الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
13. باب فِيمَا يَلْزَمُ الإِمَامَ مِنْ أَمْرِ الرَّعِيَّةِ وَالْحَجَبَةِ عَنْهُ
13. باب: امام پر رعایا کے کیا حقوق ہیں؟ اور ان حقوق کے درمیان رکاوٹ بننے کا وبال۔
Chapter: Regarding Matters Of Those Who Are Under Imam, His Duties, And Him Secluding Himself From Them.
حدیث نمبر: 2948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن عبد الرحمن الدمشقي، حدثنا يحيى بن حمزة، حدثني ابن ابي مريم، ان القاسم بن مخيمرة، اخبره ان ابا مريم الازدي اخبره، قال: دخلت على معاوية، فقال: ما انعمنا بك ابا فلان، وهي كلمة تقولها العرب، فقلت حديثا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ولاه الله عز وجل شيئا من امر المسلمين فاحتجب دون حاجتهم وخلتهم وفقرهم احتجب الله عنه دون حاجته وخلته وفقره، قال: فجعل رجلا على حوائج الناس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا مَرْيَمَ الأَزْدِيَّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: مَا أَنْعَمَنَا بِكَ أَبَا فُلَانٍ، وَهِيَ كَلِمَةٌ تَقُولُهَا الْعَرَبُ، فَقُلْتُ حَدِيثًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ وَلَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ فَاحْتَجَبَ دُونَ حَاجَتِهِمْ وَخَلَّتِهِمْ وَفَقْرِهِمُ احْتَجَبَ اللَّهُ عَنْهُ دُونَ حَاجَتِهِ وَخَلَّتِهِ وَفَقْرِهِ، قَالَ: فَجَعَلَ رَجُلًا عَلَى حَوَائِجِ النَّاسِ.
ابومریم ازدی (اسدی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، انہوں نے کہا: اے ابوفلاں! بڑے اچھے آئے، میں نے کہا: میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث بتا رہا ہوں، میں نے آپ کو فرماتے سنا ہے: جسے اللہ مسلمانوں کے کاموں میں سے کسی کام کا ذمہ دار بنائے پھر وہ ان کی ضروریات اور ان کی محتاجی و تنگ دستی کے درمیان رکاوٹ بن جائے ۱؎ تو اللہ اس کی ضروریات اور اس کی محتاجی و تنگ دستی کے درمیان حائل ہو جاتا ہے ۲؎۔ یہ سنا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو مقرر کر دیا جو لوگوں کی ضروریات کو سنے اور اسے پورا کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 6 (1333)، (تحفة الأشراف: 12173) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کی ضروریات پوری نہ کرے اور ان کی محتاجی و تنگ دستی دور نہ کرے۔
۲؎: یعنی اللہ تعالی بھی اس کی حاجت و ضروریات پوری نہیں کرتا۔

Narrated Abu Maryam al-Azdi: When I entered upon Muawiyah, he said: How good your visit is to us, O father of so-and-so. (This is an idiom used by the Arabs on such occasions). I said: I tell you a tradition which I heard (from the Prophet). I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If Allah puts anyone in the position of authority over the affairs of the Muslims, and he secludes himself (from them), not fulfilling their needs, wants, and poverty, Allah will keep Himself away from him, not fulfilling his need, want and poverty. He said: He (Muawiyah) appointed a man to fulfil the needs of the people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2942


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3728، 3729)
أخرجه الترمذي (1333 وسنده حسن)

   سنن أبي داود2948أبو مريممن ولاه الله شيئا من أمر المسلمين فاحتجب دون حاجتهم وخلتهم وفقرهم احتجب الله عنه دون حاجته وخلته وفقره
   بلوغ المرام1198أبو مريم من ولاه الله شيئا من أمر المسلمين فاحتجب دون حاجتهم وفقيرهم احتجب الله دون حاجته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1198  
´(قضاء کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابو مریم ازدی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے کسی کام کا حاکم بنا دیا اور وہ پردہ میں رہا۔ ان کی ضروریات اور ان کی حاجات پوری کرنے میں اللہ تعالیٰ بھی پردہ میں رہے گا اس کی حاجات پوری کرنے میں۔ (ابوداؤد و ترمذی) «بلوغ المرام/حدیث: 1198»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الخراج والإمارة، باب فيما يلزم الإمام من أمر الرعية...، حديث:2948، والترمذي، الأحكام، حديث:1332 وقال: غريب.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت ابو مریم ازدی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ازدی‘ اسدی دونوں طرح مشہور ہیں‘ حضرمی بھی کہا جاتا تھا۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انھیں یہ حدیث بیان کی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1198   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2948  
´امام پر رعایا کے کیا حقوق ہیں؟ اور ان حقوق کے درمیان رکاوٹ بننے کا وبال۔`
ابومریم ازدی (اسدی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، انہوں نے کہا: اے ابوفلاں! بڑے اچھے آئے، میں نے کہا: میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث بتا رہا ہوں، میں نے آپ کو فرماتے سنا ہے: جسے اللہ مسلمانوں کے کاموں میں سے کسی کام کا ذمہ دار بنائے پھر وہ ان کی ضروریات اور ان کی محتاجی و تنگ دستی کے درمیان رکاوٹ بن جائے ۱؎ تو اللہ اس کی ضروریات اور اس کی محتاجی و تنگ دستی کے درمیان حائل ہو جاتا ہے ۲؎۔‏‏‏‏ یہ سنا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2948]
فوائد ومسائل:
غیر شرعی اور غیر اسلامی سیاست میں یہ ہوتا ہے کہ حاکم اور رعیت میں فاصلہ ضروری سمجھا جاتا ہے۔
ان کا وہم ہے کہ عوام سے بہت زیادہ میل جول ہیبت اور رعب داب کو کم کردیتا ہے۔
جبکہ اسلامی سیاست اس کے برخلاف ہے۔
حاکم ان کا راعی اور خدمت گار ہے۔
اس کاعوام سے ملنے سے گریز کرنا اور ان کی ضروریات کو پوری نہ کرنا دنیا اور آخرت کا نقصان ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گورنروں کی سخت سرزنش کرتے، اگر یہ معلوم ہوتا کہ عام لوگ بلا روک ٹوک ان سے نہیں مل سکتے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2948   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.