الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
44. بَابُ : الْعُمْرَةِ
44. باب: عمرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا يعلى ، حدثنا إسماعيل ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، يقول:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اعتمر، فطاف وطفنا معه، وصلى وصلينا معه، وكنا نستره من اهل مكة لا يصيبه احد بشيء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اعْتَمَرَ، فَطَافَ وَطُفْنَا مَعَهُ، وَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، وَكُنَّا نَسْتُرُهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ لَا يُصِيبُهُ أَحَدٌ بِشَيْءٍ".
عبداللہ بن ابی او فی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا ہم آپ کے ساتھ تھے، آپ نے طواف کیا، اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ طواف کیا، آپ نے نماز پڑھی، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی، اور ہم مکہ والوں سے آپ کو آڑ میں کیے رہتے تھے کہ وہ آپ کو کوئی اذیت نہ پہنچا دیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 53 (1600)، سنن ابی داود/الحج 56 (1902)، (تحفة الأشراف (5155)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 68 (1332)، مسند احمد (4/ 353، 355، 381)، سنن الدارمی/المناسک 77 (1963) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري4188عبد الله بن علقمةطاف فطفنا معه وصلى وصلينا معه وسعى بين الصفا والمروة فكنا نستره من أهل مكة لا يصيبه أحد بشيء
   صحيح البخاري4255عبد الله بن علقمةلما اعتمر رسول الله سترناه من غلمان المشركين ومنهم أن يؤذوا رسول الله
   صحيح البخاري1600عبد الله بن علقمةطاف بالبيت وصلى خلف المقام ركعتين ومعه من يستره من الناس
   سنن أبي داود1902عبد الله بن علقمةطاف بالبيت وصلى خلف المقام ركعتين ومعه من يستره من الناس
   سنن ابن ماجه2990عبد الله بن علقمةطاف وطفنا معه وصلى وصلينا معه وكنا نستره من أهل مكة لا يصيبه أحد بشيء
   مسندالحميدي736عبد الله بن علقمةاللهم منزل الكتاب، سريع الحساب، مجري السحاب، اهزم الأحزاب، اللهم اهزمهم وزلزلهم
   مسندالحميدي738عبد الله بن علقمةاعتمرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكنا نستره حين طاف من صبيان أهل مكة لا يؤذونه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2990  
´عمرہ کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی او فی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا ہم آپ کے ساتھ تھے، آپ نے طواف کیا، اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ طواف کیا، آپ نے نماز پڑھی، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی، اور ہم مکہ والوں سے آپ کو آڑ میں کیے رہتے تھے کہ وہ آپ کو کوئی اذیت نہ پہنچا دیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2990]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ذوالقعدہ 6ھ میں طے پانے والے صلح کے معاہدے (صلح حدیبیہ)
میں یہ طے پایا تھا کہ مسلمان اس سال عمرہ نہیں کرینگے تاہم اگلے سال وہ عمرہ کرنے کے لیے آ سکیں گے۔
اس شرط کے مطابق ذوالقعدہ 7ھ میں رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ عمرہ ادا فرمایا۔
اس سفر میں دو ہزار مرد اور ان کے علاوہ کچھ عورتیں اور بچے بھی آپ کے ہمراہ تھے۔
اس عمرے کو عمرۃالقضاء بھی کہتے ہیں۔ (فتح الباري: 7/ 627)

(2)
  اس موقع پر مشرکین اپنے گھروں سے نکل کر جبل قعیقعان پر جمع ہوگئے تھے تاہم خطرہ تھا کہ کوئی مشرک دھوکے سے رسول اللہ ﷺ کو گزند پہنچانے کی کوشش نہ کرے۔

(3)
ظاہری اسباب اختیار کرنا اللہ پر توکل کے منافی نہیں۔

(4)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اکرم ﷺ سے اس قدر محبت رکھتے تھےکہ آپ کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے پر تیار رہتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2990   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1902  
´صفا اور مروہ کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا تو بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی، آپ کے ساتھ کچھ ایسے لوگ تھے جو آپ کو آڑ میں لیے ہوئے تھے، تو عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1902]
1902. اردو حاشیہ: یہ سن سات ہجری عمرہ قضا کا واقعہ ہے۔ اور آپ اس بار کعبہ کے اندر داخل نہیں ہوئے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1902   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.