الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
28. باب فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
28. باب: میت پر رونا۔
Chapter: Weeping For The Deceased.
حدیث نمبر: 3126
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت البناني، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ولد لي الليلة غلام، فسميته باسم ابي إبراهيم، فذكر الحديث، قال انس: لقد رايته يكيد بنفسه بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدمعت عينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: تدمع العين، ويحزن القلب، ولا نقول إلا ما يرضى ربنا، إنا بك يا إبراهيم لمحزونون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وُلِدَ لِي اللَّيْلَةَ غُلَامٌ، فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يَرْضَى رَبُّنَا، إِنَّا بِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَمَحْزُونُونَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات میرے یہاں بچہ پیدا ہوا، میں نے اس کا نام اپنے والد ابراہیم کے نام پر رکھا، اس کے بعد راوی نے پوری حدیث بیان کی، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے، آپ نے فرمایا: آنکھ آنسو بہا رہی ہے، دل غمگین ہے ۱؎، اور ہم وہی کہہ رہے ہیں جو ہمارے رب کو پسند آئے، اے ابراہیم! ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 43 (1303)، صحیح مسلم/الفضائل 15 (2315)، (تحفة الأشراف: 405)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/194) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ آنکھ سے آنسو کا نکلنا اور غمزدہ ہونا صبر کے منافی نہیں بلکہ یہ رحم دلی کی نشانی ہے، البتہ نوحہ اور شکوہ کرنا صبر کے منافی اور حرام ہے۔
۲؎: ابراہیم ماریہ قبطیہ کے بطن سے پیدا ہوئے۔

Narrated Anas bin Malik: The Messenger of Allah ﷺ as saying: A child was born to me at night and I named him Ibrahim after his. He then narrated the rest of the tradition. Anas said: I saw it at the point of the death before the Messenger of Allah ﷺ. Tears began to fall from the eyes of the Messenger of Allah ﷺ. He said: The eye weeps and the heart grieves, but we say only what our Lord is pleased with, and we are grieved for you, Ibrahim.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3120


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2315)
وأصله عند البخاري (1303)

   صحيح البخاري1303أنس بن مالكالعين تدمع والقلب يحزن ولا نقول إلا ما يرضى ربنا وإنا بفراقك يا إبراهيم لمحزونون
   سنن أبي داود3126أنس بن مالكتدمع العين ويحزن القلب ولا نقول إلا ما يرضى ربنا إنا بك يا إبراهيم لمحزونون

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3126  
´میت پر رونا۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات میرے یہاں بچہ پیدا ہوا، میں نے اس کا نام اپنے والد ابراہیم کے نام پر رکھا، اس کے بعد راوی نے پوری حدیث بیان کی، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے، آپ نے فرمایا: آنکھ آنسو بہا رہی ہے، دل غمگین ہے ۱؎، اور ہم وہی کہہ رہے ہیں جو ہمارے رب کو پسند آئے، اے ابراہیم! ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3126]
فوائد ومسائل:
معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ صاحب اختیار نہ تھے۔
بلکہ اللہ کی بارگاہ میں بالکل بے اختیار عاجز اور اللہ کی رضا پر راضی رہنے والے بندے اور رسولﷺ تھے۔
آپﷺ کا یہ اسوہ حسنۃ ہر مسلمان کےلئے قابل اتباع ہے۔
اس میں غم کا فطری اظہار بھی ہے اور یہ رب کے فیصلے پر تسلیم ورضا کا آئینہ دار بھی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3126   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.