الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
18. باب وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ
18. باب: سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3141
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا عيسى بن يونس، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال: كنت امشي مع النبي صلى الله عليه وسلم في حرث بالمدينة وهو يتوكا على عسيب فمر بنفر من اليهود، فقال بعضهم: لو سالتموه، فقال بعضهم: لا تسالوه فإنه يسمعكم ما تكرهون، فقالوا له: يا ابا القاسم، حدثنا عن الروح، فقام النبي صلى الله عليه وسلم ساعة ورفع راسه إلى السماء، فعرفت انه يوحى إليه، حتى صعد الوحي، ثم قال: " الروح من امر ربي وما اوتيتم من العلم إلا قليلا سورة الإسراء آية 85 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ بِالْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَسِيبٍ فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنَ الْيَهُودِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ سَأَلْتُمُوهُ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا تَسْأَلُوهُ فَإِنَّهُ يُسْمِعُكُمْ مَا تَكْرَهُونَ، فَقَالُوا لَهُ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، حَدِّثْنَا عَنِ الرُّوحِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً وَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ، حَتَّى صَعِدَ الْوَحْيُ، ثُمَّ قَالَ: " الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلا قَلِيلا سورة الإسراء آية 85 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے ایک کھیت میں چل رہا تھا۔ آپ (کبھی کبھی) کھجور کی ایک ٹہنی کا سہارا لے لیا کرتے تھے، پھر آپ کچھ یہودیوں کے پاس سے گزرے تو ان میں سے بعض نے (چہ میگوئی کی) کہا: کاش ان سے کچھ پوچھتے، بعض نے کہا: ان سے کچھ نہ پوچھو، کیونکہ وہ تمہیں ایسا جواب دیں گے جو تمہیں پسند نہ آئے گا (مگر وہ نہ مانے) کہا: ابوالقاسم! ہمیں روح کے بارے میں بتائیے، (یہ سوال سن کر) آپ کچھ دیر (خاموش) کھڑے رہے، پھر آپ نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا، تو میں نے سمجھ لیا کہ آپ پر وحی آنے والی ہے، چنانچہ وحی آ ہی گئی، پھر آپ نے فرمایا: «الروح من أمر ربي وما أوتيتم من العلم إلا قليلا» روح میرے رب کے حکم سے ہے، تمہیں بہت تھوڑا علم حاصل ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 47 (125)، وتفسیر الإسراء 12 (4721)، والإعتصام 4 (7297)، والتوحید 28 (7456)، و 29 (7462)، صحیح مسلم/المنافقین 4 (2794) (تحفة الأشراف: 9419) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري7297عبد الله بن مسعودمر بنفر من اليهود قال بعضهم سلوه عن الروح وقال بعضهم لا تسألوه لا يسمعكم ما تكرهون فقاموا إليه فقالوا يا أبا القاسم حدثنا عن الروح فقام ساعة ينظر فعرفت أنه يوحى إليه فتأخرت عنه حتى صعد الوحي ثم قال ويسألونك عن الروح قل الروح من أمر ربي
   صحيح البخاري4721عبد الله بن مسعودمر اليهود قال بعضهم لبعض سلوه عن الروح قال ما رأيكم إليه وقال بعضهم لا يستقبلكم بشيء تكرهونه فقالوا سلوه فسألوه عن الروح فأمسك النبي فلم يرد عليهم شيئا فعلمت أنه يوحى إليه فقمت مقامي فلما نزل الوحي قال ويسألونك عن الروح قل الروح من أمر
   صحيح البخاري7456عبد الله بن مسعودمر بقوم من اليهود قال بعضهم لبعض سلوه عن الروح وقال بعضهم لا تسألوه عن الروح فسألوه فقام متوكئا على العسيب وأنا خلفه فظننت أنه يوحى إليه قال ويسألونك عن الروح قل الروح من أمر ربي وما أوتيتم من العلم إلا قليلا
   صحيح البخاري7462عبد الله بن مسعودمررنا على نفر من اليهود قال بعضهم لبعض سلوه عن الروح قال بعضهم لا تسألوه أن يجيء فيه بشيء تكرهونه قال بعضهم لنسألنه فقام إليه رجل منهم قال يا أبا القاسم ما الروح فسكت عنه النبي فعلمت أنه يوحى إليه قال ويسألونك عن الروح قل الروح من أمر ر
   صحيح البخاري125عبد الله بن مسعودمر بنفر من اليهود قال بعضهم لبعض سلوه عن الروح وقال بعضهم لا تسألوه لا يجيء فيه بشيء تكرهونه قال بعضهم لنسألنه فقام رجل منهم قال يا أبا القاسم ما الروح فسكت فقلت إنه يوحى إليه فقمت فلما انجلى عنه قال ويسألونك عن الروح قل الروح من أمر ربي وما أوتيتم من الع
   صحيح مسلم7059عبد الله بن مسعودمر بنفر من اليهود قال بعضهم لبعض سلوه عن الروح فقالوا ما رابكم إليه لا يستقبلكم بشيء تكرهونه فقالوا سلوه فقام إليه بعضهم فسأله عن الروح قال فأسكت النبي فلم يرد عليه شيئا فعلمت أنه يوحى إليه قال فقمت مكاني فلما نزل الوحي قال ويسألونك عن
   جامع الترمذي3141عبد الله بن مسعودمر بنفر من اليهود قال بعضهم لو سألتموه قال بعضهم لا تسألوه فإنه يسمعكم ما تكرهون فقالوا له يا أبا القاسم حدثنا عن الروح فقام النبي ساعة ورفع رأسه إلى السماء فعرفت أنه يوحى إليه حتى صعد الوحي ثم قال الروح من أمر ربي وما أوتيتم من العلم إ
   المعجم الصغير للطبراني58عبد الله بن مسعود ما الروح ؟ ، فأنزل الله عز وجل ويسألونك عن الروح قل الروح من أمر ربي سورة الإسراء آية 85

