الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
10. باب وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ
10. باب: سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن منصور، عن سالم بن ابي الجعد، عن ثوبان، قال: " لما نزلت والذين يكنزون الذهب والفضة سورة التوبة آية 34 قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، فقال بعض اصحابه: انزل في الذهب والفضة ما انزل لو علمنا اي المال خير فنتخذه، فقال: " افضله لسان ذاكر، وقلب شاكر، وزوجة مؤمنة تعينه على إيمانه "، قال: هذا حديث حسن سالت محمد بن إسماعيل، فقلت له: سالم بن ابي الجعد سمع من ثوبان؟ فقال: لا، فقلت: له ممن سمع من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: سمع من جابر بن عبد الله، وانس بن مالك، وذكر غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ سورة التوبة آية 34 قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: أُنْزِلَ فِي الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ مَا أُنْزِلَ لَوْ عَلِمْنَا أَيُّ الْمَالِ خَيْرٌ فَنَتَّخِذَهُ، فَقَالَ: " أَفْضَلُهُ لِسَانٌ ذَاكِرٌ، وَقَلْبٌ شَاكِرٌ، وَزَوْجَةٌ مُؤْمِنَةٌ تُعِينُهُ عَلَى إِيمَانِهِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، فَقُلْتُ لَهُ: سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ سَمِعَ مِنْ ثَوْبَانَ؟ فَقَالَ: لَا، فَقُلْتُ: لَهُ مِمَّنْ سَمِعَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: سَمِعَ مِنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَذَكَرَ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «والذين يكنزون الذهب والفضة» اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں، اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو آپ انہیں درد ناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئیے (التوبہ: ۳۴)، نازل ہوئی، اس وقت ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ کے بعض صحابہ نے کہا: سونے اور چاندی کے بارے میں جو اترا سو اترا (یعنی اس کی مذمت آئی) اگر ہم جانتے کہ کون سا مال بہتر ہے تو اسی کو اپناتے۔ آپ نے فرمایا: بہترین مال یہ ہے کہ آدمی کے پاس اللہ کو یاد کرنے والی زبان ہو، شکر گزار دل ہو، اور اس کی بیوی ایسی مومنہ عورت ہو جو اس کے ایمان کو پختہ تر بنانے میں مددگار ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا کہ کیا سالم بن ابی الجعد نے ثوبان سے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، میں نے ان سے کہا: پھر انہوں نے کسی صحابی سے سنا ہے؟ کہا: انہوں نے جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی الله عنہما سے سنا ہے اور انہوں نے ان کے علاوہ کئی اور صحابہ کا ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 5 (1856) (تحفة الأشراف: 2084)، و مسند احمد (5/278، 282) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1856)

قال الشيخ زبير على زئي: (3094) إسناده ضعيف / جه 1856
سالم بن أبى الجعد لم يسمع من ثوبان رضى الله عنه كما رواه الترمزي عن البخاري وللحديث شاھد ضعيف فى مسند الإمام أحمد (366/59) فيه سلم بن عطية الفقيمي وھو ضعيف ضعفه الجمھور

   جامع الترمذي3094ثوبان بن بجددأفضله لسان ذاكر وقلب شاكر وزوجة مؤمنة تعينه على إيمانه
   سنن ابن ماجه1856ثوبان بن بجددليتخذ أحدكم قلبا شاكرا ولسانا ذاكرا وزوجة مؤمنة تعين أحدكم على أمر الآخرة
   المعجم الصغير للطبراني1121ثوبان بن بجدد ما نزلت والذين يكنزون الذهب والفضة سورة التوبة آية 34 ، قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم : تبا للذهب والفضة ، قالوا : يا رسول الله ، ف أى المال نكنز ؟ ، قال : قلبا شاكرا ، ولسانا ذاكرا ، وزوجة صالحة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1856  
´بہترین عورت کا بیان۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سونے اور چاندی کے بارے میں آیت اتری تو لوگ کہنے لگے کہ اب کون سا مال ہم اپنے لیے رکھیں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اسے تمہارے لیے معلوم کر کے کر آتا ہوں، اور اپنے اونٹ پر سوار ہو کر اسے تیز دوڑایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، میں بھی آپ کے پیچھے تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کون سا مال رکھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں ہر کوئی شکر کرنے والا دل، ذکر کرنے والی زبان، اور ایمان والی بیوی رکھے جو اس کی آخرت کے کاموں میں مدد کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1856]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ کا ذکر اور اللہ کا شکر بہت بڑی نعمت ہے جس کو ان کاموں کی توفیق مل گئی اسے بہت بڑی دولت حاصل ہو گئی۔

(2)
سونے چاندی کے بارے میں نازل ہونے والا حکم یہ ہے:
﴿وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَبَشِّرْ‌هُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ﴾ (التوبة، 34: 9)
جو لوگ سونا چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوش خبری دے دیجیئے۔

(3)
مال اچھی چیز ہے لیکن اس سے اہم انسانی کی اخلاقی خوبیاں ہیں۔
خاص طور پر صبر اور شکر کی بہت اہمیت ہے۔

(4)
جس عورت کے دل میں ایمان ہوگا، وہ خود بھی آخرت کو سامنے رکھے گی اور خاوند کو نیکی کی راہ پر چلنے میں مدد دے گی، اس لیے ایسی نیک عورت اللہ کی بڑی نعمت ہے۔
مسلمان مرد کو ایسی عورت کی قدر کرنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1856   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3094  
´سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «والذين يكنزون الذهب والفضة» اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں، اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو آپ انہیں درد ناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئیے (التوبہ: ۳۴)، نازل ہوئی، اس وقت ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ کے بعض صحابہ نے کہا: سونے اور چاندی کے بارے میں جو اترا سو اترا (یعنی اس کی مذمت آئی) اگر ہم جانتے کہ کون سا مال بہتر ہے تو اسی کو اپناتے۔ آپ نے فرمایا: بہترین مال یہ ہے کہ آدمی کے پاس اللہ کو یاد کرنے والی زبان ہو، شکر گزار دل ہو، اور اس کی بیوی ایسی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3094]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں،
اوراسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے توآپ انھیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئے (التوبة: 34)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3094   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.