الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
111. باب مَنْ قَالَ إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ تَدَعُ الصَّلاَةَ
111. باب: جب مستحاضہ کو حیض آ جائے تو وہ نماز چھوڑ دے۔
Chapter: When The Menstruation Starts She Should Leave The Prayer.
حدیث نمبر: 286
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن ابي عدي، عن محمد يعني ابن عمرو، قال: حدثني ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن فاطمة بنت ابي حبيش، انها كانت تستحاض، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان دم الحيضة، فإنه اسود يعرف، فإذا كان ذلك فامسكي عن الصلاة، فإذا كان الآخر فتوضئي وصلي، فإنما هو عرق"، قال ابو داود: وقال ابن المثنى: حدثنا به ابن ابي عدي، من كتابه هكذا، ثم حدثنا به بعد حفظا، قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان فاطمة كانت تستحاض، فذكر معناه، قال ابو داود وقد روى انس بن سيرين عن ابن عباس، في المستحاضة، قال: إذا رات الدم البحراني فلا تصلي، وإذا رات الطهر ولو ساعة فلتغتسل وتصلي، وقال مكحول: إن النساء لا تخفى عليهن الحيضة، إن دمها اسود غليظ، فإذا ذهب ذلك وصارت صفرة رقيقة، فإنها مستحاضة فلتغتسل ولتصل، قال ابو داود: وروى حماد بن زيد عن يحيى بن سعيد، عن القعقاع بن حكيم، عن سعيد بن المسيب، في المستحاضة، إذا اقبلت الحيضة تركت الصلاة، وإذا ادبرت اغتسلت وصلت، وروى سمي وغيره، عن سعيد بن المسيب، تجلس ايام اقرائها، وكذلك رواه حماد بن سلمة , عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، قال ابو داود: وروى يونس، عن الحسن، الحائض إذا مد بها الدم تمسك بعد حيضتها يوما او يومين، فهي مستحاضة، وقال التيمي , عن قتادة، إذا زاد على ايام حيضها خمسة ايام، فلتصل، وقال التيمي: فجعلت انقص حتى بلغت يومين، فقال: إذا كان يومين فهو من حيضها، وسئل ابن سيرين عنه، فقال: النساء اعلم بذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ، أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضَةِ، فَإِنَّهُ أَسْوَدُ يُعْرَفُ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي، فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، مِنْ كِتَابِهِ هَكَذَا، ثُمَّ حَدَّثَنَا بِهِ بَعْدُ حِفْظًا، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَدْ رَوَى أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، قَالَ: إِذَا رَأَتِ الدَّمَ الْبَحْرَانِيَّ فَلَا تُصَلِّي، وَإِذَا رَأَتِ الطُّهْرَ وَلَوْ سَاعَةً فَلْتَغْتَسِلْ وَتُصَلِّي، وقَالَ مَكْحُولٌ: إِنَّ النِّسَاءَ لَا تَخْفَى عَلَيْهِنَّ الْحَيْضَةُ، إِنَّ دَمَهَا أَسْوَدُ غَلِيظٌ، فَإِذَا ذَهَبَ ذَلِكَ وَصَارَتْ صُفْرَةً رَقِيقَةً، فَإِنَّهَا مُسْتَحَاضَةٌ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ تَرَكَتِ الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتِ اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ، وَرَوَى سُمَيٌّ وَغَيْرُهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، الْحَائِضُ إِذَا مَدَّ بِهَا الدَّمُ تُمْسِكُ بَعْدَ حَيْضَتِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ، وقَالَ التَّيْمِيُّ , عَنْ قَتَادَةَ، إِذَا زَادَ عَلَى أَيَّامِ حَيْضِهَا خَمْسَةُ أَيَّامٍ، فَلْتُصَلِّ، وقَالَ التَّيْمِيُّ: فَجَعَلْتُ أَنْقُصُ حَتَّى بَلَغَتْ يَوْمَيْنِ، فَقَالَ: إِذَا كَانَ يَوْمَيْنِ فَهُوَ مِنْ حَيْضِهَا، وسُئِلَ ابْنُ سِيرِينَ عَنْهُ، فَقَالَ: النِّسَاءُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ.
