الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
47. باب وَمِنْ سُورَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
47. باب: سورۃ محمد سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3261
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، انبانا إسماعيل بن جعفر، حدثنا عبد الله بن جعفر بن نجيح، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، انه قال: قال ناس من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله، من هؤلاء الذين ذكر الله إن تولينا استبدلوا بنا ثم لم يكونوا امثالنا؟ قال: وكان سلمان بجنب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم فخذ سلمان، وقال: " هذا واصحابه، والذي نفسي بيده لو كان الإيمان منوطا بالثريا لتناوله رجال من فارس ". قال ابو عيسى: وعبد الله بن جعفر بن نجيح هو والد علي بن المديني.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ ذَكَرَ اللَّهُ إِنْ تَوَلَّيْنَا اسْتُبْدِلُوا بِنَا ثُمَّ لَمْ يَكُونُوا أَمْثَالَنَا؟ قَالَ: وَكَانَ سَلْمَانُ بِجَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخِذَ سَلْمَانَ، وَقَالَ: " هَذَا وَأَصْحَابُهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ مَنُوطًا بِالثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ رِجَالٌ مِنْ فَارِسَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ نے کیا ہے کہ اگر ہم پلٹ جائیں گے تو وہ ہماری جگہ لے آئے جائیں گے، اور وہ ہم جیسے نہ ہوں گے، سلمان رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان رضی الله عنہ کی ران پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: یہ اور ان کے اصحاب، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ایمان ثریا ۱؎ کے ساتھ بھی معلق ہو گا تو بھی فارس کے کچھ لوگ اسے پا لیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ عبداللہ بن جعفر بن نجیح: علی بن المدینی کے والد ہیں،
۲- علی بن حجر نے عبداللہ بن جعفر سے بہت سے احادیث روایت کی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1017 / الطبعة الثانية)

قال الشيخ زبير على زئي: (3261) إسناده ضعيف
عبدالله بن جعفر بن نجيح ضعيف (تق:3255) وسقط ذكره من دلائل النبوة للبيھقي(334/6) وتابعه مسلم بن خالد الزنجي وھو ضعيف (د 3510) وحديث البخاري (4898۔4897) يغني عنه

   صحيح البخاري4897عبد الرحمن بن صخرلو كان الإيمان عند الثريا لناله رجال من هؤلاء
   صحيح مسلم6498عبد الرحمن بن صخرلو كان الإيمان عند الثريا لناله رجال من هؤلاء
   صحيح مسلم6498عبد الرحمن بن صخرلو كان الدين عند الثريا لذهب به رجل من فارس حتى يتناوله
   جامع الترمذي3310عبد الرحمن بن صخرلو كان الإيمان بالثريا لتناوله رجال من هؤلاء
   جامع الترمذي3260عبد الرحمن بن صخروإن تتولوا يستبدل قوما غيركم ثم لا يكونوا أمثالكم
   جامع الترمذي3933عبد الرحمن بن صخرلو كان الإيمان بالثريا لتناوله رجال من هؤلاء
   جامع الترمذي3261عبد الرحمن بن صخرلو كان الإيمان منوطا بالثريا لتناوله رجال من فارس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3261  
´سورۃ محمد سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ نے کیا ہے کہ اگر ہم پلٹ جائیں گے تو وہ ہماری جگہ لے آئے جائیں گے، اور وہ ہم جیسے نہ ہوں گے، سلمان رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان رضی الله عنہ کی ران پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: یہ اور ان کے اصحاب، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ایمان ثریا ۱؎ کے ساتھ بھی معلق ہو گا تو بھی فارس کے کچھ لوگ اسے پا لیں گے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3261]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ثریا سات ستارے ہیں جو سب ستاروں سے زیادہ بلندی پر ہیں،
اور آپﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایمان (یا دین،
یا علم جیساکہ دیگر روایات میں ہے اور سب کاحاصل مطلب ایک ہی ہے)
ثریا پر بھی چلا جائے تو بھی سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے قوم کے کچھ لوگ وہاں بھی جا کرحاصل کر لیں گے،
اور یہ پیشین گوئی اس طرح ہو گئی کہ اہل فارس میں سینکڑوں علماءِ اسلام پیدا ہوئے اوربقول امام احمد بن حنبل:
اگر اس سے محدثین نہیں مراد ہوں تو میں نہیں سمجھتا کہ تب پھر کون مراد ہوں گے،
رحمہم اللہ جمیعا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3261   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3260  
´سورۃ محمد سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن یہ آیت «وإن تتولوا يستبدل قوما غيركم ثم لا يكونوا أمثالكم» اے عرب کے لوگو! تم (ایمان و جہاد سے) پھر جاؤ گے تو تمہارے بدلے اللہ دوسری قوم کو لا کر کھڑا کرے گا، وہ تمہارے جیسے نہیں (بلکہ تم سے اچھے) ہوں گے (محمد: ۳۸)، تلاوت فرمائی، صحابہ نے کہا: ہمارے بدلے کون لوگ لائے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان کے کندھے پر ہاتھ مارا (رکھا) پھر فرمایا: یہ اور اس کی قوم، یہ اور اس کی قوم۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3260]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے عرب کے لوگو! تم (ایمان وجہاد سے) پھر جاؤ گے تو تمہارے بدلے اللہ دوسری قوم کو لا کرکھڑا کرے گا،
وہ تمہارے جیسے نہیں (بلکہ تم سے اچھے) ہوں گے (محمد: 38)

نوٹ:
(سند میں ایک راوی مبہم ہے،
لیکن آنے والی حدیث کی متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3260   
حدیث نمبر: 3261M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) وقد روى علي بن حجر، عن عبد الله بن جعفر الكثير، وحدثنا علي بهذا الحديث عن إسماعيل بن جعفر بن نجيح، عن عبد الله بن جعفر، وحدثنا بشر بن معاذ، حدثنا عبد الله بن جعفر، عن العلاء، نحوه، إلا انه قال: معلق بالثريا.(مرفوع) وَقَدْ رَوَى عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ الْكَثِيرَ، وَحَدَّثَنَا عَلِيٌّ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ، نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: مُعَلَّقٌ بِالثُّرَيَّا.
علی بن حجر نے ہمیں یہ حدیث بطریق: «‏‏‏‏إسمعيل بن جعفر عن عبد الله بن جعفر» روایت کی ہے، نیز: ہم سے بشر بن معاذ نے یہ حدیث بطریق «عبد الله بن جعفر عن العلاء» بھی روایت کی ہے مگر اس طریق میں «معلق بالثريا» کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ثریا سات ستارے ہیں جو سب ستاروں سے زیادہ بلندی پر ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایمان (یا دین، یا علم جیسا کہ دیگر روایات میں ہے اور سب کا حاصل مطلب ایک ہی ہے) ثریا پر بھی چلا جائے تو بھی سلمان فارسی رضی الله عنہ کو قوم کے کچھ لوگ وہاں بھی جا کر حاصل کر لیں گے، اور یہ پیشین گوئی اس طرح ہو گئی کہ اہل فارس میں سیکڑوں علماء اسلام پیدا ہوئے، اور بقول امام احمد بن حنبل: اگر اس سے محدثین نہیں مراد ہوں تو میں نہیں سمجھتا کہ تب پھر کون مراد ہوں گے، «رحمہم اللہ جمیعا» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1017 / الطبعة الثانية)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.