الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
211. بَابُ : فِيمَنْ لَمْ يُدْرِكْ صَلاَةَ الصُّبْحِ مَعَ الإِمَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
211. باب: مزدلفہ میں فجر امام کے ساتھ نہ پڑھ سکنے والے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding One Who Does Not Catch Subh With The Imam In Al-Muzdalifah
حدیث نمبر: 3044
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن الحسين، قال: حدثنا امية، عن شعبة، عن سيار، عن الشعبي، عن عروة بن مضرس، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بجمع، فقلت: يا رسول الله إني اقبلت من جبلي طيئ لم ادع حبلا إلا وقفت عليه، فهل لي من حج؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى هذه الصلاة معنا، وقد وقف قبل ذلك بعرفة ليلا او نهارا، فقد تم حجه وقضى تفثه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَمْعٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَقْبَلْتُ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ لَمْ أَدَعْ حَبْلًا إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى هَذِهِ الصَّلَاةَ مَعَنَا، وَقَدْ وَقَفَ قَبْلَ ذَلِكَ بِعَرَفَةَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ".
عروہ بن مضرس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں طے کے دونوں پہاڑوں سے ہوتا ہوا آیا ہوں، میں نے ریت کا کوئی ٹیلہ نہیں چھوڑا جس پر میں نے وقوف نہ کیا ہو، تو کیا میرا حج ہو گیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ نماز (یعنی نماز فجر) ہمارے ساتھ پڑھی، اور وہ اس سے پہلے عرفہ میں رات یا دن کے کسی حصے میں ٹھہر چکا ہے، تو اس کا حج پورا ہو گیا، اور اس نے اپنا میل و کچیل دور کر لیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3042 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن أبي داود1950عروة بن مضرسمن أدرك معنا هذه الصلاة وأتى عرفات قبل ذلك ليلا أو نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه
   سنن ابن ماجه3016عروة بن مضرسمن شهد معنا الصلاة وأفاض من عرفات ليلا أو نهارا فقد قضى تفثه وتم حجه
   المعجم الصغير للطبراني436عروة بن مضرسمن صلى معنا هذه الصلاة وقد أتى عرفة ليلا أو نهارا فقد قضى تفثه وتم حجه
   سنن النسائى الصغرى3044عروة بن مضرسمن صلى هذه الصلاة معنا وقد وقف قبل ذلك بعرفة ليلا أو نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه
   سنن النسائى الصغرى3045عروة بن مضرسمن صلى هذه الصلاة معنا ووقف هذا الموقف حتى يفيض وأفاض قبل ذلك من عرفات ليلا أو نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه
   سنن النسائى الصغرى3046عروة بن مضرسمن صلى صلاة الغداة ها هنا معنا وقد أتى عرفة قبل ذلك فقد قضى تفثه وتم حجه
   بلوغ المرام624عروة بن مضرس‏‏‏‏من شهد صلاتنا هذه يعني بالمزدلفة فوقف معنا حتى ندفع وقد وقف بعرفة قبل ذلك ليلا او نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه
   مسندالحميدي924عروة بن مضرسمن شهد معنا هذه الصلاة وقد كان وقف بعرفة قبل ذلك ليلا أو نهارا فقد تم حجه وقضى تفثه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3044  
´مزدلفہ میں فجر امام کے ساتھ نہ پڑھ سکنے والے کے حکم کا بیان۔`
عروہ بن مضرس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں طے کے دونوں پہاڑوں سے ہوتا ہوا آیا ہوں، میں نے ریت کا کوئی ٹیلہ نہیں چھوڑا جس پر میں نے وقوف نہ کیا ہو، تو کیا میرا حج ہو گیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ نماز (یعنی نماز فجر) ہمارے ساتھ پڑھی، اور وہ اس سے پہلے عرفہ میں رات یا دن کے کسی حصے میں ٹھہر چکا ہے، تو اس کا حج پور [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3044]
اردو حاشہ:
(1) شاید حضرت عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ کو بروقت رسول اللہﷺ کے اعلان حج کا پتا نہ چلا ہو، بعد میں پتہ چلا تو چل پڑے۔ چونکہ تاخیر ہو چکی تھی، لہٰذا سیدھے عرفات آئے اور وہاں سے مزدلفہ پہنچے۔
(2) کسی ٹیلے یا پہاڑ یعنی جس کے بارے میں گمان تھا کہ یہاں ٹھہرنا بھی حج کا حصہ ہے کیونکہ حج پہلے سے عربوں میں معروف تھا اور وہ حج کیا کرتے تھے۔ اور وقوف عرفات متفق علیہ مسئلہ تھا، ورنہ یہ مطلب نہیں کہ بنو طے کے علاقے سے شروع ہو کر مزدلفے تک وہ ہر پہاڑ پر وقوف کرتے آئے تھے۔ یہ تو (عملاً) ناممکن بات ہے۔
(3) اگر کوئی شخص مزدلفہ میں رات کو نہ آسکے تو بعض علماء کے نزدیک اس کا حج نہیں ہوگا۔ لیکن درست یہ ہے کہ مزدلفہ میں وقوف، وجوب کی حیثیت رکھتا ہے، جیسا کہ بعض محققین کا موقف ہے۔ اور ادھر کم از کم نماز فجر ادا کرنا شرط کی حیثیت جیسا کہ عروہ بن مضرس کی دوسری صریح حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ اس میں وقوف عرفات اور پھر مزدلفہ میں نماز فجر پانے کے ساتھ اتمام حج کو مقید کیا گیا ہے جو نماز فجر کی مزدلفہ میں رکنیت کی دلیل ہے۔ جمہور کے نزدیک وقوف واجب ہے لیکن دم سے اس کی تلافی ہو جائے گی، مگر حدیث کے ظاہر الفاظ اس کے خلاف ہیں۔ جمہور کا خیال ہے کہ یہاں نفی جنس کی نہیں بلکہ کمال کی ہے۔ لیکن بلا دلیل اس نفی کو کمال پر محمول کرنا اصول کے خلاف ہے۔ واللہ أعلم
(4) میل کچیل دور کر لیا یعنی وہ رمی وغیرہ کے بعد عنقریب حلال ہو جائے گا، پھر وہ حجامت وغیرہ کروائے گا اور اچھی طرح نہائے دھوئے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3044   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3016  
´مزدلفہ کی رات میں فجر سے پہلے عرفات آنے کا بیان۔`
عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں حج کیا، تو اس وقت پہنچے جب لوگ مزدلفہ میں تھے، وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی اونٹنی کو لاغر کر دیا اور اپنے آپ کو تھکا ڈالا، اور قسم اللہ کی! میں نے کوئی ایسا ٹیلہ نہیں چھوڑا، جس پر نہ ٹھہرا ہوں، تو کیا میرا حج ہو گیا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہمارے ساتھ نماز میں حاضر رہا ہو، اور عرفات میں ٹھہر کر دن یا رات میں لوٹے، تو اس نے اپنا میل کچی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3016]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس نے میل کچیل دور کرلیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ طواف وغیرہ کر کے احرام کھول سکتا ہے اور حجامت بنواکر نہا دھو کر کپڑے پہن سکتا ہے۔

