الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
114. باب مَنْ قَالَ تَغْتَسِلُ مَنْ طُهْرٍ إِلَى طُهْرٍ
114. باب: مستحاضہ حیض سے پاک ہونے کے بعد غسل کرے پھر جب دوسرے حیض سے پاک ہو تو غسل کرے (یعنی استحاضہ کے خون میں وضو ہے غسل نہیں ہے)۔
Chapter: Those Who Said: She Should Perform Ghusl From One Purity To The Other.
حدیث نمبر: 300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن سنان القطان الواسطي، حدثنا يزيد، عن ايوب ابي العلاء، عن ابن شبرمة، عن امراة مسروق، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله، قال ابو داود: وحديث عدي بن ثابت، والاعمش، عن حبيب،وايوب ابي العلاء، كلها ضعيفة لا تصح، ودل على ضعف حديث الاعمش، عن حبيب، هذا الحديث اوقفه حفص بن غياث، عن الاعمش، وانكر حفص بن غياث ان يكون حديث حبيب مرفوعا، واوقفه ايضا اسباط، عن الاعمش، موقوف، عن عائشة، قال ابو داود: ورواه ابن داود عن الاعمش مرفوعا اوله، وانكر ان يكون فيه الوضوء عند كل صلاة، ودل على ضعف حديث حبيب هذا، ان رواية الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: فكانت تغتسل لكل صلاة، في حديث المستحاضة، وروى ابو اليقظان، عن عدي بن ثابت عن ابيه، عن علي رضي الله عنه وعمار مولى بني هاشم، عن ابن عباس وروى عبد الملك بن ميسرة، والمغيرة، وفراس، ومجالد، عن الشعبي عن حديث قمير، عن عائشة، توضئي لكل صلاة،ورواية داود وعاصم عن الشعبي عن قمير عن عائشة، تغتسل كل يوم مرة، وروى هشام بن عروة، عن ابيه، المستحاضة تتوضا لكل صلاة، وهذه الاحاديث كلها ضعيفة، إلا حديث قمير، وحديث عمار مولى بني هاشم، وحديث هشام بن عروة، عن ابيه، والمعروف عن ابن عباس: الغسل.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ أَيُّوبَ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ، عَنْ امْرَأَةِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، وَالْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبٍ،وَأَيُّوبَ أَبِي الْعَلَاءِ، كُلُّهَا ضَعِيفَةٌ لَا تَصِحُّ، وَدَلَّ عَلَى ضُعْفِ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبٍ، هَذَا الْحَدِيثُ أَوْقَفَهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَأَنْكَرَ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ أَنْ يَكُونَ حَدِيثُ حَبِيبٍ مَرْفُوعًا، وَأَوْقَفَهُ أَيْضًا أَسْبَاطٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، مَوْقُوفٌ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ ابْنُ دَاوُدَ عَنِ الْأَعْمَشِ مَرْفُوعًا أَوَّلُهُ، وَأَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْوُضُوءُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، وَدَلَّ عَلَى ضُعْفِ حَدِيثِ حَبِيبٍ هَذَا، أَنَّ رِوَايَةَ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فِي حَدِيثِ الْمُسْتَحَاضَةِ، وَرَوَى أَبُو الْيَقْظَانِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَعَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَى عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، وَالْمُغِيرَةُ، وَفِرَاسٌ، وَمُجَالِدٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ حَدِيثِ قَمِيرَ، عَنْ عَائِشَةَ، تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ،وَرِوَايَةَ دَاوُدَ وَعَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَمِيرَ عَنْ عَائِشَةَ، تَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ مَرَّةً، وَرَوَى هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، الْمُسْتَحَاضَةُ تَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَهَذِهِ الْأَحَادِيثُ كُلُّهَا ضَعِيفَةٌ، إِلَّا حَدِيثَ قَمِيرَ، وَحَدِيثَ عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، وَحَدِيثَ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَالْمَعْرُوفُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: الْغُسْلُ.
