الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
Wills (Kitab Al-Wasaya)
1. باب مَا جَاءَ فِيمَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الْوَصِيَّةِ
1. باب: وصیت کرنے کی تاکید کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About What Is Commanded About The Will.
حدیث نمبر: 2863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، ومحمد بن العلاء، قالا: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن مسروق، عن عائشة، قالت: ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم دينارا ولا درهما ولا بعيرا ولا شاة ولا اوصى بشيء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَلَا بَعِيرًا وَلَا شَاةً وَلَا أَوْصَى بِشَيْءٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) دینار و درہم، اونٹ و بکری نہیں چھوڑی اور نہ کسی چیز کی وصیت فرمائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الوصایا 6 (1635)، سنن النسائی/الوصایا 2 (3651)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 1 (2695)، (تحفة الأشراف: 17610)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/44) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی کا مطلب یہ ہے کہ مال و جائیداد سے متعلق کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو عام وصیت فرمائی ہے، مثلاً نماز سے متعلق وصیت، اسی طرح جزیرۃ العرب سے یہودیوں کو نکالنے کی وصیت وغیرہ وغیرہ۔

Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ did not leave dinars, dirhams, camels and goats, nor did he leave will for anything.
USC-MSA web (English) Reference: Book 17 , Number 2857


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1635)

   صحيح مسلم4229عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا شاة ولا بعيرا ولا أوصى بشيء
   سنن أبي داود2863عائشة بنت عبد اللهترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا بعيرا ولا شاة ولا أوصى بشيء
   سنن ابن ماجه2695عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا شاة ولا بعيرا ولا أوصى بشيء
   سنن النسائى الصغرى3651عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله دينارا ولا درهما ولا شاة ولا بعيرا ولا أوصى بشيء
   سنن النسائى الصغرى3652عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله درهما ولا دينارا ولا شاة ولا بعيرا وما أوصى
   سنن النسائى الصغرى3653عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله درهما ولا دينارا ولا شاة ولا بعيرا ولا أوصى
   مسندالحميدي273عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم صفراء ولا بيضاء، ولا شاة، ولا بعيرا، ولا عبدا ولا أمة، ولا ذهبا، ولا فضة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2695  
´کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) دینار، درہم، بکری اور اونٹ نہیں چھوڑے اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الوصايا/حدیث: 2695]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
رسو ل اللہﷺ نے اس بارے میں یہ فرمایا تھا:
میرے وارث، دینار اور درہم تقسیم نہیں کریں گے۔
میری بیویوں کے خرچ او رعامل کے اخراجات کے بعد جو بچے وہ صدقہ ہے۔ (صحیح البخاري، الوصایا، باب نفقة القیم للموقف، حدیث: 2776)

(2)
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو کچھ خاص وصیتیں کی تھیں، یا ان کے حق میں خلافت کی تھی، یہ تصور بالکل غلط ہے جیسا کہ خود حضرت علی﷜ نے اس کی تردید فرمائی ہے۔
دیکھئے، (حدیث: 2658، 2698)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2695   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2863  
´وصیت کرنے کی تاکید کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) دینار و درہم، اونٹ و بکری نہیں چھوڑی اور نہ کسی چیز کی وصیت فرمائی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2863]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت امورشریعت سے متعلق ثابت شدہ ہے۔
بالخصوص نماز کی پابندی غلاموں کے ساتھ حسن سلوک مشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنا اور وفود کے ساتھ حسن معاملہ وغیرہ۔
لیکن مالی امور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی وصیت نہ تھی۔
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال چھوڑا ہی نہیں تھا۔
(سنن أبي داود، الخراج، حدیث: 3029، و الأدب، حدیث: 5156۔
و صحیح البخاري، الجذیة، حدیث: 3168)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2863   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.