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہیں استحاضہ کا خون آتا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: حیض کا خون سیاہ ہوتا ہے جو پہچان لیا جاتا ہے، جب یہ خون آئے تو نماز سے رک جاؤ، اور جب اس کے علاوہ خون ہو تو وضو کرو اور نماز پڑھو، کیونکہ یہ رگ (کا خون) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن مثنی کا بیان ہے کہ ابن ابی عدی نے اسے ہم سے اپنی کتاب سے اسی طرح بیان کی ہے پھر اس کے بعد انہوں نے ہم سے اسے زبانی بھی بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا ہے، انہوں نے زہری سے، زہری نے عروہ سے اور عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آتا تھا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انس بن سیرین نے مستحاضہ کے سلسلے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ جب وہ گاڑھا کالا خون دیکھے تو نماز نہ پڑھے اور جب پاکی دیکھے (یعنی کالا خون کا آنا بند ہو جائے) خواہ تھوڑی ہی دیر سہی، تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔ اور مکحول نے کہا ہے کہ عورتوں سے حیض کا خون پوشیدہ نہیں ہوتا، اس کا خون کالا اور گاڑھا ہوتا ہے، جب یہ ختم ہو جائے اور زرد اور پتلا ہو جائے، تو وہ (عورت) مستحاضہ ہے، اب اسے غسل کر کے نماز پڑھنی چاہیئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مستحاضہ کے بارے میں حماد بن زید نے یحییٰ بن سعید سے، یحییٰ نے قعقاع بن حکیم سے، قعقاع نے سعید بن مسیب سے روایت کی ہے کہ جب حیض آئے تو نماز ترک کر دے، اور جب حیض آنا بند ہو جائے تو غسل کر کے نماز پڑھے۔ سمیّ وغیرہ نے سعید بن مسیب سے روایت کی ہے کہ وہ ایام حیض میں بیٹھی رہے (یعنی نماز سے رکی رہے)۔ ایسے ہی اسے حماد بن سلمہ نے یحییٰ بن سعید سے اور یحییٰ نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور یونس نے حسن سے روایت کی ہے کہ حائضہ عورت کا خون جب زیادہ دن تک جاری رہے تو وہ اپنے حیض کے بعد ایک یا دو دن نماز سے رکی رہے، پھر وہ مستحاضہ ہو گی۔ تیمی، قتادہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب اس کے حیض کے دنوں سے پانچ دن زیادہ گزر جائیں، تو اب وہ نماز پڑھے۔ تیمی کا بیان ہے کہ میں اس میں سے کم کرتے کرتے دو دن تک آ گیا: جب دو دن زیادہ ہوں تو وہ حیض کے ہی ہیں۔ ابن سیرین سے جب اس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا: عورتیں اسے زیادہ جانتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطہارة 135 (211) (تحفة الأشراف: 18019،16626) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Fatimah daughter of Abu Hubaysh: Urwah ibn az-Zubayr reported from Fatimah daughter of Abu Hubaysh that her blood kept flowing, so the Prophet ﷺ said to her: When the blood of the menses comes, it is black blood which can be recognised; so when that comes, refrain from prayer; but when a different type of blood comes, perform ablution and pray, for it is (due only to) a vein. Abu Dawud said: Ibn al-Muthanna narrates this tradition from his book on the authority of Ibn Adi in a similar way. Later on he transmitted it to us from his memory: Muhammad bin Amr reported to us from al-Zuhri from Urwah on the authority of Aishah who said: Fatimah used to have her blood flowing. He then reported the tradition conveying the same meaning. Abu Dawud said: Anas bin Sirin reported from Ibn Abbas about the woman who has a prolonged flow of blood. He said: If she sees thick blood, she should not pray; if she finds herself purified even for a moment, she should was an pray. Makhul said: Menses are not hidden from women. Their blood is black and thick. When it (blackness and thickness) goes away and there appears yellowness and liquidness, that is the flow of blood (from vein). She should wash and pray. