الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
55. باب الدَّفْنِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا
55. باب: سورج طلوع یا غروب ہوتے وقت دفن کرنا۔
Chapter: Burial At Sunrise And Sunset.
حدیث نمبر: 3192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا موسى بن علي بن رباح، قال: سمعت ابي، يحدث انه سمع عقبة بن عامر، قال:"ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهانا ان نصلي فيهن، او نقبر فيهن موتانا: حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع، وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل، وحين تضيف الشمس للغروب حتى تغرب، او كما قال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، قَالَ:"ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ، أَوْ كَمَا قَالَ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تین اوقات ایسے ہیں جن میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے اور اپنے مردوں کو دفن کرنے سے روکتے تھے: ایک تو جب سورج چمکتا ہوا نکلے یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے، دوسرے جب ٹھیک دوپہر کا وقت ہو یہاں تک کہ ڈھل جائے اور تیسرے جب سورج ڈوبنے لگے یہاں تک کہ ڈوب جائے یا اسی طرح کچھ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 51 (831)، سنن الترمذی/الجنائز 41 (1030)، سنن النسائی/المواقیت 30 (561)، 33 (566)، الجنائز 89 (2015)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 30 (1519)، (تحفة الأشراف: 9939)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/152)، سنن الدارمی/الصلاة 142 (1472) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Uqbah bin Amir: There were three times at which the Messenger of Allah ﷺ used to forbid us to pray or bury our dead - when the sun begins to rise till it is fully up, when the sun is at its height midway till it passes the meridian, and when the sun draws near to setting till it sets, or as he said.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3186


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (831)

   سنن النسائى الصغرى561عقبة بن عامرثلاث ساعات كان رسول الله ينهانا أن نصلي فيهن نقبر فيهن موتانا حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل وحين تضيف الشمس للغروب حتى تغرب
   سنن النسائى الصغرى566عقبة بن عامرثلاث ساعات كان رسول الله ينهانا أن نصلي فيهن نقبر فيهن موتانا حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل وحين تضيف للغروب حتى تغرب
   سنن النسائى الصغرى2015عقبة بن عامرثلاث ساعات كان رسول الله ينهانا أن نصلي فيهن نقبر فيهن موتانا حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تزول الشمس وحين تضيف الشمس للغروب
   صحيح مسلم1929عقبة بن عامرثلاث ساعات كان رسول الله ينهانا أن نصلي فيهن نقبر فيهن موتانا حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل الشمس وحين تضيف الشمس للغروب حتى تغرب
   جامع الترمذي1030عقبة بن عامرثلاث ساعات كان رسول الله ينهانا أن نصلي فيهن نقبر فيهن موتانا حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل وحين تضيف الشمس للغروب حتى تغرب
   سنن أبي داود3192عقبة بن عامرثلاث ساعات كان رسول الله ينهانا أن نصلي فيهن نقبر فيهن موتانا حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل وحين تضيف الشمس للغروب حتى تغرب
   سنن ابن ماجه1519عقبة بن عامرثلاث ساعات كان رسول الله ينهانا أن نصلي فيهن نقبر فيهن موتانا حين تطلع الشمس بازغة وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل الشمس وحين تضيف للغروب حتى تغرب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 561  
´نماز کے ممنوع اوقات کا بیان۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تین اوقات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے سے اور اپنے مردوں کو دفنانے سے منع کرتے تھے: ایک تو جس وقت سورج نکل رہا ہو یہاں تک کہ بلند ہو جائے، دوسرے جس وقت ٹھیک دوپہر ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، تیسرے جس وقت سورج ڈوبنے کے لیے مائل ہو جائے یہاں تک کہ ڈوب جائے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 561]
561 ۔ اردو حاشیہ:
➊امام احمد رحمہ اللہ نے ظاہر الفاظ کی بنا پر کہا ہے کہ ان تین اوقات میں میت کو دفن کرنا منع ہے، جب کہ دیگر اہل علم نے اس سے جنازہ مراد لیا ہے کیونکہ نماز سے مناسبت نماز جنازہ کی ہو سکتی ہے نہ کہ دفن کرنے کی، مگر «نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا» کے الفاظ سے دفن کے بجائے نمازجنازہ مراد لینا بعید معلوم ہوتا ہے۔
➋سورج کا سر پر کھڑا ہونا عرفی لحاظ سے ہے ورنہ حقیقت میں سورج نہیں رکتا، بڑی تیزی سے حرکت کرتا رہتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 561   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 566  
´ٹھیک دوپہر کے وقت نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ تین اوقات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے، یا اپنے مردوں کو قبر میں دفنانے سے منع فرماتے تھے: ایک جس وقت سورج نکل رہا ہو، یہاں تک کہ بلند ہو جائے، دوسرے جس وقت ٹھیک دوپہر ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، تیسرے جس وقت سورج ڈوبنے کے لیے مائل ہو یہاں تک کہ ڈوب جائے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 566]
566 ۔ اردو حاشیہ: مجموعی طور پر پانچ وقت، نماز کے لیے مکروہ ہیں: (1)طلوع، (2)استوا، (3)غروب، (4)بعد ازصبح، (5)بعد از عصر جبکہ سورج زردی مائل ہو چکا ہو۔ تفصیل کے لیے دیکھیے فوائد حدیث: 560۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 566   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1519  
´نماز جنازہ اور میت کی تدفین کے ممنوع اوقات کا بیان۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تین اوقات میں نماز پڑھنے، اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرماتے تھے: ایک تو جب سورج نکل رہا ہو، اور دوسرے جب کہ ٹھیک دوپہر ہو، یہاں تک کہ زوال ہو جائے یعنی سورج ڈھل جائے، تیسرے جب کہ سورج ڈوبنے کے قریب ہو یہاں تک کہ ڈوب جائے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1519]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مکروہ اوقات میں جس طرح عام نماز پڑھنا مکروہ ہے اسی طرح نماز جنازہ بھی مکروہ ہے۔

(2)
ان اوقات میں میت کودفن کرنے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔
سوائے اس کے کہ کوئی خاص مجبوری ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1519   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1030  
´سورج نکلنے اور اس کے ڈوبنے کے وقت نماز جنازہ پڑھنے کی کراہت کا بیان۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ تین ساعتیں ایسی ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے سے یا اپنے مردوں کو دفنانے سے منع فرماتے تھے: جس وقت سورج نکل رہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے، اور جس وقت ٹھیک دوپہر ہو رہی ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، اور جس وقت سورج ڈوبنے کی طرف مائل ہو یہاں تک کہ وہ ڈوب جائے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1030]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
امام ترمذی نے بھی اسے اسی معنی پرمحمول کیا ہے جیساکہ ترجمۃ الباب سے واضح ہے،
اس کے برخلاف امام ابوداؤدنے اسے دفن حقیقی ہی پرمحمول کیا اورانہوں نے با ب الدفن عند طلوع الشمش وعند غروبها کے تحت اس کو ذکر کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1030   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.