الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
5. بَابُ : الْوُضُوءِ عِنْدَ الطَّعَامِ
5. باب: کھانے کے وقت وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا جبارة بن المغلس ، حدثنا كثير بن سليم ، سمعت انس بن مالك ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من احب ان يكثر الله خير بيته، فليتوضا إذا حضر غداؤه وإذا رفع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُكْثِرَ اللَّهُ خَيْرَ بَيْتِهِ، فَلْيَتَوَضَّأْ إِذَا حَضَرَ غَدَاؤُهُ وَإِذَا رُفِعَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو یہ پسند کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں خیر و برکت زیادہ کرے، اسے چاہیئے کہ وضو کرے جب دوپہر کا کھانا آ جائے، اور جب اسے اٹھا کر واپس لے جایا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1445، ومصباح الزجاجة: 1119) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں جبارہ بن المغلس اور کثیر بن سلیم دونوں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 117)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
كثير بن سليم: ضعيف
والسند ضعفه البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 493

   سنن ابن ماجه3260أنس بن مالكمن أحب أن يكثر الله خير بيته فليتوضأ إذا حضر غداؤه وإذا رفع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3260  
´کھانے کے وقت وضو کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو یہ پسند کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں خیر و برکت زیادہ کرے، اسے چاہیئے کہ وضو کرے جب دوپہر کا کھانا آ جائے، اور جب اسے اٹھا کر واپس لے جایا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3260]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اس حدیث میں وضو سے مراد ہاتھ منہ دھونا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے اس لیےہاتھ اگر صاف ہوں تو دھوئے بغیر بھی کھانا کھانا جائز ہے۔
اسی طرح کھانے کےبعد کا مسئلہ ہے اگر صفائی کی ضرورت ہو تو ہاتھ ضرور دھونے چاہییں ورنہ دھونا شرعاً ضروری نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3260   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.