الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
12. باب وَمِنْ سُورَةِ هُودٍ
12. باب: سورۃ ہود سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3113
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا حسين بن علي الجعفي، عن زائدة، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن معاذ بن جبل، قال: " اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فقال: يا رسول الله، ارايت رجلا لقي امراة وليس بينهما معرفة فليس ياتي الرجل شيئا إلى امراته إلا قد اتى هو إليها إلا انه لم يجامعها، قال: فانزل الله واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114 فامره ان يتوضا ويصلي، قال معاذ: فقلت: يا رسول الله، اهي له خاصة ام للمؤمنين عامة؟ قال: بل للمؤمنين عامة "، قال ابو عيسى: هذا حديث ليس إسناده بمتصل، عبد الرحمن بن ابي ليلى لم يسمع من معاذ، ومعاذ بن جبل مات في خلافة عمر، وقتل عمر، وعبد الرحمن بن ابي ليلى غلام صغير ابن ست سنين وقد روى عن عمر ورآه، وروى شعبة هذا الحديث عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسل.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذٍ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: " أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا لَقِيَ امْرَأَةً وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا مَعْرِفَةٌ فَلَيْسَ يَأْتِي الرَّجُلُ شَيْئًا إِلَى امْرَأَتِهِ إِلَّا قَدْ أَتَى هُوَ إِلَيْهَا إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يُجَامِعْهَا، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114 فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ وَيُصَلِّيَ، قَالَ مُعَاذٌ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَهِيَ لَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً؟ قَالَ: بَلْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ، عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُعَاذٍ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ مَاتَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ، وَقُتِلَ عُمَرُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى غُلَامٌ صَغِيرٌ ابْنُ سِتِّ سِنِينَ وَقَدْ رَوَى عَنْ عُمَرَ وَرَآهُ، وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک ایسے شخص کے بارے میں مجھے بتائیے جو ایک ایسی عورت سے ملا جن دونوں کا آپس میں جان پہچان، رشتہ و ناطہٰ (نکاح) نہیں ہے اور اس نے اس عورت کے ساتھ سوائے جماع کے وہ سب کچھ (بوس و کنار چوما چاٹی وغیرہ) کیا جو ایک مرد اپنی بیوی کے ساتھ کرتا ہے؟، (اس پر) اللہ تعالیٰ نے آیت: «وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين» ناز فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وضو کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا، میں نے عرض کیا اللہ کے رسول! کیا یہ حکم اس شخص کے لیے خاص ہے یا سبھی مومنین کے لیے عام ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ سبھی مسلمانوں کے لیے عام ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند متصل نہیں ہے، (اس لیے کہ) عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے معاذ سے نہیں سنا ہے، اور معاذ بن جبل رضی الله عنہ کا انتقال عمر رضی الله عنہ کے دور خلافت میں ہوا تھا، اور عمر رضی الله عنہ جب شہید کیے گئے تو اس وقت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ چھ برس کے چھوٹے بچے تھے۔ حالانکہ انہوں نے عمر سے (مرسلاً) روایت کی ہے (جبکہ صرف) انہیں دیکھا ہے،
۲- شعبہ نے یہ حدیث عبدالملک بن عمیر سے اور عبدالملک نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کے واسطہ سے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 11343) (ضعیف الإسناد) (مؤلف نے سبب بیان کر دیا ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3113) إسناده ضعيف / السند منقطع كما بينه المؤلف رحمه الله

   جامع الترمذي3113معاذ بن جبلرجلا لقي امرأة وليس بينهما معرفة فليس يأتي الرجل شيئا إلى امرأته إلا قد أتى هو إليها إلا أنه لم يجامعها قال فأنزل الله وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين فأمره أن يتوضأ ويصلي قال معاذ فقلت يا رسول الله أهي له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3113  
´سورۃ ہود سے بعض آیات کی تفسیر۔`
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک ایسے شخص کے بارے میں مجھے بتائیے جو ایک ایسی عورت سے ملا جن دونوں کا آپس میں جان پہچان، رشتہ و ناطہٰ (نکاح) نہیں ہے اور اس نے اس عورت کے ساتھ سوائے جماع کے وہ سب کچھ (بوس و کنار چوما چاٹی وغیرہ) کیا جو ایک مرد اپنی بیوی کے ساتھ کرتا ہے؟، (اس پر) اللہ تعالیٰ نے آیت: «وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين» ناز فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وضو کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا، میں نے عرض۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3113]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(مؤلف نے سبب بیان کر دیا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3113   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.