الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
18. باب وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ
18. باب: سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3148
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن علي بن زيد بن جدعان، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا سيد ولد آدم يوم القيامة ولا فخر، وبيدي لواء الحمد ولا فخر، وما من نبي يومئذ آدم فمن سواه إلا تحت لوائي، وانا اول من تنشق عنه الارض ولا فخر، قال: فيفزع الناس ثلاث فزعات، فياتون آدم، فيقولون: انت ابونا آدم فاشفع لنا إلى ربك، فيقول: إني اذنبت ذنبا اهبطت منه إلى الارض، ولكن ائتوا نوحا، فياتون نوحا، فيقول: إني دعوت على اهل الارض دعوة فاهلكوا، ولكن اذهبوا إلى إبراهيم، فياتون إبراهيم، فيقول: إني كذبت ثلاث كذبات، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما منها كذبة إلا ما حل بها عن دين الله ولكن ائتوا موسى، فياتون موسى، فيقول: إني قد قتلت نفسا، ولكن ائتوا عيسى، فياتون عيسى فيقول: إني عبدت من دون الله، ولكن ائتوا محمدا، قال: فياتونني فانطلق معهم، قال ابن جدعان: قال انس: فكاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فآخذ بحلقة باب الجنة فاقعقعها، فيقال: من هذا؟ فيقال: محمد فيفتحون لي ويرحبون بي، فيقولون: مرحبا، فاخر ساجدا فيلهمني الله من الثناء والحمد، فيقال لي: ارفع راسك سل تعط، واشفع تشفع وقل يسمع لقولك وهو المقام المحمود الذي قال الله: عسى ان يبعثك ربك مقاما محمودا سورة الإسراء آية 79 "، قال سفيان: ليس عن انس إلا هذه الكلمة فآخذ بحلقة باب الجنة فاقعقعها، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روى بعضهم هذا الحديث عن ابي نضرة، عن ابن عباس الحديث بطوله..(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمُ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ، قَالَ: فَيَفْزَعُ النَّاسُ ثَلَاثَ فَزَعَاتٍ، فَيَأْتُونَ آدَمَ، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ أَبُونَا آدَمُ فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، فَيَقُولُ: إِنِّي أَذْنَبْتُ ذَنْبًا أُهْبِطْتُ مِنْهُ إِلَى الْأَرْضِ، وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا، فَيَأْتُونَ نُوحًا، فَيَقُولُ: إِنِّي دَعَوْتُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ دَعْوَةً فَأُهْلِكُوا، وَلَكِنْ اذْهَبُوا إِلَى إِبْرَاهِيمَ، فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ، فَيَقُولُ: إِنِّي كَذَبْتُ ثَلَاثَ كَذِبَاتٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْهَا كَذِبَةٌ إِلَّا مَا حَلَّ بِهَا عَنْ دِينِ اللَّهِ وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى، فَيَأْتُونَ مُوسَى، فَيَقُولُ: إِنِّي قَدْ قَتَلْتُ نَفْسًا، وَلَكِنْ ائْتُوا عِيسَى، فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ: إِنِّي عُبِدْتُ مِنْ دُونِ اللَّهِ، وَلَكِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا، قَالَ: فَيَأْتُونَنِي فَأَنْطَلِقُ مَعَهُمْ، قَالَ ابْنُ جُدْعَانَ: قَالَ أَنَسٌ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَآخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا، فَيُقَالُ: مَنْ هَذَا؟ فَيُقَالُ: مُحَمَّدٌ فَيَفْتَحُونَ لِي وَيُرَحِّبُونَ بِي، فَيَقُولُونَ: مَرْحَبًا، فَأَخِرُّ سَاجِدًا فَيُلْهِمُنِي اللَّهُ مِنَ الثَّنَاءِ وَالْحَمْدِ، فَيُقَالُ لِي: ارْفَعْ رَأْسَكَ سَلْ تُعْطَ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَقُلْ يُسْمَعْ لِقَوْلِكَ وَهُوَ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الَّذِي قَالَ اللَّهُ: عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا سورة الإسراء آية 79 "، قَالَ سُفْيَانُ: لَيْسَ عَنْ أَنَسٍ إِلَّا هَذِهِ الْكَلِمَةُ فَآخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ..
