الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
8. باب فِي الْعِيَادَةِ مِرَارًا
8. باب: بیمار کی کئی بار عیادت (بیمار پرسی) کا بیان۔
Chapter: Repeated Visits (To A Sick Person).
حدیث نمبر: 3101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: لما اصيب سعد بن معاذ يوم الخندق، رماه رجل في الاكحل،" فضرب عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم خيمة في المسجد، فيعوده من قريب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا أُصِيبَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، رَمَاهُ رَجُلٌ فِي الْأَكْحَلِ،" فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ، فَيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جب جنگ خندق کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے ان کے بازو میں ایک شخص نے تیر مارا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ نصب کر دیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 77 (463)، والمغازي 30 (4122)، صحیح مسلم/الجھاد 22 (1769)، سنن النسائی/المساجد 18 (711)، (تحفة الأشراف: 1678)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/56، 131، 280) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah: When Saad bin Muadh suffered affliction on the day of Trench (i. e. the battle of Trench) a man shot an arrow in the vein of his hand. The Messenger of Allah ﷺ pitched a tent for him the mosque so that he might visit him from near.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3095


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (463) صحيح مسلم (1769)

   صحيح البخاري4117عائشة بنت عبد اللهأتاه جبريل فقال قد وضعت السلاح والله ما وضعناه فاخرج إليهم قال فإلى أين قال ها هنا وأشار إلى بني قريظة فخرج النبي إليهم
   صحيح البخاري4122عائشة بنت عبد اللهأصيب سعد يوم الخندق رماه رجل من قريش يقال له حبان بن العرقة وهو حبان بن قيس من بني معيص بن عامر بن لؤي رماه في الأكحل فضرب النبي خيمة في المسجد ليعوده من قريب فلما رجع رسول الله من الخندق وضع السلاح واغتسل فأتاه جبريل
   صحيح البخاري463عائشة بنت عبد اللهضرب النبي خيمة في المسجد ليعوده من قريب فلم يرعهم وفي المسجد خيمة من بني غفار إلا الدم يسيل إليهم فقالوا يا أهل الخيمة ما هذا الذي يأتينا من قبلكم فإذا سعد يغذو جرحه دما فمات فيها
   صحيح البخاري2813عائشة بنت عبد اللهوضعت السلاح فوالله ما وضعته فقال رسول الله فأين قال ها هنا وأومأ إلى بني قريظة قالت فخرج إليهم رسول الله
   صحيح مسلم4598عائشة بنت عبد اللهوضع السلاح فاغتسل فأتاه جبريل وهو ينفض رأسه من الغبار فقال وضعت السلاح والله ما وضعناه اخرج إليهم فقال رسول الله فأين فأشار إلى بني قريظة فقاتلهم رسول الله فنزلوا على حكم رسول الله فرد رسول الله صلى
   سنن أبي داود3101عائشة بنت عبد اللهأصيب سعد بن معاذ يوم الخندق رماه رجل في الأكحل فضرب عليه رسول الله خيمة في المسجد فيعوده من قريب
   سنن النسائى الصغرى711عائشة بنت عبد اللهأصيب سعد يوم الخندق رماه رجل من قريش رمية في الأكحل فضرب عليه رسول الله خيمة في المسجد ليعوده من قريب
   بلوغ المرام202عائشة بنت عبد اللهاصيب سعد يوم الخندق فضرب عليه رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم خيمة في المسجد ليعوده من قريب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 711  
´مسجد میں خیمہ لگانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: غزوہ خندق (غزوہ احزاب) کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے، قبیلہ قریش کے ایک شخص نے ان کے ہاتھ کی رگ ۱؎ میں تیر مارا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگایا تاکہ آپ قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 711]
711 ۔ اردو حاشیہ:
➊ عیادت کے علاوہ ایک اور سبب علاج بھی تھا جیسا کہ صحیح احادیث میں ہے کہ آپ ان کا علاج بھی کرتے رہے تھے، لیکن اس رگ میں زخم ہو جائے تو عموماً خون نہیں رکتا بلکہ موت یقینی ہو جاتی ہے۔
➋ اس حدیث سے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی منقبت و مرتبت بھی ظاہر ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ مریض کی تیمارداری کرنا سنت ہے، اس سے اس کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 711   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 202  
´مساجد کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ غزوہ خندق کے روز سیدنا سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے مسجد میں خیمہ لگوایا تھا، تاکہ قریب سے ان کی تیمارداری (بآسانی) کر سکیں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 202]
202 لغوی تشریح:
«أُصِيبَ سَعْدٌ» «سعد» سے مراد سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہیں جو اوس کے سردار تھے۔ غزوہ خندق کے موقع پر ان کے بازو کی رگ (اکحل ہفت اندام رگ) میں دشمن کا تیر لگا اور خون جاری ہو گیا۔ خون رکنے میں نہیں آتا تھا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰٰ سے استدعا کی کہ وہ انہیں اس وقت تک موت نہ دے جب تک وہ بنو قریظہ کا انجام نہ دیکھ لیں۔ اسلامی لشکر نے ان کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ خون بہنا بند ہو گیا۔ پھر جب بنو قریظہ نے ان کو حکم بنایا کہ جو وہ فیصلہ کریں ہمیں منظور ہے۔ جب بنو قریظہ ان کے فیصلہ کے مطابق گڑھیوں سے نیچے اتر آئے اور ان کے قابل جنگ مردوں کو قتل کر دیا گیا تو خون دوبارہ جاری ہو گیا، یہاں تک کہ وفات پا گئے اور ان کی وفات غزوہ خندق میں تیر لگنے کے ایک ماہ بعد ہوئی۔ اور غزوہ احزاب شوال 5 ھ میں پیش آیا۔ اس معرکہ میں قریش، غطفان وغیرہ قبائل یہودی سازش سے مسلمانوں کے خلاف اکٹھے ہو گئے تھے اور سب نے مل کر مدینے کا گھیراؤ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کو جب ان لوگوں کی سازش کا علم ہوا تو انہوں نے مدینے کی شمالی جانب خندق کھود لی۔ محاصرے نے پچیس 25 روز تک طول کھینچا۔ پھر ناکام و نامراد ہو کر واپس لوٹ گئے۔
«فَضَرَبَ عَلَيْهِ» خیمہ اس کے لئے نصب کیا۔
«لِيَعُودَهُ» تاکہ ان کی تیمارداری کر سکیں۔ «عيادة» سے ماخوز ہے۔ عیادت مریض کے حال احوال پوچھنے کے لئے جانے اور ملاقات کرنے کو کہتے ہیں

