الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
31. باب فِي الشَّهِيدِ يُغَسَّلُ
31. باب: شہید کو غسل دینے کا مسئلہ؟
Chapter: Should The Martyr Be Washed.
حدیث نمبر: 3135
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب. ح وحدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، وهذا لفظه، اخبرني اسامة بن زيد الليثي، ان ابن شهاب اخبره، ان انس بن مالك، حدثهم: ان شهداء احد لم يغسلوا، ودفنوا بدمائهم، ولم يصل عليهم.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، وَهَذَا لَفْظُهُ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُمْ: أَنَّ شُهَدَاءَ أُحُدٍ لَمْ يُغَسَّلُوا، وَدُفِنُوا بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ شہدائے احد کو غسل نہیں دیا گیا وہ اپنے خون سمیت دفن کئے گئے اور نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1478) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: The martyrs of Uhud were not washed, and they were buried with their blood. No prayer was offered over them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3129


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3135  
´شہید کو غسل دینے کا مسئلہ؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ شہدائے احد کو غسل نہیں دیا گیا وہ اپنے خون سمیت دفن کئے گئے اور نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3135]
فوائد ومسائل:

شہید معرکہ کےلئے یہی ہے کہ اسے اسی طرح بلاغسل خون میں لت پت اور انہیں کپڑوں میں دفن کردیا جائے۔
جن میں وہ شہید ہوا ہے۔
جیسے کہ مذکورہ احادیث میں آیا ہے۔


مذکورہ احادیث ان لوگوں کی دلیلیں ہیں۔
جو شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کے قائل نہیں ہیں۔
لیکن بعض روایات سے نماز جنازہ پڑھنے کا جواز بھی ثابت ہوتا ہے۔
اس لئے اس مسئلہ میں توسع ہے۔
اور دونوں ہی صورتیں جائز ہیں۔
تاہم دلائل کی رہ سے راحج مسلک پہلا ہی معلوم ہوتا ہے۔
دوسرے کا صرف جواز ہی ہے۔
اس جواز کی بنیاد پر شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کو اشتہار بازی اور پروپیگنڈے کا ذریعہ بنالینا کوئی پسندیدہ امر نہیں ہے۔
اس طریقے سے تو اس کا جواز بھی محل نظر قرار پا جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3135   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.