الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
63. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمُنَافِقِينَ
63. باب: سورۃ منافقین سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3312
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن زيد بن ارقم، قال: كنت مع عمي، فسمعت عبد الله بن ابي ابن سلول، يقول لاصحابه: لا تنفقوا على من عند رسول الله حتى ينفضوا، و لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل سورة المنافقون آية 8، فذكرت ذلك لعمي، فذكر ذلك عمي للنبي صلى الله عليه وسلم، فدعاني النبي صلى الله عليه وسلم فحدثته، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عبد الله بن ابي واصحابه فحلفوا ما قالوا، فكذبني رسول الله صلى الله عليه وسلم وصدقه فاصابني شيء لم يصبني قط مثله، فجلست في البيت، فقال عمي: ما اردت إلا ان كذبك رسول الله صلى الله عليه وسلم ومقتك فانزل الله تعالى: إذا جاءك المنافقون سورة المنافقون آية 1 فبعث إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقراها ثم قال: " إن الله قد صدقك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَمِّي، فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولَ، يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا، و لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ سورة المنافقون آية 8، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي، فَذَكَرَ ذَلِكَ عَمِّي للنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا، فَكَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُ فَأَصَابَنِي شَيْءٌ لَمْ يُصِبْنِي قَطُّ مِثْلُهُ، فَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ، فَقَالَ عَمِّي: مَا أَرَدْتَ إِلَّا أَنْ كَذَّبَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1 فَبَعَثَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَهَا ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا کے ساتھ تھا، میں نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو اپنے ساتھیوں سے کہتے ہوئے سنا کہ ان لوگوں پر خرچ نہ کرو، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں، یہاں تک کہ وہ تتربتر ہو جائیں، اگر ہم اب لوٹ کر مدینہ جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو نکال دے گا، میں نے یہ بات اپنے چچا کو بتائی تو میرے چچا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کر دیا، آپ نے مجھے بلا کر پوچھا تو میں نے آپ کو (بھی) بتا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلا کر پوچھا، تو انہوں نے قسم کھا لی کہ ہم نے نہیں کہی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جھوٹا اور اسے سچا تسلیم کر لیا، اس کا مجھے اتنا رنج و ملال ہوا کہ اس جیسا صدمہ، اور رنج و ملال مجھے کبھی نہ ہوا تھا، میں (مارے شرم و ندامت اور صدمہ کے) اپنے گھر میں ہی بیٹھ رہا، میرے چچا نے کہا: تو نے یہی چاہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں جھٹلا دیں اور تجھ پر خفا ہوں؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے «إذا جاءك المنافقون» والی سورت نازل فرمائی، تو آپ نے مجھے بلا بھیجا (جب میں آیا تو) آپ نے یہ سورۃ پڑھ کر سنائی، پھر فرمایا: اللہ نے تجھے سچا قرار دے دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر المنافقین 1 (4900)، و 2 (4901)، و3 (4903)، و4 (4904)، صحیح مسلم/المنافقین ح 1 (2772) (تحفة الأشراف: 3678) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري4904زيد بن أرقمالله قد صدقك
   صحيح البخاري4901زيد بن أرقمالله قد صدقك
   صحيح البخاري4900زيد بن أرقمالله قد صدقك يا زيد
   صحيح البخاري4902زيد بن أرقمالله قد صدقك ونزل هم الذين يقولون لا تنفقوا
   صحيح مسلم7024زيد بن أرقمأنزل الله تصديقي إذا جاءك المنافقون
   جامع الترمذي3312زيد بن أرقملئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل
   جامع الترمذي3313زيد بن أرقملئن رجعتم إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل
   جامع الترمذي3314زيد بن أرقملئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3314  
´سورۃ منافقین سے بعض آیات کی تفسیر۔`
حکم بن عیینہ کہتے ہیں کہ میں محمد بن کعب قرظی کو چالیس سال سے زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت کرتے سن رہا ہوں کہ غزوہ تبوک میں عبداللہ بن ابی نے کہا: اگر ہم مدینہ لوٹے تو عزت والے لوگ ذلت والوں کو مدینہ سے ضرور نکال باہر کریں گے، وہ کہتے ہیں: میں یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، اور آپ کو یہ بات بتا دی (جب اس سے بازپرس ہوئی) تو وہ قسم کھا گیا کہ اس نے تو ایسی کوئی بات کہی ہی نہیں ہے، میری قوم نے مجھے ملامت کی، لوگوں نے کہا: تجھے اس طرح کی (جھوٹ) بات کہنے سے کیا ملا؟ میں گھر آ گیا، رنج و غم میں ڈوبا ہوا لیٹ گیا، پھر نب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3314]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
وہی لوگ تھے جو کہتے تھے ان لوگوں پر خرچ نہ کرو،
جو رسول اللہ ﷺ کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ منتشر ہو جائیں (المنافقون: 7)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3314   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.