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن میں سارے انسانوں کا سردار ہوں گا، اور اس پر مجھے کوئی گھمنڈ نہیں ہے، میرے ہاتھ میں حمد (و شکر) کا پرچم ہو گا اور مجھے (اس اعزاز پر) کوئی گھمنڈ نہیں ہے۔ اس دن آدم اور آدم کے علاوہ جتنے بھی نبی ہیں سب کے سب میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے، میں پہلا شخص ہوں گا جس کے لیے زمین پھٹے گی (اور میں برآمد ہوں گا) اور مجھے اس پر بھی کوئی گھمنڈ نہیں ہے، آپ نے فرمایا: (قیامت میں) لوگوں پر تین مرتبہ سخت گھبراہٹ طاری ہو گی، لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے: آپ ہمارے باپ ہیں، آپ اپنے رب سے ہماری شفاعت (سفارش) کر دیجئیے، وہ کہیں گے: مجھ سے ایک گناہ سرزد ہو چکا ہے جس کی وجہ سے میں زمین پر بھیج دیا گیا تھا، تم لوگ نوح کے پاس جاؤ، وہ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے، مگر نوح علیہ السلام کہیں گے: میں زمین والوں کے خلاف بد دعا کر چکا ہوں جس کے نتیجہ میں وہ ہلاک کیے جا چکے ہیں، لیکن ایسا کرو، تم لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ، وہ لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے، ابراہیم علیہ السلام کہیں گے: میں تین جھوٹ بول چکا ہوں، آپ نے فرمایا: ان میں سے کوئی جھوٹ جھوٹ نہیں تھا، بلکہ اس سے اللہ کے دین کی حمایت و تائید مقصود تھی، البتہ تم موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، تو وہ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے، موسیٰ علیہ السلام کہیں گے: میں ایک قتل کر چکا ہوں، لیکن تم عیسیی علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ۔ تو وہ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے، وہ کہیں گے: اللہ کے سوا مجھے معبود بنا لیا گیا تھا، تم لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، آپ نے فرمایا: لوگ میرے پاس (سفارش کرانے کی غرض سے) آئیں گے، میں ان کے ساتھ (دربار الٰہی کی طرف) جاؤں گا، ابن جدعان (راوی حدیث) کہتے ہیں: انس نے کہا: مجھے ایسا لگ رہا ہے تو ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں، آپ نے فرمایا: میں جنت کے دروازے کا حلقہ (زنجیر) پکڑ کر اسے ہلاؤں گا، پوچھا جائے گا: کون ہے؟ کہا جائے گا: محمد ہیں، وہ لوگ میرے لیے دروازہ کھول دیں گے، اور مجھے خوش آمدید کہیں گے، میں (اندر پہنچ کر اللہ کے حضور) سجدے میں گر جاؤں گا اور حمد و ثنا کے جو الفاظ اور کلمے اللہ میرے دل میں ڈالے گا وہ میں سجدے میں ادا کروں گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا: اپنا سر اٹھائیے، مانگیے (جو کچھ مانگنا ہو) آپ کو دیا جائے گا۔ (کسی کی سفارش کرنی ہو تو) سفارش کیجئے آپ کی شفاعت (سفارش) قبول کی جائے گی، کہئے آپ کی بات سنی جائے گی۔ اور وہ جگہ (جہاں یہ باتیں ہوں گی) مقام محمود ہو گا جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «عسى أن يبعثك ربك مقاما محمودا» توقع ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو مقام محمود میں بھیجے (بنی اسرائیل: ۷۹)۔ سفیان ثوری کہتے ہیں: انس کی روایت میں اس کلمے «فآخذ بحلقة باب الجنة فأقعقعها» کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض محدثین نے یہ پوری حدیث ابونضرہ کے واسطہ سے ابن عباس سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 37 (4308) (تحفة الأشراف: 4367) (صحیح) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4308)

قال الشيخ زبير على زئي: (3148) إسناده ضعيف
علي بن زيد بن جدعان ضعيف (تقدم:589)
ولأكثر ألفاظ شواھد صحيحة وھي تغني عن ھذا الحديث

   جامع الترمذي3148أنا سيد ولد آدم يوم القيامة ولا فخر وبيدي لواء الحمد ولا فخر وما من نبي يومئذ آدم فمن سواه إلا تحت لوائي وأنا أول من تنشق عنه الأرض ولا فخر يفزع الناس ثلاث فزعات فيأتون آدم فيقولون أنت أبونا آدم فاشفع لنا إلى ربك فيقول إني أذنبت ذنبا أهبطت منه
   جامع الترمذي3615أنا سيد ولد آدم يوم القيامة ولا فخر وبيدي لواء الحمد ولا فخر وما من نبي يومئذ آدم فمن سواه إلا تحت لوائي وأنا أول من تنشق عنه الأرض ولا فخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3148  
´سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن میں سارے انسانوں کا سردار ہوں گا، اور اس پر مجھے کوئی گھمنڈ نہیں ہے، میرے ہاتھ میں حمد (و شکر) کا پرچم ہو گا اور مجھے (اس اعزاز پر) کوئی گھمنڈ نہیں ہے۔ اس دن آدم اور آدم کے علاوہ جتنے بھی نبی ہیں سب کے سب میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے، میں پہلا شخص ہوں گا جس کے لیے زمین پھٹے گی (اور میں برآمد ہوں گا) اور مجھے اس پر بھی کوئی گھمنڈ نہیں ہے، آپ نے فرمایا: (قیامت میں) لوگوں پر تین مرتبہ سخت گھبراہٹ طاری ہو گی، لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3148]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
توقع ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو مقام محمود میں بھیجے گا۔
 (بنی اسرائیل: 79)
نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3148   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.