الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
85. باب فَضْلِ الْمَدِينَةِ وَدُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا بِالْبَرَكَةِ وَبَيَانِ تَحْرِيمِهَا وَتَحْرِيمِ صَيْدِهَا وَشَجَرِهَا وَبَيَانِ حُدُودِ حَرَمِهَا:
85. باب: مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت کی دعا اور اس کی حرمت اور اس کے شکار، اور درخت کاٹنے کی حرمت، اور اس کے حدود حرم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا عبد العزيز بن محمد المدني ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى باول الثمر، فيقول: " اللهم بارك لنا في مدينتنا، وفي ثمارنا، وفي مدنا، وفي صاعنا بركة مع بركة، ثم يعطيه اصغر من يحضره من الولدان ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِح ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِأَوَّلِ الثَّمَرِ، فَيَقُولُ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَفِي ثِمَارِنَا، وَفِي مُدِّنَا، وَفِي صَاعَنْا بَرَكَةً مَعَ بَرَكَةٍ، ثُمَّ يُعْطِيهِ أَصْغَرَ مَنْ يَحْضُرُهُ مِنَ الْوِلْدَانِ ".
عبد العزیز بن محمد مدنی نے ہمیں سہیل بن ابی صالح سے خبر دی انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب (کسی موسم کا) پہلا پھل پیش کیا جا تا تو آپ فرماتے: " اے اللہ!ہمارے لیے ہمارے شہر (مدینہ) میں ہمارے پھلوں میں ہمارے مد میں اور ہمارے صاع میں برکت پر بر کت فر ما "پھر آپ وہ پھل اپنے پاس موجود بچوں میں سب سے چھوٹے بچے کو دے دیتے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سب سے پہلا پھل لایا جاتا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرماتے: اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے مدینہ میں برکت دے اور ہمارے پھلوں میں اور ہمارے مد میں اور ہمارے صاع میں برکت در برکت فرما۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ پھل موجود بچوں میں سب سے چھوٹے بچے کو عنایت فرماتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1373

   صحيح مسلم3334عبد الرحمن بن صخراللهم بارك لنا في ثمرنا وبارك لنا في مدينتنا وبارك لنا في صاعنا وبارك لنا في مدنا اللهم إن إبراهيم عبدك وخليلك ونبيك وإني عبدك ونبيك وإنه دعاك لمكة أدعوك للمدينة بمثل ما دعاك لمكة ومثله معه
   صحيح مسلم3335عبد الرحمن بن صخراللهم بارك لنا في مدينتنا وفي ثمارنا وفي مدنا وفي صاعنا بركة مع بركة ثم يعطيه أصغر من يحضره من الولدان
   جامع الترمذي3454عبد الرحمن بن صخراللهم بارك لنا في ثمارنا وبارك لنا في مدينتنا وبارك لنا في صاعنا ومدنا اللهم إن إبراهيم عبدك وخليلك ونبيك وإني عبدك ونبيك وإنه دعاك لمكة أدعوك للمدينة بمثل ما دعاك به لمكة ومثله معه قال ثم يدعو أصغر وليد يراه فيعطيه ذلك الثمر
   سنن ابن ماجه3329عبد الرحمن بن صخراللهم بارك لنا في مدينتنا وفي ثمارنا وفي مدنا وفي صاعنا بركة مع بركة ثم يناوله أصغر من بحضرته من الولدان
   المعجم الصغير للطبراني907عبد الرحمن بن صخراللهم بارك لهم في صاعهم ومدهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3329  
´موسم کے پہلے پھل کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب موسم کا پہلا پھل آتا تو فرماتے: «اللهم بارك لنا في مدينتنا وفي ثمارنا وفي مدنا وفي صاعنا بركة مع بركة» یعنی اے اللہ! ہمارے شہر میں، ہمارے پھلوں میں، ہمارے مد میں، اور ہمارے صاع میں، ہمیں برکت عطا فرما، پھر آپ اپنے سامنے موجود بچوں میں سب سے چھوٹے بچے کو وہ پھل عنایت فرما دیتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3329]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
باغ کا پہلا پھل کسی بزرگ شخصیت کی خدمت میں پیش کرنا چاہیے۔
اس میں اس شخصیت کی بزرگی کا اعتراف بھی ہے اور اس سے محبت کااظہار بھی۔