فوائد و مسائل:
➊ اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت مسجد میں مریض کے قیام کے لئے خیمہ وغیرہ نصب کرنا جائز ہے۔
➋ مسجد میں سونا، بیمار یا زخمی کی تیمارداری کرنا اور اس کے علاج کا بندوبست کرنا بھی درست اور جائز ہے

۔ راوی حدیث:
حضرت سعد رضی اللہ عنہ، یہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہیں جو قبیلہ اوس کے سردار تھے۔ کبار صحابہ میں سے ہیں، انہوں نے بیت عقبہ اولیٰ و ثانیہ میں شرکت کی اور اسلام قبول کیا اور ان کے اسلام قبول کرنے کی وجہ سے بن عبدالاشہل نے اسلام قبول کیا۔ اپنی قوم میں سردار اور شریف انسان تھے، قوم ان کی پیروی کرنے میں فخر محسوس کرتی۔ ان کی رگ اکحل میں غزوہ خندق کے موقع پر ایک تیر لگا جس کی وجہ سے ذی تعدہ 5 ھ کو واقعہ بنی قریظہ کے بعد فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 202   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3101  
´بیمار کی کئی بار عیادت (بیمار پرسی) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جب جنگ خندق کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے ان کے بازو میں ایک شخص نے تیر مارا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ نصب کر دیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3101]
فوائد ومسائل:

مریض کے احوال کو ملحوظ رکھتے ہوئے عیادت کے لئے بار بار آنا اسلامی اور اخلاق حسنہ کا حصہ ہے۔
نہ کہ کوئی معوب بات۔
بالخصوص مریض جب کوئی اہم آدمی ہو۔


ضرورت شرعی کے تحت مسجد (یا اس کے ساتھ ملحق حجروں) میں اقامت اختیارکرلینا یا کسی کو اقامت دینا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3101   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.