الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
8. بَابُ فَضْلِ مَنْ يُصْرَعُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمَاتَ فَهُوَ مِنْهُمْ:
8. باب: اگر کوئی شخص جہاد میں سواری سے گر کر مر جائے تو اس کا شمار بھی مجاہدین میں ہو گا، اس کی فضیلت۔
(8) Chapter. The superiority of him who goes in Allah’s Cause and dies on the way, for he will be regarded as one of the martyrs.
حدیث نمبر: 2800
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثني الليث، حدثنا يحيى، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك، عن خالته ام حرام بنت ملحان، قالت: نام النبي صلى الله عليه وسلم" يوما قريبا مني، ثم استيقظ، يتبسم، فقلت: ما اضحكك، قال: اناس من امتي عرضوا علي يركبون هذا البحر الاخضر كالملوك على الاسرة، قالت: فادع الله ان يجعلني منهم فدعا لها، ثم نام الثانية، ففعل مثلها، فقالت: مثل قولها فاجابها مثلها، فقالت: ادع الله ان يجعلني منهم، فقال: انت من الاولين، فخرجت مع زوجها عبادة بن الصامت غازيا اول ما ركب المسلمون البحر مع معاوية، فلما انصرفوا من غزوهم قافلين فنزلوا الشام، فقربت إليها دابة لتركبها فصرعتها فماتت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، قَالَتْ: نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، يَتَبَسَّمُ، فَقُلْتُ: مَا أَضْحَكَكَ، قَالَ: أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ الْأَخْضَرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: مِثْلَ قَوْلِهَا فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ، فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيًا أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزْوِهِمْ قَافِلِينَ فَنَزَلُوا الشَّأْمَ، فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ان کی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے، میں عرض کیا کہ آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو غزوہ کرنے کے لیے اس بہتے دریا پر سوار ہو کر جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آپ میرے لیے بھی دعا کر دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی کیا (بیدار ہوتے ہوئے مسکرائے) ام حرام رضی اللہ عنہا نے پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی عرض کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی جواب دیا۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ دعا کر دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہو گی چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمانوں کے سب سے پہلے بحری بیڑے میں شریک ہوئیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں غزوہ سے لوٹتے وقت جب شام کے ساحل پر لشکر اترا تو ام حرام رضی اللہ عنہا کے قریب ایک سواری لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہو جائیں لیکن جانور نے انہیں گرا دیا اور اسی میں ان کا انتقال ہو گیا۔

Narrated Anas bin Malik: Um Haram said, "Once the Prophet slept in my house near to me and got up smiling. I said, 'What makes you smile?' He replied, 'Some of my followers who (i.e. in a dream) were presented to me sailing on this green sea like kings on thrones.' I said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." So the Prophet invoked Allah for her and went to sleep again. He did the same (i.e. got up and told his dream) and Um Haran repeated her question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He said, "You are among the first batch." Later on it happened that she went out in the company of her husband 'Ubada bin As-Samit who went for Jihad and it was the first time the Muslims undertook a naval expedition led by Mu awiya. When the expedition came to an end and they were returning to Sham, a riding animal was presented to her to ride, but the animal let her fall and thus she died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 56


   صحيح البخاري2895الرميصاء بنت ملحانقوم من أمتي يركبون البحر كالملوك على الأسرة فقلت يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فقال أنت منهم ثم نام فاستيقظ وهو يضحك فقال مثل ذلك مرتين أو ثلاثا قلت يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فيقول أنت من الأولين فتزوج بها عبادة بن الصامت فخرج بها إلى ال
   صحيح البخاري2800الرميصاء بنت ملحانأناس من أمتي عرضوا علي يركبون هذا البحر الأخضر كالملوك على الأسرة
   سنن أبي داود2490الرميصاء بنت ملحانرأيت قوما ممن يركب ظهر هذا البحر كالملوك على الأسرة
   سنن أبي داود2493الرميصاء بنت ملحانالمائد في البحر الذي يصيبه القيء له أجر شهيد الغرق له أجر شهيدين
   سنن النسائى الصغرى3174الرميصاء بنت ملحانرأيت قوما من أمتي يركبون هذا البحر كالملوك على الأسرة
   سنن ابن ماجه2776الرميصاء بنت ملحانناس من أمتي عرضوا علي يركبون ظهر هذا البحر كالملوك على الأسرة
   مسندالحميدي352الرميصاء بنت ملحاناللهم اجعلها منهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2776  
´سمندری جہاد کی فضیلت۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز میرے قریب سوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کس بات پر مسکرا رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اس سمندر کے اوپر اس طرح سوار ہو رہے ہیں جیسے بادشاہ تختوں پر بیٹھتے ہیں، ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ سے آپ دعا کر دیجئیے کہ وہ مجھے بھی ان ہی لوگوں میں سے کر دے، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2776]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمانوں کی سب سے پہلی بحری فوج حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے تیار کی۔
یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کا دور تھا۔
جس لشکر میں حضرت ام حرام رضی اللہ عنہ شریک ہوئیں یہ پہلی بحری مہم تھی جو 28 ھ میں پیش آئی۔ (فتح الباري، الجهاد، باب غزوة المراة في البحر: 94/2)