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Saeed bin al-Musayyab through a different chain of narrators, saying: The woman who has a prolonged flow of blood should abandon prayer when the menstruation begins; when it is finished, she should wash and pray. Sumayy and others have also reported it from Saeed bin al-Musayyab. This version adds: She should refrain (from prayer) during her menstrual period. Hammad bin Salamah has reported it similarly from Yahya bin Saeed on the authority of Saeed bin al-Musayyab. Abu Dawud said: Yunus has reported from Al-Hasan: When the bleeding of a menstruating woman extends (beyond the normal period), she should refrain (from prayer), after her menses are over, for one or two days. Now she becomes the woman who has a prolonged flow of blood. Al-Taimi reported from Qatadah: If her menstrual period is prolonged by five days, she should pray. Al-Taimi said: I kept on reducing (the number of days) until I reached two days. He said: If the period extends by two days, they will be counted from the menstrual period. When Ibn Sirin was questioned about it, he said: Women have better knowledge of that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 286


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (216) ويأتي (304)
الزھري عنعن (تقدم: 145)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 24

   سنن أبي داود304إذا كان دم الحيض فإنه دم أسود يعرف فإذا كان ذلك فأمسكي عن الصلاة فإذا كان الآخر فتوضئي وصلي
   سنن أبي داود286إذا كان دم الحيضة فإنه أسود يعرف فإذا كان ذلك فأمسكي عن الصلاة فإذا كان الآخر فتوضئي وصلي فإنما هو عرق
   بلوغ المرام118إن دم الحيض دم اسود يعرف فإذا كان ذلك فامسكي عن الصلاة فإذا كان الآخر فتوضئي وصلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 118  
´استحاضہ کا خون`
«. . . عن عائشة رضي الله عنها: ان فاطمة بنت ابي حبيش كانت تستحاض فقال لها رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إن دم الحيض دم اسود يعرف فإذا كان ذلك فامسكي عن الصلاة فإذا كان الآخر فتوضئي وصلي . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا استحاضہ کی دائمی مریضہ تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا کہ حیض کے خون (کی رنگت) سیاہ ہوتی ہے، آسانی سے پہچان ہو سکتی ہے۔ جن ایام میں یہ خون آ رہا ہو تو ان ایام میں نماز چھوڑ دو اور جب کوئی دوسرا ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لیا کرو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 118]

لغوی تشریح:
«بَابُ الْحَيْضِ» حیض اس خون کو کہتے ہیں جو بالغ ہونے پر عورت کے رحم سے ہر مہینے خارج ہوتا ہے۔ یہ چند مخصوص ایام میں ہوتا ہے، اولاد سے ناامیدی کی زندگی تک یہ آتا رہتا ہے۔ اور یہ کسی بیماری یا ولادت کی وجہ سے نہیں ہوتا۔
«يُعْرَفُ» معرفت سے ماخوذ ہے اور صیغہ مجہول ہے۔ مطلب اس کا یہ ہے کہ خواتین اسے جانتی اور پہچانتی ہیں کہ کون سا خون ہے۔ ایک رائے یہ بھی ہے کہ «يُعْرَفُ» باب افعال سے ماخوذ، صیغۂ معروف ہے۔ اس صورت میں یا پر ضمہ اور را مکسور ہو گی۔ معنی یہ ہوں گے کہ یہ بدبودار ہوتا ہے۔
«فَإِذَا كَانَ ذٰلِكِ» کاف کے نیچے کسرہ ہے، یعنی جب تیری حالت ایسی ہو۔
«فَأَمْسِكِي» امر کا صیغہ واحد مؤنث ہے اور اس کے معنی ہیں: نماز سے رک جا۔
«فَإِذَا كَانَ الْاخَرُ» جب خون کا وصف مذکورہ بالا نہ ہو۔
«مِرْكَنٍ» بہت بڑا پیالہ نما برتن (ٹب کی قسم کا۔) اس میں میم کے نیچے کسرہ اور کاف پر فتحہ ہے۔
«فَإِذا رَأَتْ صُفْرَةً فَوْقَ الْمَاءِ» جب وہ پانی پر زردی دیکھے تو اسے جان لینا چاہیے کہ یہ حیض کے جانے اور اس کے اختتام کی علامت ہے۔
«فَلْتَغْتَسِلْ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلًا وَاحِدًا» تو اسے ظہر اور عصر کی نمازوں کے لیے ایک ہی غسل کر لینا چاہیے۔ اس کی عملی صورت اس طرح ہو گی کہ ظہر کے وقت کو مؤخر کرے اور عصر کے وقت کو ذرا مقدم کرے، اس طرح دونوں نمازیں اپنے اصلی وقت میں ادا بھی ہو جائیں گی اور جمع صوری بھی بن جائے گی۔ اور اسی طرح مغرب و عشاء کی نمازوں کے لیے کر لے۔
