الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
9. باب فِي التَّشْدِيدِ فِي الدَّيْنِ
9. باب: قرض کے نہ ادا کرنے پر وارد وعید کا بیان۔
Chapter: Regarding The Stern Warning About Debt.
حدیث نمبر: 3343
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المتوكل العسقلاني، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن جابر، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يصلي على رجل مات وعليه دين، فاتي بميت، فقال: اعليه دين؟، قالوا: نعم، ديناران، قال: صلوا على صاحبكم، فقال ابو قتادة الانصاري: هما علي يا رسول الله، قال: فصلى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما فتح الله على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: انا اولى بكل مؤمن من نفسه، فمن ترك دينا، فعلي قضاؤه، ومن ترك مالا، فلورثته"،
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي عَلَى رَجُلٍ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَأُتِيَ بِمَيِّتٍ، فَقَالَ: أَعَلَيْهِ دَيْنٌ؟، قَالُوا: نَعَمْ، دِينَارَانِ، قَالَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ، فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ: هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا، فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا، فَلِوَرَثَتِهِ"،
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے جو اس حال میں مرتا کہ اس پر قرض ہوتا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ (میت) لایا گیا، آپ نے پوچھا: کیا اس پر قرض ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، اس کے ذمہ دو دینار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو ۱؎، تو ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان کی ادائیگی کی ذمہ داری لیتا ہوں اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، پھر جب اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فتوحات اور اموال غنیمت سے نوازا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہر مومن سے اس کی جان سے زیادہ قریب تر ہوں پس جو کوئی قرض دار مر جائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہو گی اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے ورثاء کا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 67 (1964)، (تحفة الأشراف: 3158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/296) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اتنا سخت رویہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے اپنایا تاکہ لوگوں کے حقوق ضائع نہ ہونے پائیں۔

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ would not say funeral prayer over a person who died while the debt was due from him. A dead Muslim was brought to him and he asked: Is there any debt due from him? They (the people) said: Yes, two dirhams. He said: Pray yourselves over your companion. Then Abu Qatadah al-Ansari said: I shall pay them, Messenger of Allah. The Messenger of Allah ﷺ then prayed over him. When Allah granted conquests to the Messenger of Allah ﷺ, he said: I am nearer to every believer than himself, so if anyone (dies and) leaves a debt, I shall be responsible for paying it; and if anyone leaves property, it goes to his heirs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3337


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وللحديث شواھد عند أحمد (3/330) والحاكم (2/57، 58) وغيرھما، انظر الحديث السابق (2954)

   سنن أبي داود3343أعليه دين قالوا نعم ديناران قال صلوا على صاحبكم فقال أبو قتادة الأنصاري هما علي يا رسول الله قال فصلى عليه رسول الله أنا أولى بكل مؤمن من نفسه فمن ترك دينا فعلي قضاؤه من ترك مالا فلورثته
   بلوغ المرام739أعليه دين ؟ ... ‏‏‏‏حق الغريم وبرىء منهما الميت؟‏‏‏‏ قال: نعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 739  
´ضمانت اور کفالت کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی فوت ہو گیا ہم نے اسے غسل دیا، خوشبو لگائی اور کفن پہنایا۔ پھر ہم اسے اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند قدم آگے بڑھنے کیلئے اٹھائے اور دریافت فرمایا کہ کیا اس کے ذمہ قرض ہے؟ ہم نے عرض کیا دو دینار تھے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے آئے۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے دو دینار کی ادائیگی اپنے ذمہ لے لی۔ پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا دو دینار میرے ذمہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مقروض کی طرح لازم و حق ہو گیا اور میت اس سے بری الذمہ ہو گئی۔ اس نے کہا کہ ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 739»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب في التشديد في الدين، حديث:3343، والنسائي، الجنائز، حديث:1964، وأحمد:3 /330، 5 /297، 304، وابن حبان (الإحسان):5 /25،26، حديث:3048.»
تشریح:
1. میت کی جانب سے قرض ادا کرنے کی ضمانت درست ہے۔
2. ضمانت دینے والا آدمی ضمانت کی رقم مرنے والے کے ترکے میں سے نہیں لے سکتا‘ اسے اپنی جیب سے زر ضمانت ادا کرنا ہوگا۔
3.میت کے حقوق مالیہ‘ جو اس پر واجب ہیں‘ مثلاً: حج‘ زکاۃ‘ قرض کی ادائیگی وغیرہ‘ کا اسے فائدہ پہنچتا ہے اور اس کی جانب سے دوسرے کے ادا کرنے سے ادا ہو جاتے ہیں۔
4.قرض ہو یا دوسرے حقوق العباد‘ جب تک ان کی ادائیگی نہ کی جائے یا حقدار یا قرض خواہ خود معاف نہ کر دے‘ کبھی ساقط نہیں ہوتے حتیٰ کہ مرنے کے بعد بھی ازخود معاف نہیں ہوتے۔
5. قرضہ لینا بہت ہی سنگین اور سخت معاملہ ہے‘ حتی الوسع قرض لینے سے گریز ہی کرنا چاہیے‘ اگر اشد مجبوری اور ناگزیر ضرورت کی بنا پر لے لے تو جلد از جلد اس کی ادائیگی کی فکر کرنی چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 739   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.