الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
77. بَابُ : إِبَاحَةِ فَسْخِ الْحَجِّ بِعُمْرَةٍ لِمَنْ لَمْ يَسُقِ الْهَدْىَ
77. باب: جو شخص ہدی ساتھ نہ لے جائے وہ حج عمرہ میں تبدیل کر کے احرام کھول سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 2809
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن عبدة، عن ابن ابي عروبة، عن مالك بن دينار، عن عطاء، قال: قال: سراقة: تمتع رسول الله صلى الله عليه وسلم وتمتعنا معه، فقلنا: النا خاصة ام لابد؟ قال:" بل لابد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: قَالَ: سُرَاقَةُ: تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَمَتَّعْنَا مَعَهُ، فَقُلْنَا: أَلَنَا خَاصَّةً أَمْ لِأَبَدٍ؟ قَالَ:" بَلْ لِأَبَدٍ".
سراقہ بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج تمتع کیا ۱؎ اور ہم سب نے بھی آپ کے ساتھ تمتع کیا۔ تو ہم نے عرض کیا: کیا یہ ہمارے لیے خاص ہے یا ہمیشہ کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2808 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یہاں اصطلاحی تمتع مراد نہیں لغوی تمتع مراد ہے، مطلب یہ ہے کہ عمرہ اور حج دونوں کا آپ نے فائدہ اٹھایا کیونکہ صحیح روایتوں سے آپ کا قارن ہونا ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجه2977سراقة بن مالكالعمرة قد دخلت في الحج إلى يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2808سراقة بن مالكعمرتنا هذه لعامنا أم لأبد قال رسول الله هي لأبد
   سنن النسائى الصغرى2809سراقة بن مالكتمتع رسول الله وتمتعنا معه ألنا خاصة أم لأبد قال بل لأبد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.