مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4027
´آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ احد کے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کے چار دانتوں میں سے ایک دانت ٹوٹ گیا، اور سر زخمی ہو گیا، تو خون آپ کے چہرہ مبارک پر بہنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خون کو اپنے چہرہ سے پونچھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: وہ قوم کیسے کامیاب ہو سکتی ہے جس نے اپنے نبی کے چہرے کو خون سے رنگ دیا ہو، حالانکہ وہ انہیں اللہ کی طرف دعوت دے رہا تھا، تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «ليس لك من الأمر شيء» ”اے نبی! آپ کو اس معاملے میں کچھ اختیار نہیں ہے“ (سورة آل عمران: 128)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4027]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد میں رسول اللہﷺ کی شجاعت مومنوں کے لیے اسوہ حسنہ ہے۔
(2)
رسول اللہﷺ کا یہ فرمانا افسوس کے طور پر تھا کہ انھوں نے اتنا بڑا جرم کیا ہے کیا معلوم اس کی پاداش میں ان پر عذاب ہی آجائے۔
(3)
اللہ تعالی نے فرمایا ہدایت دینا آپ کی ذمہ داری نہیں۔
ان میں بعض کو ایمان نصیب ہوگا بعض اپنے جرم کی سزا میں جہنم ردید ہوں گے۔
(4)
نبی ﷺ مخلوق کے دلوں پر اختیار نہیں رکھتے نہ عذاب لانا یا روکنا ان کے اختیار میں ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4027