الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
143. بَابُ مَا يَجِبُ مِنْ عَوْنِ الْمَلْهُوْفِ
143. لاچار اور مجبور انسان کی مدد کرنا واجب ہے
حدیث نمبر: 305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الاويسي، قال‏:‏ حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد، عن ابيه، عن عروة، عن ابي مراوح، عن ابي ذر‏:‏ سئل النبي صلى الله عليه وسلم:‏ اي الاعمال خير‏؟‏ قال‏:‏ ”إيمان بالله، وجهاد في سبيله“، قال‏:‏ فاي الرقاب افضل‏؟‏ قال‏:‏ ”اغلاها ثمنا، وانفسها عند اهلها“، قال‏:‏ افرايت إن لم استطع بعض العمل‏؟‏ قال‏:‏ ”تعين ضائعا، او تصنع لاخرق“، قال‏:‏ افرايت إن ضعفت‏؟‏ قال‏:‏ ”تدع الناس من الشر، فإنها صدقة تصدقها على نفسك‏.‏“حَدَّثَنَا الأُوَيْسِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ‏:‏ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ أَيُّ الأَعْمَالِ خَيْرٌ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”إِيمَانٌ بِاللَّهِ، وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ“، قَالَ‏:‏ فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”أَغْلاَهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا“، قَالَ‏:‏ أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ بَعْضَ الْعَمَلِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”تُعِينُ ضَائِعًا، أَوْ تَصْنَعُ لأَخْرَقَ“، قَالَ‏:‏ أَفَرَأَيْتَ إِنْ ضَعُفْتُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقَهَا عَلَى نَفْسِكَ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے اعمال سب سے بہتر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ سائل نے کہا: کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو زیادہ قیمتی ہو اور مالکوں کی نظر میں سب سے اچھا ہو۔ سائل نے کہا: اگر میں بعض اعمال نہ کر سکوں تو آپ کے خیال میں کیا کرنا چاہیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کسی ایسے شخص کی معاونت کرو جو ضائع ہو رہا ہو، یا تو کسی بےوقوف کا کام کر دے۔ سائل نے کہا: اگر میں یہ کام کرنے سے بھی عاجز ہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو تکلیف دینے سے باز رہو تو یہ بھی صدقہ ہے جو تو اپنی جان پر صدقہ کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: انظر الحديث: 220»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري2518جندب بن عبد اللهأي العمل أفضل قال إيمان بالله جهاد في سبيله أي الرقاب أفضل قال أغلاها ثمنا وأنفسها عند أهلها تعين ضايعا أو تصنع لأخرق تدع الناس من الشر فإنها صدقة تصدق بها على نفسك
   سنن ابن ماجه2523جندب بن عبد اللهأي الرقاب أفضل قال أنفسها عند أهلها وأغلاها ثمنا
   بلوغ المرام1221جندب بن عبد الله إيمان بالله وجهاد في سبيله
   مسندالحميدي131جندب بن عبد اللهإيمان بالله وجهاد في سبيله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 305  
1
فوائد ومسائل:
خود غرضی اس معاشرے کا سب سے مہلک مرض ہے۔ ہر شخص کی سوچ ذاتی فائدے تک محدود ہے جو معاشرے کے لیے زہر قاتل ہے۔دنیا میں وہ معاشرے اور افراد کبھی چین سے زندہ نہیں رہتے جنہوں نے صرف اپنے لیے جینا سیکھا ہو۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں یہ تعلیم دی ہے کہ دوسروں کے کام آنا سیکھو۔ اللہ تعالیٰ کے فرائض کی ادائیگی کے بعد یہ سب سے بڑی نیکی ہے۔ وہ مالی معاونت ہو یا ہو جسمانی۔ ہم دونوں حوالے سے مجموعی طور پر خود غرض ہوچکے ہیں۔ مال دار فرض زکاۃ دے کر ....اور وہ بھی بہت تھوڑے لوگ ہیں ....یہ سمجھتا ہے کہ اس نے اپنا فرض پورا کر دیا ہے حالانکہ بجھتے چولہوں کو جلانا اور بے سہارا، مجبور اور لاچار لوگوں کی مدد کرنا بھی فرض ہے اور اس میں کوتاہی بھی قابل مؤاخذہ ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث:۲۲۰ کے فوائد۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 305   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.