الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
3. بَابُ : الْحَثِّ عَلَى النِّكَاحِ
3. باب: نکاح پر رغبت دلانے کا بیان۔
Chapter: Encouragement To Marry
حدیث نمبر: 3208
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا يونس، عن ابي معشر، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: كنت مع ابن مسعود وهو عند عثمان رضي الله عنه، فقال عثمان: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على فتية، قال ابو عبد الرحمن: فلم افهم فتية كما اردت فقال:" من كان منكم ذا طول، فليتزوج، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لا، فالصوم له وجاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ عِنْدَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ عُثْمَانُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِتْيَةٍ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: فَلَمْ أَفْهَمْ فِتْيَةً كَمَا أَرَدْتُ فَقَالَ:" مَنْ كَانَ مِنْكُمْ ذَا طَوْلٍ، فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَا، فَالصَّوْمُ لَهُ وِجَاءٌ".
علقمہ کہتے ہیں کہ میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا اور وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوجوانوں (کی ایک ٹولی) کے پاس پہنچے اور (ان سے) کہا: جو تم میں مالدار ہو ۱؎ تو اسے چاہیئے کہ وہ شادی کر لے کیونکہ اس سے نگاہ نیچی رکھنے میں زیادہ مدد ملتی ہے ۲؎، اور نکاح کر لینے سے شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے ۳؎، اور جو مالدار نہ ہو بیوی کے کھانے پینے کا خرچہ نہ اٹھا سکتا ہو تو وہ روزے رکھے کیونکہ اس کے لیے روزہ شہوت کا توڑ ہے ۴؎، (اس حدیث میں «فتیۃ» کا لفظ آیا ہے، اس کے متعلق) ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس کا مفہوم جیسا میں سمجھنا چاہتا تھا سمجھ نہ سکا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2245 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مہر اور نان و نفقہ دینے کی طاقت رکھتا ہو۔ ۲؎: یعنی پرائی عورت کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنے کی حاجت نہیں رہتی۔ ۳؎: زنا و بدکاری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ ۴؎: اس سے شہوانیت دبتی اور کمزور ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3208  
´نکاح پر رغبت دلانے کا بیان۔`
علقمہ کہتے ہیں کہ میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا اور وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوجوانوں (کی ایک ٹولی) کے پاس پہنچے اور (ان سے) کہا: جو تم میں مالدار ہو ۱؎ تو اسے چاہیئے کہ وہ شادی کر لے کیونکہ اس سے نگاہ نیچی رکھنے میں زیادہ مدد ملتی ہے ۲؎، اور نکاح کر لینے سے شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے ۳؎، اور جو مالدار نہ ہو بیوی کے کھانے پینے کا خرچہ نہ اٹھا سکتا ہو تو وہ روزے رکھے کیونکہ اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3208]
اردو حاشہ:
(1) وسعت سے مراد مہر اور نکاح کے دیگر اخراجات ہیں۔ اسی طرح بیوی کے کھانے پینے اور لباس کے اخراجات۔
(2) ضرور نکاح کرے ظاہر الفاظ وجوب پردلالت کرتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں۔ مگر جمہور اہل علم سے استحباب پر محمول کرتے ہیں۔ اصل یہ ہے کہ نکاح کا وجوب واستحباب مختلف اشخاص کے لحاظ سے مختلف ہوسکتا ہے، مثلاً جو شخص نکاح کی طاقت بھی رکھتا ہو اور اسے گناہ میں پڑنے کا خدشہ بھی ہو تو اس کے لیے نکاح واجب فرض ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 2241)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3208   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.