فقال: «‏‏‏‏او غير ذلك» .‏‏‏‏ فقلت: هو ذاك قال:«‏‏‏‏فاعني على نفسك بكثرة السجود» .‏‏‏‏ رواه مسلم.عن ربيعة بن مالك الأسلمي رضي الله عنه قال: قال لي النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏سل» ‏‏‏‏ فقلت: أسألك مرافقتك في الجنة فقال: «‏‏‏‏أو غير ذلك» .‏‏‏‏ فقلت: هو ذاك قال:«‏‏‏‏فأعني على نفسك بكثرة السجود» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (مخاطب کر کے) فرمایا مانگ لے (جو کچھ مانگنا ہے) میں نے عرض کیا میں جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کا طلبگار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ اس کے علاوہ مزید بھی۔ میں نے عرض کیا بس وہ ہی مطلوب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنے مطلب کے حصول کے لئے کثرت سجود سے میری مدد کر۔ (مسلم)
हज़रत रबिआ बिन कअब अस्लमी रज़िअल्लाहुअन्ह रिवायत करते हैं कि एक दिन नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने मुझ से कहा ’’ मांग ले (जो कुछ मांगना है)” मैं ने कहा मैं स्वर्ग में आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के साथ की मांग करता हूँ । आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ’’ इस के सिवा कुछ और भी ।” मैं ने कहा बस यह ही चाहता हूँ । आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ’’ तो फिर अपनी इछा पाने के लिए अधिक सज्दों से मेरी सहायता कर ।” (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصلاة، باب فضل السجود والحث عليه، حديث:489.»

Narrated Rabi'ah bin Ka'b al-Aslami (RA): The Prophet (ﷺ) said to me, "Ask." I said, "I ask your company in Paradise." He replied, "Or something else?" I said, "That is it (i.e. that is what I desire)." He said, "Then help me to achieve this for you by devoting yourself often to prostration." [Reported by Muslim].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 280  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (مخاطب کر کے) فرمایا مانگ لے (جو کچھ مانگنا ہے) میں نے عرض کیا میں جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کا طلبگار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ اس کے علاوہ مزید بھی۔ میں نے عرض کیا بس وہ ہی مطلوب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنے مطلب کے حصول کے لئے کثرت سجود سے میری مدد کر۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 280»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الصلاة، باب فضل السجود والحث عليه، حديث:489.»
تشریح:
1. اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تیری مطلوب چیز (جنت) تجھے عطا کر دے‘ تم بھی اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے دعا کرو لیکن یاد رکھو یہ بڑی عظیم طلب و چاہت ہے‘ لہٰذا نفل نماز کثرت سے پڑھا کرو تاکہ میری دعا اپنے مقام پر پہنچ کر قبول ہو جائے۔
اور اسے اعانت کہا گیا ہے۔
2. اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے سے مراد نفل نماز لی ہے۔
اور اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ سجدے کو سارے ارکان نماز پر فضیلت حاصل ہے۔
سجدہ تقرب الٰہی کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔
3. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قرب الٰہی اور نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کے لیے کثرت سے نوافل ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
افسوس ان لوگوں پر جو اتباع سنت کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر نوافل سے اتنی رغبت نہیں جتنی تاکید ان کے بارے میں معلوم ہوتی ہے‘ اور کچھ لوگ تو زبانی عاشق رسول ہونے کے دعویدار ہیں مگر نوافل تو کجا فرائض بھی نہیں پڑھتے‘ رہتے پھر بھی وہ عاشق رسول ہی ہیں بلکہ نادان اور بے علم و جاہل لوگوں نے ان کو رتبۂ ولایت پر بٹھا رکھا ہے جنھوں نے کبھی نماز پڑھ کر نہیں دیکھی۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ربیعہ بن کعب رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابوفر اس ان کی کنیت ہے۔
اسلم قبیلہ سے تھے‘ اس لیے اسلمی کہلائے۔
اصحاب صفہ میں سے تھے اور مدینہ کے رہنے والے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص تھے۔
حضر و سفر میں آپ کے ساتھ رہتے تھے۔
۶۳ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 280   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.