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 125  
´اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تشریح میں کہ تمہیں تھوڑا علم دیا گیا ہے`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَرِبِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَسِيبٍ مَعَهُ، فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا تَسْأَلُوهُ، لَا يَجِيءُ فِيهِ بِشَيْءٍ تَكْرَهُونَهُ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَنَسْأَلَنَّهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، مَا الرُّوحُ؟ فَسَكَتَ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ، فَقُمْتُ، فَلَمَّا انْجَلَى عَنْهُ، قَالَ: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلا قَلِيلا . . .»
. . . عبداللہ بن مسعود سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے کھنڈرات میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی چھڑی پر سہارا دے کر چل رہے تھے، تو کچھ یہودیوں کا (ادھر سے) گزر ہوا، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ سے روح کے بارے میں کچھ پوچھو، ان میں سے کسی نے کہا مت پوچھو، ایسا نہ ہو کہ وہ کوئی ایسی بات کہہ دیں جو تمہیں ناگوار ہو (مگر) ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم ضرور پوچھیں گے، پھر ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا، اے ابوالقاسم! روح کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی، میں نے (دل میں) کہا کہ آپ پر وحی آ رہی ہے۔ اس لیے میں کھڑا ہو گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (وہ کیفیت) دور ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قرآن کی یہ آیت جو اس وقت نازل ہوئی تھی) تلاوت فرمائی (اے نبی!) تم سے یہ لوگ روح کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔ کہہ دو کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے۔ اور تمہیں علم کا بہت تھوڑا حصہ دیا گیا ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً: 125]

تشریح:
چونکہ توارۃ میں بھی روح کے متعلق یہ ہی بیان کیا گیا کہ وہ خدا کی طرف سے ایک چیز ہے، اس لیے یہودی معلوم کرنا چاہتے تھے کہ ان کی تعلیم بھی توراۃ کے مطابق ہے یا نہیں؟ یا روح کے سلسلہ میں یہ بھی ملاحدہ وفلاسفہ کی طرح دور از کار باتیں کہتے ہیں۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سوال آپ سے مکہ شریف میں بھی کیا گیا تھا، پھر مدینہ کے یہودی نے بھی اسے دہرایا۔ اہل سنت کے نزدیک روح جسم لطیف ہے جو بدن میں اسی طرح سرایت کئے ہوئے ہے، جس طرح گلاب کی خوشبو اس کے پھول میں سرایت کئے ہوتی ہے۔ روح کے بارے میں ستر اقوال ہیں۔

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے کتاب الروح میں ان پر خوب روشنی ڈالی ہے۔ واقعہ یہی ہے کہ روح خالص ایک لطیف شئے ہے، اس لیے ہم اپنی موجودہ زندگی میں جو کثافت سے بھرپور ہے کسی طرح روح کی حقیقت سے واقف نہیں ہو سکتے، اکابر اہل سنت کی یہی رائے ہے کہ ادب کا تقاضا یہی ہے کہ روح کے بارے میں سکوت اختیار کیا جائے، بعض علماء کی رائے ہے کہ «من امر ربي» سے مراد روح کا عالم امر سے ہونا ہے جو عالم ملکوت ہے، جمہور کا اتفاق ہے کہ روح حادث ہے جس طرح دوسرے تمام اجزا حادث ہیں۔ حضرت امام قدس سرہ کا منشائے باب یہ ہے کہ کوئی شخص کتنا ہی بڑا عالم فاضل محدث مفسر بن جائے مگر پھر بھی انسانی معلومات کا سلسلہ بہت محدود ہے اور کوئی شخص نہیں کہہ سکتا کہ وہ جملہ علوم پر حاوی ہو چکا ہے۔ «الا من شاءالله»
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 125   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.