الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
60. بَابُ : الشِّغَارِ
60. باب: نکاحِ شغار (یعنی بیٹی یا بہن کے مہر کے بدلے دوسرے کی بہن یا بیٹی سے شادی کرنے کی ممانعت) کا بیان۔
Chapter: Ash-Shighar
حدیث نمبر: 3338
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن محمد بن علي قال: حدثنا محمد بن كثير , عن الفزاري , عن حميد , عن انس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا جلب ولا جنب ولا شغار في الإسلام" , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا فاحش والصواب حديث بشر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ , عَنْ الْفَزَارِيِّ , عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ فَاحِشٌ وَالصَّوَابُ حَدِيثُ بِشْرٍ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ «جلب» ہے، نہ «جنب» ہے، اور نہ «شغار» ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی فرماتے ہیں: اس روایت میں صریح غلطی موجود ہے اور بشر کی روایت صحیح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5660)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/النکاح 16 (1885)، مسند احمد (3/165) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس روایت میں حمید راوی انس رضی الله عنہ سے روایت کرتے، اس اعتبار سے حمید تابعی بن جاتے ہیں جبکہ یہ صحیح نہیں ہے، بشر کی روایت میں یہی حمید اپنے استاد حسن (بصریٰ) سے روایت کرتے ہیں اور وہ (حسن بصری) عمران بن حصین صحابی سے۔ اس اعتبار سے حمید تبع تابعی ٹھہرتے ہیں۔ امام نسائی کہتے ہیں: یہی صحیح ہے کیونکہ حمید تابعی نہیں بلکہ تبع تابعی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه1885أنس بن مالكلا شغار في الإسلام
   سنن النسائى الصغرى1853أنس بن مالكلا إسعاد في الإسلام
   سنن النسائى الصغرى3338أنس بن مالكلا جلب لا جنب لا شغار في الإسلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3338  
´نکاحِ شغار (یعنی بیٹی یا بہن کے مہر کے بدلے دوسرے کی بہن یا بیٹی سے شادی کرنے کی ممانعت) کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ «جلب» ہے، نہ «جنب» ہے، اور نہ «شغار» ہے۔‏‏‏‏ ابوعبدالرحمٰن نسائی فرماتے ہیں: اس روایت میں صریح غلطی موجود ہے اور بشر کی روایت صحیح ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3338]
اردو حاشہ:
بشر کی روایت یوں ہے: حمید عن حسن عن عمران بن حصین اور صحیح ہے‘ جبکہ محمد بن کثیر نے حمید عن انس کہا ہے جو کہ غلط ہے۔ دراصل حمید بہت سی روایات حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں اور ان کے مسلمہ شاگرد ہیں‘ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ روایت حضرت انس ہی سے بیان کرتے ہیں۔ محمد بن کثیر کو یہی غلطی لگی کہ انہوں نے یہ روایت بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے خیال کی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3338   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1885  
´نکاح شغار کی ممانعت۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں شغار نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1885]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس کا مطلب یہ ہے کہ غیر مسلموں کا رواج ہے۔
مسلمانوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ غیر اسلامی رسم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1885   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.