الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
9. باب مَا جَاءَ فِي الْبَيْعَةِ
9. باب: بیعت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Bai’ah (Pledge of Allegiance).
حدیث نمبر: 2942
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا سعيد بن ابي ايوب، حدثني ابو عقيل زهرة بن معبد، عن جده عبد الله بن هشام قال: وكان قد ادرك النبي صلى الله عليه وسلم، وذهبت به امه زينب بنت حميد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله بايعه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هو صغير فمسح راسه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زَهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ: وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ صَغِيرٌ فَمَسَحَ رَأْسَهُ".
عبداللہ بن ہشام (انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عہد پایا تھا) فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ زینب بنت حمید رضی اللہ عنہا ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں اور کہنے لگیں: اللہ کے رسول! اس سے بیعت کر لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کم سن ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشرکة 13 (2501)، والأحکام 46 (7210)، (تحفة الأشراف: 9668)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/233) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abd Alla bin Hisham,: who was a Companion, reported that his mother Zainab daughter of Humain went to the Messenger of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah, receive the oath of allegiance from him. The Messenger of Allah ﷺ said: He is Minor. He then wiped his head.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2936


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7210)

   صحيح البخاري7210عبد الله بن هشاممسح رأسه ودعا له يضحي بالشاة الواحدة عن جميع أهله
   سنن أبي داود2942عبد الله بن هشامهو صغير فمسح رأسه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7210  
´نابالغ لڑکے کا بیعت کرنا`
«. . . حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ صَغِيرٌ، فَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَدَعَا لَهُ، وَكَانَ يُضَحِّي بِالشَّاةِ الْوَاحِدَةِ عَنْ جَمِيعِ أَهْلِهِ . . .»
. . . ان سے ابوعقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا تھا اور ان کی والدہ زینب بنت حمید ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئی تھیں اور عرض کیا تھا یا رسول اللہ! اس سے بیعت لے لیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ابھی کمسن ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے دعا فرمائی اور اپنے تمام گھر والوں کی طرف سے ایک ہی بکری قربانی کیا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ: 7210]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7210 کا باب: «بَابُ بَيْعَةِ الصَّغِيرِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے جو ترجمۃ الباب قائم فرمایا ہے کمسن لڑکے کی بیعت کرنے پر، دراصل اس ترجمہ میں امام بخاری رحمہ اللہ کی منشاء اس کے انعقاد پر دال نہیں ہے بلکہ عدم انعقاد پر ہے۔

علامہ ابن المنیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«باب بيعة الصغير أى عدم انعقادها شرعًا، لأنه صلى الله عليه وسلم لم يبايعه، فالترجمة موهمة، و الحديث يزيل إيمامها.» [المتوري على ابواب البخاري: ص 235]
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب قائم فرمایا «باب بيعة الصغير» یعنی شرعاً اس کا عدم انعقاد ہے (کمسنی کی بیعت کا) کیوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بیعت نہیں لی، تو ترجمۃ الباب موہم ہوا اور حدیث اس کا ابہام زائل کرتی ہے، تو یہ صغیر کی بیعت کے عدم انعقاد پر دال ہے۔

علامہ عینی رحمہ اللہ ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے رقمطراز ہیں:
«ولم يذكر الحكم فيه على عادته غالباً، إما اكتفاءً بما بيّن فى حديث الباب . . . . . فقال جماعة من العلماء البيعة لا تلزم إلا من تلزمه عقود الإسلام كلها من البالغين.» [عمدة القاري للعيني: 396/24]
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے مطابق کمسن بچے کی بیعت پر کسی حکم کو ظاہرنہیں کیا، صرف باب حدیث پر اکتفاء فرمایا، جو اس کے ذریعے واضح ہے . . . . . علماء نے کہا کہ بیعت اس کے لیے لازم ہے جس پر اسلام کی عقود لازم ہوا کرتے ہیں، جو بالغین میں سے ہیں۔

یعنی خلاصہ یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں واضح نہیں کیا کہ کمسن سے بیعت لینی چاہیے کہ نہیں؟ بلکہ تحت الباب جو حدیث پیش فرمائی ہے وہی معنی ہو گا باب کا۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 289   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2942  
´بیعت کا بیان۔`
عبداللہ بن ہشام (انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عہد پایا تھا) فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ زینب بنت حمید رضی اللہ عنہا ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں اور کہنے لگیں: اللہ کے رسول! اس سے بیعت کر لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کم سن ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2942]
فوائد ومسائل:
بعیت کوئی رسمی اور تبرکاتی عمل نہیں۔
بلکہ فریقین کے درمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے۔
اس لئے انسان کو سوچ سمجھ کر بعیت کرنی چاہیے۔
وہ بعیت جہاد کی ہو یا ہجرت کی یا اعمال صالحہ پر پابندی کی تاہم تیسری قسم کی بعیت (اعمال صالحہ کی پابندی کی بعیت) کا رواج سلف (صحابہ وتابعین) کے عہد میں نہیں تھا۔
اس کا سلسلہ خیرالقرون کے بعد قائم ہوا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2942   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.