الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Game (Kitab Al-Said)
1. باب فِي اتِّخَاذِ الْكَلْبِ لِلصَّيْدِ وَغَيْرِهِ
1. باب: شکار یا کسی اور کام کے لیے کتا رکھنے کا بیان۔
Chapter: Using A Dog For Hunting And Other Than That.
حدیث نمبر: 2844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اتخذ كلبا إلا كلب ماشية او صيد او زرع انتقص من اجره كل يوم قيراط".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ صَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ انْتَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مویشی کی نگہبانی، یا شکار یا کھیتی کی رکھوالی کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالے تو ہر روز اس کے ثواب میں سے ایک قیراط کے برابر کم ہوتا جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساقاة 10 (1575)، سنن الترمذی/الصید 4 (1490)، سنن النسائی/الصید 14 (4294)، (تحفة الأشراف: 15271، 15390)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحرث 3 (2323)، وبدء الخلق 17 (3324)، سنن ابن ماجہ/الصید 2 (3204)، مسند احمد (2/267، 345) (صحیح) ولیس عند (خ) ’’أو صید‘‘ إلا معلقًا» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چوپایوں کی نگہبانی، زمین و جائیداد کی حفاظت اور شکار کی خاطر کتوں کا پالنا درست ہے۔ نیز حدیث میں مذکورہ غرض کے علاوہ کتا پالنے میں ثواب کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ کتا نجس ہے، اس کے گھر میں رہنے سے رحمت کے فرشتے نہیں آتے، یا آنے جانے والوں کو تکلیف ہوتی ہے۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: If anyone gets a dog, except a sheeping or hunting or a farm dog, a qirat of his reward will be deducted daily.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2838


قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ أو صيد إلا معلقا

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1575)

   صحيح البخاري2322عبد الرحمن بن صخرمن أمسك كلبا فإنه ينقص كل يوم من عمله قيراط إلا كلب حرث أو ماشية
   صحيح البخاري3324عبد الرحمن بن صخرمن أمسك كلبا ينقص من عمله كل يوم قيراط إلا كلب حرث أو كلب ماشية
   صحيح مسلم4035عبد الرحمن بن صخرمن اتخذ كلبا ليس بكلب صيد ولا غنم نقص من عمله كل يوم قيراط
   صحيح مسلم4031عبد الرحمن بن صخرمن اتخذ كلبا إلا كلب ماشية أو صيد أو زرع انتقص من أجره كل يوم قيراط
   صحيح مسلم4030عبد الرحمن بن صخرمن اقتنى كلبا ليس بكلب صيد ولا ماشية ولا أرض فإنه ينقص من أجره قيراطان كل يوم
   صحيح مسلم4032عبد الرحمن بن صخرمن أمسك كلبا فإنه ينقص من عمله كل يوم قيراط إلا كلب حرث أو ماشية
   سنن أبي داود2844عبد الرحمن بن صخرمن اتخذ كلبا إلا كلب ماشية أو صيد أو زرع انتقص من أجره كل يوم قيراط
   سنن النسائى الصغرى4294عبد الرحمن بن صخرمن اتخذ كلبا إلا كلب صيد أو زرع أو ماشية نقص من عمله كل يوم قيراط
   سنن النسائى الصغرى4295عبد الرحمن بن صخرمن اقتنى كلبا ليس بكلب صيد ولا ماشية ولا أرض فإنه ينقص من أجره قيراطان كل يوم
   سنن ابن ماجه3204عبد الرحمن بن صخرمن اقتنى كلبا فإنه ينقص من عمله كل يوم قيراط إلا كلب حرث أو ماشية
   بلوغ المرام1147عبد الرحمن بن صخر من اتخذ كلبا إلا كلب ماشية أو صيد أو زرع انتقص من أجره كل يوم قيراط

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3204  
´کھیت یا ریوڑ کی رکھوالی کرنے والے اور شکاری کتوں کے علاوہ دوسرے کتے پالنا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کتا پالے گا اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا، سوائے کھیت یا ریوڑ کے کتے کے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3204]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ممنوع کام کے ارتکاب کی سزا یہ بھی ہو سکتی ہے کہ پہلے سے کیے ہوئے نیک کاموں کا ثواب ضائع ہو جائے۔

(2)
  قیراط ایک چھوٹا سا وزن ہے جو ایک ماشیہ یا اس سےکم ہوتا ہے جبکہ نبی اکرم ﷺ نے جنازے میں شرکت کی ترغیب میں اس کی مقدار احد پہاڑ کے برابر بیان فرمائی ہے۔
اس حدیث میں مذکور قیراط سے کیا مراد ہے اس کی بابت رسول اللہ ﷺ سے وضاحت نہیں ملتی لہٰذا اس سے کوئی سا بھی وزن مراد لےلیا جائے ایک مسلمان کے لیے باعث حسرت و ندامت ہے کہ روزانہ اس کے اجر وثواب سے احد پہاڑ کے برابر یا ایک قیراط معروف وزن کے برابر ثواب کم کر دیا جائے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3204   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1147  
´شکار اور ذبائح کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے مال مویشی کے تحفظ کیلئے (رکھے گئے کتے) یا شکاری کتے یا زراعت کی دیکھ بھال و حفاظت کرنے والے کتے کے علاوہ دوسرا کوئی کتا (شوقیہ طور پر) رکھا تو اس کے ثواب میں سے ہر روز ایک قیراط ثواب کم ہو جاتا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1147»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحرث والمزارعة، باب إقتناء الكلب للحرث، حديث:2322، ومسلم، المساقاة، باب الأمر بقتل الكلاب...، حديث:1575.»
تشریح:
1. مذکورہ بالاحدیث سے معلوم ہوا کہ دل کے بہلاوے اور شوقِ فضول کی تکمیل کے لیے کتا رکھنا ممنوع ہے‘ البتہ شکار کے لیے اور کھیتی باڑی اور جانوروں وغیرہ کی دیکھ بھال کے لیے رکھنے کی اجازت ہے۔
ان مقاصد کے سوا کسی اور مقصد کے لیے کتا رکھنے کی وجہ سے یومیہ ایک قیراط ثواب میں کمی واقع ہوتی ہے۔
2.قیراط ایک چھوٹا سا وزن ہے جو ایک ماشہ یا اس سے کم ہوتا ہے جبکہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے میں شرکت کی ترغیب میں اس کی مقدار احد پہاڑ کے برابر بیان فرمائی ہے۔
اس حدیث میں مذکور قیراط سے کیا مراد ہے؟ اس کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضاحت نہیں ملتی‘ لہٰذا اس سے کوئی سا بھی وزن مراد لیا جائے ایک مسلمان کے لیے باعث حسرت و ندامت ہے کہ روزانہ اس کے اجر و ثواب میں سے احد پہاڑ کے برابر یا ایک قیراط معروف وزن کے برابر ثواب کم کر دیا جائے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1147   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2844  
´شکار یا کسی اور کام کے لیے کتا رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مویشی کی نگہبانی، یا شکار یا کھیتی کی رکھوالی کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالے تو ہر روز اس کے ثواب میں سے ایک قیراط کے برابر کم ہوتا جائے گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيد /حدیث: 2844]
فوائد ومسائل:
ان مقاصد کے علاوہ کتا رکھنا گناہ اور خسارے کا سودا ہے۔
کہ ہر روز اس کے ثواب میں سے ایک قیراط کم ہوتا رہتا ہے۔
اور اللہ جانتا ہے کہ یہ وزن کس قدر ہوگا۔
جبکہ اوزان میں قیراط 2125 گرام چاندی کے وزن پر بولا جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2844   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.