الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
76. بَابُ مَنِ اسْتَعَانَ بِالضُّعَفَاءِ وَالصَّالِحِينَ فِي الْحَرْبِ:
76. باب: لڑائی میں کمزور ناتواں (جیسے عورتیں، بچے، اندھے، معذور اور مساکین) اور نیک لوگوں سے مدد چاہنا۔
(76) Chapter. Whoever sought the help of poor and pious men in war.
حدیث نمبر: 2897
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن عمرو سمع جابرا، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ياتي زمان يغزو فئام من الناس، فيقال: فيكم من صحب النبي صلى الله عليه وسلم، فيقال: نعم فيفتح عليه، ثم ياتي زمان، فيقال: فيكم من صحب اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فيقال: نعم فيفتح، ثم ياتي زمان، فيقال: فيكم من صحب صاحب اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فيقال: نعم فيفتح".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرًا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَأْتِي زَمَانٌ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُقَالُ: نَعَمْ فَيُفْتَحُ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُقَالُ: نَعَمْ فَيُفْتَحُ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ صَاحِبَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُقَالُ: نَعَمْ فَيُفْتَحُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسلمانوں کی فوج کی فوج جہاں پر ہوں گی جن میں پوچھا جائے گا کہ کیا فوج میں کوئی ایسے بزرگ بھی ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو، کہا جائے گا کہ ہاں تو ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔ پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا اس وقت اس کی تلاش ہو گی کہ کوئی ایسے بزرگ مل جائیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہو، (یعنی تابعی) ایسے بھی بزرگ مل جائیں گے اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی اس کے بعد ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ پوچھا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی ایسے بزرگ ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے شاگردوں کی صحبت اٹھائی ہو کہا جائے گا کہ ہاں اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "A time will come when groups of people will go for Jihad and it will be asked, 'Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the Prophet?' The answer will be, 'Yes.' Then they will be given victory (by Allah) (because of him). Then a time will come when it will be asked. 'Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the companions of the Prophet?' It will be said, 'Yes,' and they will be given victory (by Allah). Then a time will come when it will be said. 'Is there anyone amongst you who has enjoyed the company of the companions of the companions of the Prophet?' It will be said, 'Yes,' and they will be given victory (by Allah).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 146


