الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
159. بَابُ الْفَتْكِ بِأَهْلِ الْحَرْبِ:
159. باب: جنگ میں حربی کافر کو اچانک دھوکے سے مار ڈالنا۔
(159) Chapter. Killing non-Muslim warriors secretly.
حدیث نمبر: 3032
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من لكعب بن الاشرف، فقال: محمد بن مسلمة اتحب ان اقتله، قال: نعم، قال: فاذن لي فاقول، قال: قد فعلت".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ، فَقَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأْذَنْ لِي فَأَقُولَ، قَالَ: قَدْ فَعَلْتُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کعب بن اشرف کے لیے کون ہمت کرتا ہے؟ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کیا میں اسے قتل کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! انہوں نے عرض کیا کہ پھر آپ مجھے اجازت دیں (کہ میں جو چاہوں جھوٹ سچ کہوں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری طرف سے اس کی اجازت ہے۔

Narrated Jabir: The Prophet said, "Who is ready to kill Ka`b bin Ashraf (i.e. a Jew)." Muhammad bin Maslama replied, "Do you like me to kill him?" The Prophet replied in the affirmative. Muhammad bin Maslama said, "Then allow me to say what I like." The Prophet replied, "I do (i.e. allow you).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 271


   صحيح البخاري3031جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فإنه قد آذى الله ورسوله
   صحيح البخاري3032جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فقال محمد بن مسلمة أتحب أن أقتله قال نعم قال فأذن لي فأقول قال قد فعلت
   صحيح البخاري2510جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فإنه قد آذى الله ورسوله
   صحيح البخاري4037جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فإنه قد آذى الله ورسوله
   صحيح مسلم4664جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فإنه قد آذى الله ورسوله
   سنن أبي داود2768جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف فإنه قد آذى الله ورسوله
   مسندالحميدي1287جابر بن عبد اللهمن لكعب بن الأشرف؟ إنه قد آذى الله ورسوله
   مسندالحميدي1288جابر بن عبد اللهإنما هو أبو نائلة أخي، لو وجدني نائما ما أيقظني، وإن الكريم لو دعي إلى طعنة لأجابها، وسمى الذين أتوه مع محمد بن مسلمة، وعباد بن بشر، وأبي عبس بن جبر، والحارث بن معاذ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2768  
´دشمن کے پاس دھوکہ سے پہنچنا اور یہ ظاہر کرنا کہ وہ انہی میں سے ہے اور اسے قتل کرنا جائز ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو کعب بن اشرف ۱؎ کے قتل کا بیڑا اٹھائے؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچائی ہے، یہ سن کر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور بولے: اللہ کے رسول! میں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اس کو قتل کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں کچھ کہہ سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کہہ سکتے ہو، پھر انہوں نے کعب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2768]
فوائد ومسائل:

کعب بن اشرف یہودی کا تعلق بنو نضیرسے تھا۔
وہ بڑا مال داراور شاعر تھا۔
اسے مسلمانوں سے سخت عداوت تھی۔
اور لوگوں کو رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کے خلاف برانگیختہ کرتا رہتا تھا۔
اس نے مسلمانوں کے ساتھ مل کر ان کا دفاع کرنے کی بجائے مکہ جا کر قریش کو جنگ کے لئے آمادہ کیا۔
اور عہد شکنی بھی کی۔


دشمن پر وار کرنے کےلئے بناوٹی طور پر کچھ ایسی باتیں بنانا جو بظاہر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہوں۔
وقتی طور پر جائز ہے۔
اور جنگ دھوکے (چال بازی) کا نام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2768   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3032  
3032. حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کعب بن اشرف کو قتل کرنے کی کون ہمت کرتا ہے؟ حضرت محمد بن مسلمہ ؓنے پوچھا: کیا آپ پسند کرتے ہیں میں اسے قتل کردوں؟ آپ نےفرمایا: ہاں۔ اس نے عرض کیا: آپ مجھ کچھ کہنے کی اجازت دے دیں۔ آپ نے فرمایا: تمھیں اجازت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3032]
حدیث حاشیہ:
یہاں چونکہ کعب بن اشرف پر دھوکہ سے اچانک حملہ کرنے کا ذکر ہے جو حضرت محمد مسلمہؓ نے کیا تھا‘ اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔
مزید تفصیل مذکور ہوچکی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3032   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3032  
3032. حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کعب بن اشرف کو قتل کرنے کی کون ہمت کرتا ہے؟ حضرت محمد بن مسلمہ ؓنے پوچھا: کیا آپ پسند کرتے ہیں میں اسے قتل کردوں؟ آپ نےفرمایا: ہاں۔ اس نے عرض کیا: آپ مجھ کچھ کہنے کی اجازت دے دیں۔ آپ نے فرمایا: تمھیں اجازت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3032]
حدیث حاشیہ:

کعب بن اشرف یہودیوں کا طاغوت تھا۔
اشعار میں رسول اللہ ﷺ کی ہجوکرتا اور آپ کے لیے اذیت کا باعث تھا۔
رسول اللہ ﷺ نے اسے قتل کردینے کی خواہش کا اظہار کیا توحضرت محمد بن مسلمہ ؓنے اس کارخیر کی ذمہ داری قبول کی اور اسے قتل کردیا۔
یہ کہنادرست نہیں کہ محمد بن مسلمہ ؓ نے کعب بن اشرف کو امن دے کر قتل کیا تھا بلکہ انھوں نے خرید و فروخت کی بات کی اور ا س سے انس پیداکیا،پھر موقع پاکراسے قتل کردیا۔

اسی چالاکی ہوشیاری کانام جنگ ہے جس کے بغیر چارہ نہیں۔
آج کے مشینی دور میں بھی دشمن کی گھات میں بیٹھنا اقوام کا معمول ہے۔
اسلام میں یہ اجازت صرف حربی کافروں کے مقابلے کے لیے ہے،بصورت دیگر کسی کو دھوکے میں رکھ کر کوئی اقدام کرنا شرعاً جائز نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3032   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.