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں عدی بن ثابت اور اعمش کی حدیث جو انہوں نے حبیب سے روایت کیا ہے، اور ایوب ابوالعلاء کی حدیث یہ سب کی سب ضعیف ہیں، صحیح نہیں ہیں، اور اعمش کی حدیث جسے انہوں نے حبیب سے روایت کیا ہے، اس کے ضعف پر یہی حدیث دلیل ہے، جسے حفص بن غیاث نے اعمش سے موقوفاً روایت کیا ہے، اور حفص بن غیاث نے حبیب کی حدیث کے مرفوعاً ہونے کا انکار کیا ہے، نیز اسے اسباط نے بھی اعمش سے، اور اعمش نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کے ابتدائی حصہ کو ابن داود نے اعمش سے مرفوعاً روایت کیا ہے اور اس میں ہر نماز کے وقت وضو کے ہونے کا انکار کیا ہے۔ حبیب کی حدیث کے ضعف کی دلیل یہ بھی ہے کہ زہری کی روایت بواسطہ عروہ، عائشہ رضی اللہ عنہا سے مستحاضہ کے متعلق مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔ ابوالیقظان نے عدی بن ثابت سے، عدی نے اپنے والد ثابت سے، ثابت نے علی رضی اللہ عنہ سے، اور بنو ہاشم کے غلام عمار نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے، اور عبدالملک بن میسرہ، بیان، مغیرہ، فراس اور مجالد نے شعبی سے اور شعبی نے قمیر کی حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ: تم ہر نماز کے لیے وضو کرو۔ اور داود اور عاصم کی روایت میں جسے انہوں نے شعبی سے، شعبی نے قمیر سے، اور قمیر نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ وہ روزانہ ایک بار غسل کرے۔ ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ: مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے وضو کرے۔ یہ ساری حدیثیں ضعیف ہیں سوائے تین حدیثوں کے: ایک قمیر کی حدیث (جو عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے)، دوسری عمار مولی بنی ہاشم کی حدیث (جو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے)، اور تیسری ہشام بن عروہ کی حدیث جو ان کے والد سے مروی ہے، ابن عباس سے مشہور ہر نماز کے لیے غسل ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 17958و17989) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ایوب ضعیف ہیں، دوسری حدیثوں سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے)

وضاحت:
۱؎: مؤلف کی بات کا خلاصہ یہ ہے کہ اعمش کی حدیث جسے انہوں نے حبیب کے طریق سے روایت کیا ہے دو وجہوں سے ضعیف ہے ایک یہ کہ حفص بن غیاث نے بھی اسے اعمش سے روایت کیا ہے ؛ لیکن انہوں نے اسے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر موقوف قرار دیا ہے اور اس کے مرفوع ہونے کا انکار کیا ہے، اور اسباط بن محمد نے بھی اسے اعمش سے موقوفاً ہی روایت کیا ہے اور خود اعمش نے بھی صرف اس کے ابتدائی حصہ کو مرفوعاً روایت کیا ہے اور اس میں ہر نماز کے وقت وضو کے ذکر کا انکار کیا ہے، دوسری یہ کہ حبیب بن ثابت نے زہری کی مخالفت کی ہے کیونکہ زہری نے اپنی روایت میں (جسے انہوں نے بواسطہ عروہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے) ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا ذکر کیا ہے اور حبیب کی روایت میں ہر نماز کے لئے وضو کا ذکر ہے۔ وضاحت: خلاصۂ کلام یہ ہے کہ مؤلف نے اس باب میں نو روایتیں ذکر کی ہیں جن میں سے تین مرفوع، چھ موقوف ہیں، یہ ساری روایتیں ضعیف ہیں سوائے ان تین آثار کے جن کا ذکر انہوں نے آخر میں کیا ہے (تینوں مرفوع روایات بھی متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر معناً صحیح ہیں)۔

This tradition has also been narrated by Aishah through a different chain of transmitters. Abu Dawud said: All the traditions (on this subject) transmitted by Adi bin Thabit and Amash on the authority of Habib and Ayyub al-'Ala, all of them are weak; none of them is sound. This tradition indicatesthe tradition reported by al-Amash a a statement of Companion, i. e. Aishah. Hafs bin Ghayath has rejected the tradition transmitted by Habib as the statement (of the Prophet). And Asbat also reported it as a statement of Aishah. Abu Dawud said: Ibn Dawud has narrated the first part of this tradition as a statement (of the Prophet), and denied that there was any mention of