   صحيح البخاري2897جابر بن عبد اللهيأتي زمان يغزو فئام من الناس فيقال فيكم من صحب النبي فيقال نعم فيفتح عليه ثم يأتي زمان فيقال فيكم من صحب أصحاب النبي فيقال نعم فيفتح ثم يأتي زمان فيقال فيكم من صحب صاحب أصحاب النبي فيقال نعم
   صحيح البخاري3594جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان يغزون فيقال لهم فيكم من صحب الرسول فيقولون نعم فيفتح عليهم ثم يغزون فيقال لهم هل فيكم من صحب من صحب الرسول فيقولون نعم فيفتح لهم
   صحيح البخاري3649جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقولون فيكم من صاحب رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم ثم يأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقال هل فيكم من صاحب أصحاب رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم
   صحيح مسلم6468جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان يغزو فئام من الناس فيقال لهم فيكم من رأى رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم ثم يغزو فئام من الناس فيقال لهم فيكم من رأى من صحب رسول الله فيقولون نعم فيفتح لهم ثم يغزو فئام من الناس
   صحيح مسلم6468جابر بن عبد اللهيأتي على الناس زمان يبعث منهم البعث فيقولون انظروا هل تجدون فيكم أحدا من أصحاب النبي فيوجد الرجل فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثاني فيقولون هل فيهم من رأى أصحاب النبي فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثالث فيقال انظروا هل ترون فيهم من رأى من رأى أصحاب النبي ثم
   مسندالحميدي760جابر بن عبد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2897  
2897. حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ جہاد کریں گے تو کہا جائے گا: تم میں کوئی ایساشخص ہے جو نبی کریم ﷺ کا صحبت یافتہ ہو؟ جواب دیا جائے گا: ہاں، تو اس (کے ہاتھ) پر فتح دی جائے گی۔ پھر ایک زمانہ آئے گا لوگ پوچھیں گے: آیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کی ہم نشینی کی ہو؟ جواب دیاجائے گا: ہاں، تو اس کے ذریعے سے (جب دعا مانگی جائے گی تو) فتح دی جائےگی۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ پوچھا جائے گا: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کی صحبت اٹھانے والوں کو دیکھا ہو؟ جواب دیا جائے گا: ہاں، تو (اس کی دعا کے واسطے سے) فتح دی جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2897]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ والے نیک لوگوں کی دعاؤں کا نفع حاصل کرنا جائز ہے۔
رسول کریمﷺ نے فرمایا تھا کہ میرا زمانۂ پھر میرے صحابہ کا زمانۂ اور پھر تابعین کا زمانۂ یہ بہترین زمانے ہیں۔
ان خیرو برکت کے زمانوں میں مسلمان صحیح معنوں میں خدا رسیدہ مسلمان تھے‘ ان کی دعاؤں کو قبول عام حاصل تھا۔
بہرحال ہر زمانے میں ایسے خدا رسیدہ لوگوں کا وجود ضروری ہے۔
ان کی صحبت میں رہنا‘ ان سے دعائیں کرانا اور روحانی فیوض حاصل کرنا عین خوشی نصیبی ہے۔
ایسے ہی لوگوں کو قرآن مجید میں اولیاء اللہ سے تعبیر کیا گیا ہے جن کی شان میں ﴿الذینَ اٰمنُوا وکانُوا یتقُونَ﴾ کہا گیا ہے کہ وہ لوگ اپنے ایمان میں پختہ اور تقویٰ میں کامل ہوتے ہیں۔
جن میں یہ چیزیں نہ پائی جائیں ان کو اولیاء اللہ جاننا انتہائی حماقت ہے۔
مگر افسوس کہ آج کل بیشتر نام نہاد مسلمان اس حماقت میں مبتلا ہیں کہ وہ بہت سے چرسی افیونی حرام خور نکھٹو لوگوں کو محض ان کے بالوں اور جبوں قبوں کو دیکھ کر خدا رسیدہ جانتے ہیں‘ حالانکہ ایسے لوگوں کے بھیس میں ابلیس کی اولاد ہے جو ایسے بہت سے کم عقلوں کو گمراہ کرکے دوزخی بنانے کا فرض ادا کر رہی ہے۔
اللهم إنا نعوذبك من شرور أنفسنا حدیث سے میدان جہاد میں نیک ترین لوگوں سے دعا کرانے کا ثبوت هُو الدُعاءُ سِلاحُ المؤمنِ مومن کا بہترین ہتھیار دعا ہے۔
سچ ہے بلا کو ٹال دیتی ہے دعا اللہ والوں کی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2897   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2897  
2897. حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ جہاد کریں گے تو کہا جائے گا: تم میں کوئی ایساشخص ہے جو نبی کریم ﷺ کا صحبت یافتہ ہو؟ جواب دیا جائے گا: ہاں، تو اس (کے ہاتھ) پر فتح دی جائے گی۔ پھر ایک زمانہ آئے گا لوگ پوچھیں گے: آیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کی ہم نشینی کی ہو؟ جواب دیاجائے گا: ہاں، تو اس کے ذریعے سے (جب دعا مانگی جائے گی تو) فتح دی جائےگی۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ پوچھا جائے گا: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کی صحبت اٹھانے والوں کو دیکھا ہو؟ جواب دیا جائے گا: ہاں، تو (اس کی دعا کے واسطے سے) فتح دی جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2897]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ کی اس پیش گوئی کے مطابق مذکورہ خیر وبرکت صحابہ کرام ؓ تابعین عظام ؒاور تبع تابعین ؒکے حصے میں آئی۔
ان کی دعاؤں کی وجہ سے فتوحات حاصل ہوئیں۔
یہ حضرات اگرچہ دنیاوی معاملات میں کمزور تھے لیکن امور آخرت میں بڑے قوی اور مضبوط تھے۔

ایک حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
تمام زبانوں سے بہتر میرا زمانہ ہے،پھر صحابہ کرام ؓ اور پھر تابعین عظام ؒ کا۔
(صحیح البخاري، الشھادات، حدیث 2651)
ان خیر و برکت کے زمانوں میں مسلمان صحیح معنوں میں مسلمان تھے۔
ان کی دعاؤں کو قبول عام حاصل تھا۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کی شان ان الفاظ میں بیان کی ہے:
وہ اپنے ایمان میں پختہ اور تقویٰ میں کامل ہوتے ہیں۔
(یونس 10/63)

علامہ ابن بطال ؒ کہتے ہیں:
کمزور لوگ دعا کرتے وقت اخلاص میں بہت آگے اور عبادت میں ان کا خشوع زیادہ ہوتا ہے۔
ان کے دل دنیاوی زیب وزینت سے پاک ہوتے ہیں،اس لیے کمزور لوگوں سے دعا کرانا بہت ہی خیر وبرکت کا باعث ہے۔
(فتح الباري: 109/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2897   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.