الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
4. باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
4. باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني، حدثنا الحجاج بن محمد، قال: قال ابن جريج: اخبرني ابن ابي مليكة، ان حميد بن عبد الرحمن بن عوف اخبره، ان مروان بن الحكم، قال: اذهب يا رافع لبوابه إلى ابن عباس فقل له: لئن كان كل امرئ فرح بما اوتي واحب ان يحمد بما لم يفعل معذبا لنعذبن اجمعون، قال ابن عباس: ما لكم ولهذه الآية إنما انزلت هذه في اهل الكتاب ثم تلا ابن عباس وإذ اخذ الله ميثاق الذين اوتوا الكتاب لتبيننه للناس ولا تكتمونه سورة آل عمران آية 187 وتلا لا تحسبن الذين يفرحون بما اتوا ويحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا سورة آل عمران آية 188، قال ابن عباس: سالهم النبي صلى الله عليه وسلم عن شيء فكتموه واخبروه بغيره فخرجوا وقد اروه ان قد اخبروه بما قد سالهم عنه فاستحمدوا بذلك إليه وفرحوا بما اوتوا من كتمانهم وما سالهم عنه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، قَالَ: اذْهَبْ يَا رَافِعُ لِبَوَّابِهِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ لَهُ: لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ فَرِحَ بِمَا أُوتِيَ وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا لَكُمْ وَلِهَذِهِ الْآيَةِ إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ ثُمَّ تَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلا تَكْتُمُونَهُ سورة آل عمران آية 187 وَتَلَا لا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا سورة آل عمران آية 188، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: سَأَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ فَكَتَمُوهُ وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ فَخَرَجُوا وَقَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا قَدْ سَأَلَهُمْ عَنْهُ فَاسْتُحْمِدُوا بِذَلِكَ إِلَيْهِ وَفَرِحُوا بِمَا أُوتُوا مِنْ كِتْمَانِهِمْ وَمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے انہیں بتایا کہ مروان بن حکم نے اپنے دربان ابورافع سے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس جاؤ اور ان سے کہو، اگر اپنے کیے پر خوش ہونے والا اور بن کیے پر تعریف چاہنے والا ہر شخص سزا کا مستحق ہو جائے، تب تو ہم سب ہی مستحق سزا بن جائیں گے، ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: تمہیں اس آیت سے کیا مطلب؟ یہ تو اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، پھر ابن عباس رضی الله عنہما نے یہ آیت «وإذ أخذ الله ميثاق الذين أوتوا الكتاب لتبيننه للناس ولا تكتمونه» ۱؎ پڑھی اور «لا تحسبن الذين يفرحون بما أتوا ويحبون أن يحمدوا بما لم يفعلوا» ۲؎ کی تلاوت کی۔ اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (یہود) سے کسی چیز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے وہ چیز چھپا لی، اور اس سے ہٹ کر کوئی اور چیز بتا دی اور چلے گئے، پھر آپ پر یہ ظاہر کیا کہ آپ نے ان سے جو کچھ پوچھا تھا اس کے متعلق انہوں نے بتا دیا ہے، اور آپ سے اس کی تعریف سننی چاہی، اور انہوں نے اپنی کتاب سے چھپا کر آپ کو جو جواب دیا اور آپ نے انہیں جو مخاطب کر لیا اس پر خوش ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر آل عمران 16 (4568)، صحیح مسلم/المنافقین 8 (2778) (تحفة الأشراف: 5414) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب سے جب عہد لیا کہ تم اسے سب لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں (آل عمران: ۱۸۷)۔
۲؎: وہ لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا، اس پر بھی ان کی تعریفیں کی جائیں (آل عمران: ۱۸۸)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3014  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے انہیں بتایا کہ مروان بن حکم نے اپنے دربان ابورافع سے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس جاؤ اور ان سے کہو، اگر اپنے کیے پر خوش ہونے والا اور بن کیے پر تعریف چاہنے والا ہر شخص سزا کا مستحق ہو جائے، تب تو ہم سب ہی مستحق سزا بن جائیں گے، ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: تمہیں اس آیت سے کیا مطلب؟ یہ تو اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، پھر ابن عباس رضی الله عنہما نے یہ آیت «وإذ أخذ الله ميثاق الذين أوتوا الكتاب لتبيننه للناس ولا تكتمونه» ۱؎ پڑھی اور «لا تحسبن الذين يفرحون بما أتوا ويحبون۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3014]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب سے جب عہد لیا کہ تم اسے سب لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں (آل عمران: 187)

2؎:
 وہ لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا،
اس پر بھی ان کی تعریفیں کی جائیں (آل عمران: 188)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3014   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.