(2)
بڑوں کو چھوٹوں کے حق میں ہر مناسب موقع پر دعائے خیر کرنی چاہیے۔

(3)
بچوں کو کھانے پینے کی چیز دینے سے بچوں کے دل میں بزرگوں کی محبت پیدا ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3329   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3454  
´جب موسم کا پہلا پھل دیکھے تو کیا کہے؟`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگ جب کھجور کا پہلا پھل دیکھتے تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (توڑ کر) لاتے، جب اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیتے تو فرماتے «اللهم بارك لنا في ثمارنا وبارك لنا في مدينتنا وبارك لنا في صاعنا ومدنا اللهم إن إبراهيم عبدك وخليلك ونبيك وإني عبدك ونبيك وإنه دعاك لمكة وأنا أدعوك للمدينة بمثل ما دعاك به لمكة ومثله» اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے پھلوں میں برکت دے، اور ہمارے لیے ہمارے شہر میں برکت دے، ہمارے صاع میں برکت دے، ہمارے مد میں برکت دے، اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام تیرے بندے ہیں، تیرے دوست ہیں ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3454]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے پھلوں میں برکت دے،
اور ہمارے لیے ہمارے شہر میں برکت دے،
ہمارے صاع میں برکت دے،
ہمارے مُد میں برکت دے،
اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام تیرے بندے ہیں،
تیرے دوست ہیں تیرے نبی ہیں،
اور میں بھی تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں،
انہوں نے دعا کی تھی مکہ کے لیے،
میں تجھ سے دعا کرتا ہوں مدینہ کے لیے،
اسی طرح کی دعا جس طرح کی دعا ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کے لیے کی تھی،
بلکہ اس سے دوگنی (برکت دے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3454   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3335  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مدینہ میں برکت کا مطلب یہ ہےکہ وہ خوب آباد وشاداب رہے،
اور اس کے مکینوں پر اللہ کا فضل وکرم ہو،
پھلوں اور پیداوار میں برکت کا مطلب یہ ہےکہ پھل اور پیداوار زیادہ سے زیادہ ہوں یعنی فصل بھر پور ہو،
قرآن مجید میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا ذکر ہے جو انہوں نے اس وقت کی تھی جب اپنی بیوی اور شیرخوار بچے کو مکہ کی بے آباد اور بے آب وگیاہ وادی میں چھوڑ رہے تھے:
اے اللہ! تو اپنے بندوں کے دلوں میں ان کی محبت والفت پیدا کر دے اور ان کو ان کی ضرورت کا رزق اور پھل پہنچا اور اس کو امن وسلامتی والا علاقہ بنادے،
(سورہ بقرہ سورہ ابراہیم)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور نظیر اس دعا کا ذکر کر کے اللہ تعالیٰ سے یہی دعا مزید اضافے کے ساتھ کی۔
اس دعا کا نتیجہ یہ ہے کہ دنیا بھر کا رزق اور پھل مکہ کی طرح مدینہ میں پہنچ رہا ہے اور جن ایمان والے بندوں کو مکہ سے محبت ہے ان سب کو مدینہ سے بھی محبت وپیار ہے۔
اور اس محبوبیت میں مدینہ کا حصہ مکہ سے بڑھ کر ہے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا میں ابراہیم علیہ السلام کو اللہ کا بندہ،
اس کا خلیل اور اس کا نبی کہا ہےلیکن اپنے آپ کو صرف بندہ اور نبی کہا،
خلیل ہونے کا تذکرہ نہیں کیا،
یہ تواضع اور کسر نفس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق ہے۔
اورپھر آپ نیا اوردرخت کا پہلا پھل (نئے پھل)
اور کمسن بچے کی مناسبت سے یہ سبق دینے کے لیے اس کوعنایت فرماتے کہ ایسے موقعوں پر چھوٹے معصوم بچوں کو مقدم رکھنا چاہیے کیونکہ وہ تھوڑی چیز لے کر خوش ہو جاتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3335   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.