الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
53. باب بَيَانِ وَقْتِ اسْتِحْبَابِ الرَّمْيِ:
53. باب: کنکریاں مارنے کا مستحب وقت۔
حدیث نمبر: 3141
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، وابن إدريس ، عن ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: " رمى رسول الله صلى الله عليه وسلم الجمرة يوم النحر ضحى، واما بعد فإذا زالت الشمس "،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، وَابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " رَمَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى، وَأَمَّا بَعْدُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ "،
ابو خالد احمر اورابن ادریس نے ابن جریج سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابوزبیر سے اورانھوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن چاشت کے وقت جمرہ (عقبہ) کو کنکریاں ماریں اور اس کے بعد (کے دنوں میں تمام جمروں کو) اس وقت جب سورج ڈھل گیا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن جمرہ عقبہ پر کنکریاں چاشت کے وقت ماریں، اور بعد کے دنوں میں سورج ڈھلنے کے بعد۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1299

   سنن النسائى الصغرى3065جابر بن عبد اللهرمى رسول الله الجمرة يوم النحر ضحى ورمى بعد يوم النحر إذا زالت الشمس
   صحيح مسلم3141جابر بن عبد اللهرمى رسول الله الجمرة يوم النحر ضحى وأما بعد فإذا زالت الشمس
   جامع الترمذي894جابر بن عبد اللهيرمي يوم النحر ضحى وأما بعد ذلك فبعد زوال الشمس
   سنن أبي داود1971جابر بن عبد اللهيرمي على راحلته يوم النحر ضحى فأما بعد ذلك فبعد زوال الشمس
   بلوغ المرام628جابر بن عبد الله رمى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم الجمرة يوم النحر ضحى واما بعد ذلك فإذا زالت الشمس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 628  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ کو قربانی کے روز چاشت کے وقت کنکریاں ماریں اور اس روز کے بعد آفتاب ڈھلنے کے بعد۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 628]
628 فوائد و مسائل:
➊ پہلے روز زوال آفتاب سے پہلے کنکریاں مارنی چاہییں اور باقی ایام میں زوال آفتاب کے بعد۔
➋ اگر دس تاریخ کو زوال آفتاب سے پہلے کنکریاں نہ مار سکے تو پھر اسی روز زوال آفتاب کے بعد مارنی چاہییں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 628   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 894  
´قربانی کے دن چاشت کے وقت رمی کرنے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دسویں ذی الحجہ کو (ٹھنڈی) چاشت کے وقت رمی کرتے تھے اور اس کے بعد زوال کے بعد کرتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 894]
اردو حاشہ:
1؎:
اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ سنت یہی ہے کہ یوم النحر (دسویں ذوالحجہ،
قربانی والے دن)
کے علاوہ دوسرے،
گیارہ اور بارہ والے دنوں میں رمی سورج ڈھلنے کے بعد کی جائے،
یہی جمہور کا قول ہے اور عطاء و طاوس نے اسے زوال سے پہلے مطلقاً جائز کہا ہے،
اور حنفیہ نے کوچ کے دن زوال سے پہلے رمی کی رخصت دی ہے،
عطاء و طاؤس کے قول پر نبی اکرم ﷺ کے فعل و قول سے کوئی دلیل نہیں ہے،
البتہ حنفیہ نے اپنے قول پر ابن عباس کے ایک اثر سے استدلال کیا ہے،
لیکن وہ اثر ضعیف ہے اس لیے جمہور ہی کا قول قابل اعتماد ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 894   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.