«وَ تَتَوَضَّأُ فِيمَا بَيْنَ ذٰلِكَ» ان دونوں ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کے درمیان وضو کر لے۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ نماز ظہر کے وضو سے نماز عصر ادا نہیں کر سکتی اور اسی طرح مغرب کی نماز کے وضو سے عشاء کی نماز نہیں پڑھ سکتی۔ یہ مستحاضہ عورت کے لیے ہے۔ اگر دو نمازیں مستحاضہ اکٹھی پڑھنا چاہے تو وہ ایک وضو کے ساتھ صرف ایک فرض نماز ہی ادا کرے گی۔

فوائد و مسائل:
➊ نوجوان عورت کو تین طرح کے خون سے واسطہ پڑتا ہے: ایک حیض (ایام ماہواری)، دوسرا خون نفاس جو بچے کی پیدائش سے لے کر چالیس ایام یا کم و بیش جاری رہتا ہے اور تیسرا خون استحاضہ۔
➋ استحاضہ کا خون اسے کہتے ہیں جو ایام ماہواری اور نفاس کے چالیس دنوں کے علاوہ جاری رہے۔
➌ حیض کی اقل مدت امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک ایک دن اور زیادہ سے زیادہ پندرہ دن تک ہے۔ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ تین روز سے لے کر دس روز تک ہو سکتا ہے۔ ملکی، موسمی اور عورتوں کی طبائع کے اعتبار سے دونوں ائمہ کی رائے اپنی اپنی جگہ درست ہو سکتی ہے۔ ویسے ہر عورت کو اپنی طبیعت اور عادت کی روشنی میں علم ہوتا ہے کہ اس کے ایام کی تعداد کتنی ہے۔ اس تعداد سے زیادہ خون جاری رہے تو اسے استحاضہ قرار دے کر اس کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔

راوی حدیث: (سیدہ اسماء بنت عميس رضي اللھ عنہا) آپ سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اہلیہ محترمہ تھیں۔ اپنے خاوند کے ساتھ ہجرت حبشہ کی، وہاں اللہ تعالیٰ نے انہیں اولاد سے نوازا، جن میں سے ایک لڑکے کا نام عبداللہ ہے۔ غزوہ موتہ میں سیدنا جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد انہیں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی زوجیت میں لے لیا۔ اب ان کے بطن سے محمد نے جنم لیا جو محمد بن ابی بکر کے نام سے مشہور ہیں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد انہیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی زوجیت میں لے لیا اور ان کے بطن سے بچہ پیدا ہوا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ان سے خوابوں کی تعبیر دریافت فرمایا کرتے تھے۔ ان کی وفات سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ہوئی۔ ذہن نشین رہے کہ «عُمَيْس» عربی قواعد کی رو سے «عَمِيْس» کی تصغیر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 118   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 304  
´مستحاضہ ہر نماز کے لیے وضو کرے۔`
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہیں استحاضہ کی شکایت تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جب حیض کا خون ہو (جو کہ بالکل سیاہ ہوتا ہے اور پہچان لیا جاتا ہے) تو تم نماز سے رک جاؤ اور جب دوسری طرح کا خون آنے لگے تو وضو کرو اور نماز پڑھو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابن مثنی نے کہا ہے کہ ابن ابی عدی نے اسے ہم سے زبانی بیان کیا تو اس میں انہوں نے «عن عروة عن عائشة أن فاطمة» کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نیز یہ حدیث علاء بن مسیب اور شعبہ سے مروی ہے انہوں نے حکم سے اور حکم نے ابو جعفر سے روایت کیا ہے مگر علاء نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً اور شعبہ نے ابو جعفر سے موقوفاً بیان کیا ہے، اس میں یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے وضو کرے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 304]
304. اردو حاشیہ:
 یہ روایت سنداً ضعیف ہے جو پیچھے تفصیل سے گزر چکی ہے۔ دیکھئے سنن ابی داود حدیث:286۔ تاہم اس میں بیان کردہ بات دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ البتہ اس میں اختصار ہے اور طہارت حاصل ہونے کے بعد غسل کا ذکر نہیں ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کی تحسین کی ہے، یہ اور اسی قسم کی دیگر احادیث سے استدلال کیا گیا ہے کہ مستحاضہ ایک وضو سے دو نمازیں نہیں پڑھ سکتی، بلکہ ہر نماز کے لیے اسے وضو کرنا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 304   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.