(2)
کسی فضیلت کے حصول کے لیے دعا کرنا یا کروانا درست ہے۔

(3)
رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئی کا پورا ہونا آپ کی حقانیت کی دلیل ہے۔

(4)
عورت جہاد میں اپنے محرم یا شوہر کے ساتھ شریک ہوسکتی ہے۔

(5)
حادثاتی موت بھی شہادت ہے۔

(6)
بحری جنگ میں شریک ہونے والوں کی تعریف سے ان کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
فضائیہ بھی ایک لحاظ سے بحری فوج کے مشابہ ہے۔
بلکہ بعض لحاظ سے اس سے برتر ہے اس لیے یہ فضیلت بحریہ کے ساتھ ساتھ فضائیہ کے لیے بھی ہے تاہم بری فوج کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2776   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2490  
´سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کی بہن ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں قیلولہ کیا، پھر بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ فرمایا: میں نے اپنی امت میں سے چند لوگوں کو دیکھا جو اس سمندر کی پشت پر سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر، میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا کیجئے، اللہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کر دے، فرمایا: تو انہیں میں سے ہے۔‏‏‏‏ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور ہنستے ہوئے بیدار ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2490]
فوائد ومسائل:

یہ حدیث صریح اور واضح طور پر دلائل نبوت میں سے ہے۔
کیونکہ اس میں رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسی بات کی خبر دی ہے جو آپﷺ کی وفات کے بعد وقوع پزیر ہوئی۔
جس کو سوائے اللہ عزوجل کے کوئی اور نہیں جان سکتا۔
لہذا رسول اللہ ﷺ کو  بذریعہ وحی اس کا علم ہوا۔

یہ سن 28 ہجری حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت کی بات ہے۔
جبکہ حضرت معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس جہادی سفر کے امیرتھے۔
لہذا اس سے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت ومنقبت بھی ثابت ہوئی۔
نیز ان صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کی بھی جنہوں نے ان کی معیت میں یہ سمندری سفرکیاتھا۔
یہ ایک جہادی سفر تھا۔


کسی خوش کن اور پسندیدہ بات پر ہنسنا جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2490   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2800  
2800 [صحيح بخاري، حديث نمبر:2800]
حدیث حاشیہ:
انبیاء ؑ کے خواب وحی اور الہام ہی ہوتے ہیں۔
آپ نے خواب میں دیکھا کہ آپ کی امت کے کچھ لوگ بڑی شان اور شوکت کے ساتھ بادشاہوں کی طرح سمندر پر سوار ہو رہے ہیں۔
آخر آپؐ کا یہ خواب پورا ہوا اور مسلمانوں نے عہد معاویہؓ میں بحری بیڑہ تیار کرکے شام پر حملہ کیا‘ ترجمہ باب اس طرح نکلا کہ ام حرام جانور سے اگرچہ گر کر مریں مگر آنحضرتؐ نے ان کو مجاہدین میں شامل فرمایا اور أنت من الأولین سے آپ نے پیش گوئی فرمائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2800   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2800  
2800 [صحيح بخاري، حديث نمبر:2800]
حدیث حاشیہ:

حضرات انبیاء ؑ کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھا کہ اس امت کے کچھ لوگ بڑی شان وشوکت کے ساتھ بادشاہوں کی طرح سمندر پر سوار ہورہے ہیں، آخر آپ کا یہ خواب پورا ہوا۔

حضرت عثمان ؓ کے عہدخلافت میں رومیوں سے جنگ لڑی گئی تھی۔
انھوں نے اس جنگ میں حضرت امیر معاویہ ؓ کو سپہ سالار بنایا۔
انھوں نے بحری بیڑا تیار کرکے شام پرحملہ کیا۔
حضرت ام حرام ؓ بھی ان کے ہمراہ تھیں جس میں وہ سوار ہوتے وقت گرکرفوت ہوگئیں۔

امام بخاری ؒ نے اس سے مسئلہ ثابت کیا ہے کہ اگرچہ وہ گرکرفوت ہوئی تھیں،تاہم رسول اللہ ﷺ نے انھیں مجاہدین میں شامل فرمایا جیساکہ آپ نے پیش گوئی میں فرمایا تھاکہ تو پہلے لوگوں سے ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2800   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.