الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
91. بَابُ الْحَرِيرِ فِي الْحَرْبِ:
91. باب: لڑائی میں حریر یعنی خالص ریشمی کپڑا پہننا۔
(91) Chapter. The wearing of silk in war.
حدیث نمبر: 2922
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة سمعت قتادة، عن انس رخص او رخص لهما لحكة بهما.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَخَّصَ أَوْ رُخِّصَ لَهُمَا لِحِكَّةٍ بِهِمَا.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) رخصت دی تھی یا (یہ بیان کیا کہ) رخصت دی گئی تھی، ان دونوں حضرات کو خارش کی وجہ سے جو ان کو لاحق ہو گئی تھی۔

Narrated Anas: (Wearing of silk) was allowed to them (i.e. `AbdurRahman and Az-Zubair) because of the itching they suffered from.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 172



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2922  
2922. حضرت انس ؓ سے مزید روایت ہے کہ آپ ﷺ نے(عبدالرحمان بن عوف اور زبیر بن عوام ؓ) دونوں کو خارش کی وجہ سے رخصت دی یا انھیں رخصت دی گئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2922]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؓنے بوقت ضرورت ریشمی لباس پہننے کے متعلق چار روایات ذکر کی ہیں جو حضرت انس ؓسے مروی ہیں ایک روایت میں جوؤں کا ذکر ہے جبکہ دوسری روایت میں خارش کا عذر بیان کیا گیا ہے۔
ان میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے جوئیں پڑی ہوں پھر خارش کا حملہ ہوا ہو گا۔
کہتے ہیں کہ ریشمی لباس جوئیں ماردیتا ہےاور خارش بھی ختم کردیتا ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت انس ؓنے بحالت جنگ ان دونوں بزرگوں کو ریشمی لباس میں بھی دیکھا تھا اس سے امام بخاری ؓنے اپنا قائم کردہ عنوان ثابت کیا ہے۔

اس کے علاوہ جب خارش اور جوؤں کی مجبوری کے وقت اسے استعمال کیا جا سکتا ہے تو جنگی حالات میں اس کی ممانعت کیوں؟میدان جنگ میں اس کی ضرورت اس لیے ہوتی ہے کہ اس لباس پر تلوار اور نیزے وغیرہ کا جلد اثر نہیں ہوتا بلکہ تلوار وغیر پھسل جاتی ہے۔
بعض حضرات نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس لباس سے دشمن مرعوب ہوتا ہے اس بنا پر دوران جنگ میں اس کا زیب تن کرنا جائز ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2922   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.