performing ablution for every prayer. The weakness of the tradition reported by Habib is also indicated by the fact that the version transmuted by al-Zuhri from Urwah on the authority of Aishah says that she used to wash herself for every prayer; (these words occur) in the tradition about the woman who has a flow of blood. This tradition has been reported by Abu al-Yaqzan from Adi bin Thabit from his father from Ali, and narrated by Ammar, the freed salve of Banu Hashim, from Ibn Abbas, and transmitted by Abd al-Malik bin Maisarah, Bayan, al-Mughirah, Firas, on the authority of al-Shabi, from Qumair from Aishah, stating: You should perform ablution for every prayer. The version transmitted by Dawud, and Asim from al-Shabi from Qumair from Aishah has the words: She should take bath only once every day. The version reported by Hisham bin Urwah from his father has the words: The woman having a flow of blood should perform ablution for every prayer. All these traditions are weak except the tradition reported by Qumair and the tradition reported by Ammar, the freed slave of Banu Hashim, and the tradition narrated by Hisham bin Urwah on the authority of his father. What is commonly known from Ibn Abbas is bathing (for every prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 300


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 300  
´مستحاضہ حیض سے پاک ہونے کے بعد غسل کرے پھر جب دوسرے حیض سے پاک ہو تو غسل کرے (یعنی استحاضہ کے خون میں وضو ہے غسل نہیں ہے)۔`
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں عدی بن ثابت اور اعمش کی حدیث جو انہوں نے حبیب سے روایت کیا ہے، اور ایوب ابوالعلاء کی حدیث یہ سب کی سب ضعیف ہیں، صحیح نہیں ہیں، اور اعمش کی حدیث جسے انہوں نے حبیب سے روایت کیا ہے، اس کے ضعف پر یہی حدیث دلیل ہے، جسے حفص بن غیاث نے اعمش سے موقوفاً روایت کیا ہے، اور حفص بن غیاث نے حبیب کی حدیث کے مرفوعاً ہونے کا انکار کیا ہے، نیز اسے اسباط نے بھی اعمش سے، اور اعمش نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کے ابتدائی حصہ کو ابن داود نے اعمش سے مرفوعاً روایت کیا ہے اور اس میں ہر نماز کے وقت وضو کے ہونے کا انکار کیا ہے۔ حبیب کی حدیث کے ضعف کی دلیل یہ بھی ہے کہ زہری کی روایت بواسطہ عروہ، عائشہ رضی اللہ عنہا سے مستحاضہ کے متعلق مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔ ابوالیقظان نے عدی بن ثابت سے، عدی نے اپنے والد ثابت سے، ثابت نے علی رضی اللہ عنہ سے، اور بنو ہاشم کے غلام عمار نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے، اور عبدالملک بن میسرہ، بیان، مغیرہ، فراس اور مجالد نے شعبی سے اور شعبی نے قمیر کی حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ: تم ہر نماز کے لیے وضو کرو۔‏‏‏‏ اور داود اور عاصم کی روایت میں جسے انہوں نے شعبی سے، شعبی نے قمیر سے، اور قمیر نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ وہ روزانہ ایک بار غسل کرے۔ ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ: مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے وضو کرے۔‏‏‏‏ یہ ساری حدیثیں ضعیف ہیں سوائے تین حدیثوں کے: ایک قمیر کی حدیث (جو عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے)، دوسری عمار مولی بنی ہاشم کی حدیث (جو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے)، اور تیسری ہشام بن عروہ کی حدیث جو ان کے والد سے مروی ہے، ابن عباس سے مشہور ہر نماز کے لیے غسل ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 300]
300۔ اردو حاشیہ:
حدیث قمیر، حدیث عمار اور حدیث ہشام، تینوں میں ہر نماز کے لیے صرف وضو کرنے کا حکم ہے، غسل کرنے کا یا دو نمازوں کے لیے ایک غسل کرنے کا نہیں۔ اس لیے مستحاضہ عورت صرف طہر کے وقت غسل کرے گی، اس کے بعد ہر نماز کے لیے صرف وضو کرنا اس کے لیے کافی ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 300   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.