(2)
حج کی ادائیگی کے لیے مقرر وقت میں عرفات کی حاضری ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3016   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 624  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی مزدلفہ میں ہماری نماز میں شامل ہوا اور ہمارے ساتھ وقوف کیا یہاں تک کہ ہم نے کوچ کیا اور اس سے قبل عرفات میں رات یا دن میں قیام کر چکا ہو تو اس کا حج مکمل ہو گیا اور اس نے اپنی میل کچیل اتار لی۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے ترمذی اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 624]
624 لغوی تشریح: «من شهد صلاتنا هذه» جس نماز (فجر) کے لیے اب ہم نکلے ہیں اس میں جو حاضر ہو گیا۔
«ليلا او نهار» اس میں ایک فقہی مسئلہ بیان ہوا ہے کہ عرفہ کے روز زوال آفتاب کے بعد سے لے کر دسویں ذوالحجہ کی صبح تک جو عرفات میں کسی بھی لمحے قیام پذیر رہا اس نے حج پا لیا جیسا کہ امام خطابی نے کہا ہے: «فقدتم حجة» اس نے حج کو پورا کر لیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے حج کا بڑا حصہ مکمل کر لیا۔ اس سے عرفات کا وقوف مراد ہے کیونکہ اسی کے فوت ہونے کا خوف اور اندیشہ ہوتا ہے جس کے بغیر حج کا بڑا حصہ نا مکمل رہتا ہے۔
«وقضىٰ تفثه» اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا، یعنی اس نے اپنے مناسک حج ادا کر لیے۔ «تفث» ان کاموں کو کہتے ہیں جنہیں محرم سر کے بال منڈوانے یا کٹوانے کے بعد حلال ہونے کے موقع پر کرتا ہے۔ اس میں اونٹوں کی قربانی اور دیگر سارے مناسک حج کی ادائیگی بھی شامل ہے کیونکہ «تفث» تو اس کے بعد ہی پورا ہوتا ہے۔ اصل میں «تفث» میل کچیل کو کہتے ہیں۔ اس حدیث کے شروع کا حصہ یوں ہے کہ حضرت عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مزدلفہ میں اس وقت پہنچا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لے جا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ میں طے کے دو پہاڑوں سے آ رہا ہوں۔ میں نے اپنی سواری کو (دوڑا دوڑا کر) تھکا دیا ہے اور اپنے نفس کو مشقت میں مبتلا کیا ہے۔ اللہ کی قسم! میں نے کوئی ٹیلا (پہاڑ) ایسا نہیں چھوڑا کہ جس پر وقوف نہ کیا ہو۔ (سب ٹیلوں پر وقوف کیا ہے۔) تو کیا میرا حج ہو گیا؟ پھر مذکورہ بالا ساری حدیث ذکر کی۔

فوائد و مسائل:
اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے مناسک حج پورے کر لیے، اب وہ مابعد کے دیگر اعمال حج، یعنی طواف وغیرہ کر کے احرام کھول سکتا ہے اور حجامت بنوا کر نہا دھو کر کپڑے پہن سکتا ہے۔
➋ حج کی ادائیگی کے لیے مقررہ وقت میں عرفات کی حاضری ضروری ہے۔ اسے ہی وقوف عرفہ کہا جاتا ہے۔

راوی حدیث: حضرت عروہ بن مضرس، میم پر ضمہ ضاد پر فتحہ اور را مشدد کے نیچے زیر ہے۔ سلسلہ نسب یوں ہے: عروہ بن مضرس بن اوس بن حارثہ بن لام طائی۔ مشہور صحابی ہیں۔ حجۃ الوداع میں شامل ہوئے۔ کوفہ میں سکونت اختیار کر لی۔ ان سے دس احادیث مروی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 624   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.